ایران: مظاہروں میں دس افراد ہلاک، ملک میں بے چینی برقرار

تہران

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب دس مظاہرین ہلاک ہو گئے ہیں۔ سرکاری ٹیلی ویژن نے ان ہلاکتوں کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی ہے۔

قبل اذیں خبر رسان ایجنسی ILNA نے ایک رکن پارلیمنٹ کے حوالے سے بتایا کہ رات کے دوران جنوب مغربی قصبے ایزے میں دو افراد کو گولی مار دی گئی۔ تاہم رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ معلوم نہیں کہ اُن کو گولی مارنے کی وجہ کیا تھی۔

یہ مظاہرے ایران کے دوسرے بڑے شہر مشہد میں جمعرات کے روز ایک چھوٹے مظاہرے سے شروع ہوئے تھے۔ یہ شہر ایران کے اعتدال پسند صدر حسن روحانی کے مخالفوں کا مضبوط مرکز سمجھا جاتا ہے۔ بعد میں یہ مظاہرے ملک بھر میں پھیل گئے۔

صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ عوام کو حکومت کے خلاف احتجاج اور تنقید کا حق حاصل ہے۔ اُنھوں نے یہ بات ملک بھر میں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے چوتھے روز پہلے عام بیان میں کہی ہے۔

ایرانی سرکاری ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ روحانی نے یہ مفاہمتی بیان اتوار کے روز احتجاج کے معاملے پر اپنی کابینہ سے گفتگو کے دوران دیا ہے۔ لیکن، اُنھوں نے روحانی کے حوالے سے یہ بات کہی ہے کہ مظاہرین کو چاہیئے کہ وہ ملک کے مسائل اور عوام کی زندگی میں بہتری کے معاملات پر توجہ مرکوز رکھیں۔

اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر فارسی زبان میں شائع بیان میں، اُنھوں نے کہا ہے کہ سماجی بے چینی پھیلانا اور لوگوں کی ملکیت تباہ کرنا نا قابلِ قبول ہے۔

سال 2009کے صدارتی انتخابات کے بعد اب تک یہ ایران میں ہونے والے سب سے بڑے اور تسلسل سے ہونے والا حکومت مخالف احتجاج ہے، جو اتوار کے روز بھی جاری رہا، جس میں ملک کے مختلف حصوں میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے سڑکوں پر ریلیاں نکالیں، جن کی اطلاع اِن مقامات کے مکینوں نے 'وائس آف امریکہ' کی فارسی سروس کو وڈیو کلپیں روانہ کرکے دی ہے۔

وی او اے کی فارسی سروس کو بھیجے گئے ایک وڈیو میں بتایا گیا ہے کہ مظاہرین نے تہران کی مرکزی شاہراہ، ولی اثر پر ایرانی پولیس کی وین کو الٹا دیا۔

دیگر وڈیو کلپوں میں دکھایا گیا ہے کہ ایران کے مغربی صوبہ آذربائیجان کے شمال مغرب میں واقع ارمیا شہر میں لوگ ''مرگ بَر مطلق العنان'' کے نعرے مارے؛ جب کہ ایران کے مغربی صوبہ خوزستان کے شوشتر نامی شہر میں دیگر مظاہرین ''خوف زدہ نہ ہو، ہم سب اکٹھے ہیں'' کے نعرے لگائے۔

سرکاری میڈیا کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ایرانی صدر روحابی نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اُنھیں ایران کے عوام کے ساتھ اپنی ہمدردی جتانے کا ''کوئی حق نہیں''، چونکہ کئی ماہ قبل، ٹرمپ نے ایران کو ''دہشت گرد'' قوم قرار دیا ہے۔

ٹرمپ نے کہا تھا کہ اُن کی انتظامیہ ''اس بات پر قریب سے نظر رکھے گی'' آیا احتجاجی مظاہرین کے خلاف ایرانی حکام کا رد عمل انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں تو نہیں آتا۔