تیونس کے قریب کشتی ڈوبنے سے کم ازکم 60 تارکین وطن ہلاک

تیونس کے قریب سمندر میں کشتی ڈوبنے سے ہلاک ہونے والوں کے رشتے دار غم زدہ ہیں۔ 4 جوب 2018

تیونس کے ساحل کے قریب سمندر میں تارکین وطن سے بھرا ہوا ایک کشتی ڈوبنے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر کم ازکم 60 ہو گئی ہے۔

تارکین وطن سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے نے بتایا ہے کہ اتوار کو پیش آنے والے اس واقعہ میں درجنوں افراد ابھی تک لا پتا ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ کشتی پر گنجائش سے زیادہ افراد سوار تھے، جس کی وجہ سے وہ جنوبی جزیرےقرقنہ کے قریب ڈوب گئی۔

تارکین وطن کے عالمی ادارے نے کہا ہے کہ کم ازکم ایک سو افراد یا تو ہلاک ہو چکے ہیں یا لاپتا ہیں۔

تنونس میں اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ لو رینا لینڈو کی جانب سے پیر کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ 60 افراد کی نعشیں حبیب بوگوبا اسپتال میں منتقل کر دی گئی ہیں جن میں 48 تنونس کے باشندے ہیں جب کہ 12 افراد غیر مقامی ہیں۔ ان کی شناخت کا عمل جا رہی ہے۔

انسانی اسمگلروں کی جانب سے تیونس کو یورپ جانے والے تارکین وطن کے لیے ایک مرکز کے طور پر استعمال کرنے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ لیبیا نے اپنے ساحلوں کی سیکیورٹی سخت کر دی ہے۔

تیونس کے حکام نے اتوار کے روز کہا کہ انہیں 48 نعشیں مل گئی ہیں اور ساحلی محافظ لاپتا افراد کو ڈھونڈ رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یواین ایچ سی آر نے کہا ہے کہ 52 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ 60 افراد لاپتا ہیں۔ ادارے نے وسطی بحیرہ روم کے علاقے میں رونما ہونے والے ان واقعات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔