سپریم کورٹ میں شاہد مسعود کا بیان مسترد، مقدمہ چلانے کا فیصلہ

سپریم کورٹ کی فائل فوٹو

چیف جسٹس نے شاہد مسعود کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے نہ پہلے معافی مانگی اور نہ آج، جب کہ آپ کا جواب بھی قابلِ قبول نہیں۔

پاکستان کی سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی کے خلاف لگائے جانے والے الزامات غلط ثابت ہونے پر ٹی وی میزبان شاہد مسعود کا جواب مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف کیس چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ میں ٹی وی اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کے زینب قتل کیس میں کیے جانے والے دعوؤں سے متعلق از خود نوٹس کیس کی پیر کو سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی طرف سے جمع کرایا گیا جواب مسترد کرتے ہوئے ان پر مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا اور حکومتِ پنجاب اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ الیکٹرانک میڈیا کا نگران ادارہ 'پیمرا' بتائے کہ شاہد مسعود پر کتنی پابندی لگ سکتی ہیں اور ان کا چینل کتنی دیر کے لیے بند ہوسکتا ہے؟ معلوم کرنا ہے کہ اس معاملے میں چینل کی کیا ذمہ داری تھی۔

چیف جسٹس نے شاہد مسعود کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے نہ پہلے معافی مانگی اور نہ آج، جب کہ آپ کا جواب بھی قابلِ قبول نہیں۔

شاہد مسعود کے وکیل شاہ خاور ایڈوکیٹ نے کہا کہ ان کا مؤکل اپنے جواب میں شرمندگی کا اظہار کرچکا ہے اور اب عدالت میں معافی بھی مانگ لیتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے گزشتہ سماعت میں ہی کہہ دیا تھا کہ معافی کا وقت گزر چکا ہے۔

وکیل شاہ خاور نے کہا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود اپنی غلطی کو تسلیم کرتے ہیں۔ یہ توہینِ عدالت کا کیس ہے تو غیر مشروط معافی مانگ لیتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے تو عدالت کے ازخود نوٹس کے لیے اپنے پروگرام میں منتیں کیں۔ جب کہ اپنے پروگرام میں ان کا دعویٰ تھا کہ اگر وہ جھوٹے ثابت ہوں تو انہیں پھانسی پر لٹکا دیا جائے۔ اس مقدمے میں ہم اچھا فیصلہ دیں گے اور ناانصافی نہیں ہوگی۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

شاہد مسعود نے اپنے ٹی وی پروگرام میں دعویٰ کیا تھا کہ قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی زینب کے قاتل عمران علی کے 37 غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس ہیں اور اس کا تعلق بچوں کی نازیبا ویڈیوز بنانے والے عالمی نیٹ ورک سے ہے۔

شاہد مسعود کے اس دعوے پر چیف جسٹس نے از خود نوٹس لیا تھا۔ تاہم عدالت کی طرف سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں شاہد مسعود کے دعوؤں اور الزامات کو جھوٹا قرار دے دیا تھا۔