امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک اور ری پبلکن پرائمری مقابلے میں کامیابی کے بعد رواں برس ہونے والے صدارتی الیکشن میں ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار بننے کے قریب ہیں لیکن سیاہ فام ووٹروں کے متعلق ان کے ایک بیان نے نیا سیاسی تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے تازہ ترین پرائمری مقابلے سے قبل کہا تھا کہ ان کے خلاف متعدد مقدموں میں فردِ جرم عائد ہونے کے بعد امریکہ کے بلیک یا سیاہ فام ووٹروں میں ان کے لیے حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کے اس بیان کے بعد ان کی ری پبلکن مقابلوں میں حریف نکی ہیلی، ڈیموکریٹک رہنماؤں اور حقوق کے علمبرداروں کی جانب سے تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔
ٹرمپ نے کیا کہا تھا؟
ٹرمپ نے اپنے پر چار الگ الگ فوجداری مقدمات اور 91 مجرمانہ الزامات کو سیاہ فام امریکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک سے تشبیہ دی۔
سابق صدر نے اس بات کا اظہار کیا کہ جیسے سیاہ فام امریکیوں نے ان کی مگ شاٹس (حراست کے وقت لی گئی تصویروں) کو آپ بیتی کے طور پر دیکھا ہے۔
ٹرمپ کے مطابق ان پر دوسری، تیسری اور چوتھی بار فردِ جرم عائد کی گئی۔ اور بہت سے لوگوں نے کہا کہ اسی وجہ سے سیاہ فام لوگ انہیں پسند کرتے ہیں کیوں کہ انہیں بہت بری طرح سے تکلیف دی گئی ہے اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔
ٹرمپ جنوبی کیرولائنا ریاست کے پرائمری الیکشن سے قبل ایک سیاہ فام قدامت پسند گروپ سے بات کر رہے تھے۔ وہ یہ پرائمری مقابلہ جیت گئے تھے۔
اب ماہرین کا کہنا ہے کہ بظاہر لگتا ہے کہ صدارتی الیکشن میں ٹرمپ کا مقابلہ ڈیموکریٹک امیدوار صدر جو بائیڈن سے ہو گا۔
SEE ALSO: ٹرمپ کی ایک اور کامیابی؛ ساؤتھ کیرولائنا پرائمری میں نکی ہیلی کو شکستخیال رہے کہ ٹرمپ کے قانونی چیلنجز میں سال 2020 کے صدارتی مقابلے میں اپنی انتخابی شکست کو ختم کرنے کی مبینہ کوششوں پر وفاقی الزامات بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ انہیں خفیہ دستاویزات کو ہینڈل کرنے سمیت ریاستی الزامات کا سامنا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے خلاف مقدمات کو سیاسی اقدام اور انتخابی مداخلت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ انہوں نے جمعے کو ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ان پر سیاہ فام آبادی کے لیے فردِ جرم عائد کی جا رہی ہے۔
نکی ہیلی کا ردعمل
ری بلیکن سیاستدان اور ٹرمپ کی پارٹی نامزدگی کی دوڑ میں حریف نکی ہیلی نے ٹرمپ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے "ناگوار" قرار دیا ہے۔
SEE ALSO: نکی ہیلی: 2024 کے صدارتی انتخاب میں ٹرمپ کی ری پبلکن مد مقابلہیلی نے کہا کہ اگر ٹرمپ ری پبلکن پارٹی کی نامزدگی حاصل کرتے ہیں تو وہ 2024 کے عام انتخابات میں امریکی صدر جو بائیڈن کے خلاف دوبارہ ہار جائیں گے۔
انہوں نے ٹرمپ کے بیان کے حوالے سے کہا، "یہ ایک بہت بڑا انتباہی نشان ہے۔"
بائیڈن مہم کی تنقید
پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے صدر جو بائیڈن مہم کے شریک چیئرمین سیڈرک رچمنڈ، جو سیاہ فام ہیں، نے ہفتے کے روز ٹرمپ کے بیان پر شدید تنقید کی۔
ان کا کہنا ہے کہ "ٹرمپ کا یہ دعویٰ کہ سیاہ فام امریکی ان کے مجرمانہ الزامات کی وجہ سے ان کی حمایت کریں گے، توہین آمیز ہے۔" انہوں نے الزام لگایا کہ یہ بیان "محض نسل پرستانہ" ہے۔
SEE ALSO: چھ جنوری:بائیڈن اور ٹرمپ دونوں ایک دوسرے کو جمہوریت کے لیے خطرہ سمجھتے ہیںادھر سول حقوق کی تنظیم نیشنل ایسوسی ایشن فار دی ایڈوانس مینٹ آف کلرڈ پیپل نے دعویٰ کیا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ٹرمپ نے جرائم کے ارتکاب کو سیاہ فام ہونے سے تشبیہ دی ہے۔
ری پبلکن رکنِ کانگریس کا ٹرمپ کا دفاع
ری پبلکن امریکی نمائندے برائن ڈونلڈ، جو سیاہ فام ہیں، نے اتوار کو ٹرمپ کے تبصروں کا دفاع کیا۔
امریکی نشریاتی ادارے این بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے برائن ڈونلڈ نے کہا کہ سیاہ فام امریکی ٹرمپ کی بہت سی قانونی الجھنوں کو اس طرح دیکھتے ہیں کہ "اگر حکومت بے وقوفی کے ساتھ ان کا پیچھا کر رہی ہے تو وہ اتنے برے نہیں ہو سکتے۔"
ایک اور بائیڈن ٹرمپ مقابلہ
ڈونلڈ ٹرمپ اپنی تیسری مسلسل ری پبلکن صدارتی نامزدگی کی جانب تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں اور ماہرین کے مطابق نومبر 2020 کے قومی انتخابات کے دوبارہ مقابلے کا منظر بن رہا ہے جس میں وہ ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن سے ہار گئے تھے۔
ہفتے کی رات ٹرمپ نے نکی ہیلی کے خلاف جنوبی کیرولائنا کے پرائمری مقابلے میں باآسانی کامیابی حاصل کی۔
SEE ALSO: ٹرمپ دوڑ میں شامل نہ ہوتے تو شاید دوبارہ صدارتی الیکشن نہ لڑتا: صدر بائیڈنٹرمپ نے اب ری پبلکن پارٹی کے ابتدائی سیزن کے پرائمری انتخابات کے ہر مقابلے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ری پبلکن رہنما اپنی پارٹی کے امیدوارکی نامزدگی اس سال موسم گرما کے قومی نامزد کنونشن میں کریں گے۔
(ٓاس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے رائٹرز سے لی گئی ہیں)