پنجاب میں بسنت کا تہوار منانے پر 12 سال سے عائد پابندی ختم

پنجاب حکومت نے منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ ’بسنت‘ کا تہوار منانے پر گزشتہ 12 برسوں سے عائد پابندی اٹھا رہی ہے جس کے بعد موسم بہار کے آغاز پر یہ روایتی تہوار منایا جائے گا۔

ماضی میں بسنت کے موقع پر لاہور کا آسمان رنگ برنگی پتنگوں سے بھر جاتا تھا۔ اس موقع پر خصوصی پکوان تیار کیے جاتے تھے اور تہوار کی مناسبت سے لباس پہنے جاتے تھے۔ پھر جب بعض لوگوں کی جانب سے پتنگوں کی سوتی ڈور کی بجائے غیر قانونی دھاتی تار کے استعمال سے گلا کٹنے کے واقعات میں عام شہریوں کی ہلاکتیں بڑھنے لگیں تو 2007 میں پتنگ اڑانے پر پابندی عائد کر دی گئی۔

پنجاب کے وزیر اطلاعات اور ثقافت فیاض الحسن چوہان نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ حکومت نے بسنت کا تہوار منانے کا فیصلہ کیا۔

فیاض چوہان نے بتایا کہ پنجاب کے وزیر قانون، صوبائی چیف سیکرٹری اور دوسرے انتظامی عہدے داروں پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی جائے گی جو اس تہوار سے منسلک منفی پہلوؤں کو روکنے کے لیے اقدامات کرے گی۔

بسنت کا تہوار خواتین بھی روایتی انداز میں مناتی ہیں۔

صوبائی وزیر ثقافت نے کہا کہ کمیٹی ایک ہفتے کے اندر اپنی سفارشات پیش کرے گی اور موسم بہار کی آمد کے موقع پر فروری میں لاہور کے عوام یقینی طور پر بسنت کا لطف اٹھا سکیں گے۔

سپریم کورٹ نے اپنے ایک حکم میں واضح کیا ہے کہ بسنت کا تہوار منانے پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی اور یہ تہوار قانون کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے منایا جا سکتا ہے۔

فیاض چوہان نے بتایا کہ لاہور کے عوام اور سول سوسائٹی کے ارکان کچھ عرصے سے بسنت کا تہوار منانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بسنت ایک ثقافتی تہوار ہے اور اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔