تربت: سیکورٹی قافلے پر حملے میں چھ اہلکار ہلاک

فائل

یہ دہشت گرد واقع اس وقت ہوا جب دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے لئے فرنٹیر کور بلوچستان کے جوانوں کا ایک قافلہ تربت کی ایک تحصیل بلیدہ کے علاقے واکئی سے گزر رہا تھا

بلوچستان کے جنوبی ضلع میں سیکورٹی فورسز پر ایک حملے میں ایف سی کے چھ جوان ہلاک اور فوج کے ایک افسر سمیت 14 ایف سی اہلکاران زخمی ہوگئے، جبکہ جوابی کاروائی میں چار حملہ آور بھی مارے گئے۔ زخمیوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کوئٹہ منتقل کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہٴ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری کئے گئے ایک مختصر بیان میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان کے جنوبی ضلعے تربت کی ایک تحصیل بلیدہ کے علاقے واکئی میں دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے لئے جب فرنٹیر کور بلوچستان کے جوانوں کا قافلہ گزر رہا تھا، اس دوران دہشت گردوں نے راستے میں زیر زمین نصب کیے گئے دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) سے فرنٹیر کور کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا۔ زوردار دھماکے کے نتیجے میں گاڑی میں سوار پاک فوج کے ایک افسر، کیپٹن اویس سمیت 20 سے زائد جوان زخمی ہوگئے۔

اِن میں سے چھ جوان موقعے پر ہلاک ہوگئے۔ دیگر 14 زخمیوں کو تربت شہر کے مقامی اسپتال میں منتقل کردیا گیا۔ بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں چار دہشت گرد بھی ہلاک کئے گئے۔

دیگر سرکاری ذرائع اور مقامی صحافیوں کے مطابق، جب فرنٹیر کور بلوچستان کا قافلہ بلیدہ کے علاقے واکئی سے گزر رہا تھا تو وہاں پہلے سے گھاتے لگائے ہوئے مسلح افراد نے پہلے دیسی ساختہ بم میں ریموٹ کنٹرول سے دھماکہ کیا اور اس کے بعد گاڑی میں سوار جوانوں پر اندھا دُھند فائرنگ کی۔ فرنٹیر کور بلوچستان کے چھ جوان موقع پر ہلاک اور ایک کیپٹن سمیت 15 دیگر شدید زخمی ہوگئے۔ واردات کے بعد ملزمان موقع سے قریبی پہاڑیوں کی طرف فرار ہوگئے۔

ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کو تین ہیلی کاپٹروں میں پہلے تربت کے مقامی اسپتال منتقل کیا گیا، بعد میں کسی دوسرے بڑے اسپتال لے جایا گیا۔

اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عسکر ی تنظیموں بی ایل ایف، بی ایل اے اور بلوچ ری پبلکن گارڈز کی جانب سے قبول کر لی گئی ہے۔ تینوں تنظیموں کی طرف سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ یہ اُن کی مشترکہ کاروائی تھی۔

بلوچستان کے شمالی اضلاع تربت، آواران، گوادر پنجگور میں اس سے پہلے بھی ایف سی پر حملے ہوتے رہے ہیں، جس میں فرنٹیر کور بلوچستان کے کئی جوان زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

کروڑوں ڈالر مالیت کی پاک چین اقتصادی راہداری کی سڑک بھی اسی ضلع سے گزرتی ہے۔ ان اضلاع میں کالعدم بلوچ عسکر ی تنظیمیں کافی عرصے سے سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں پر حملے کرتے رہی ہیں۔