برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ اس یقین دہانی پر ایران کا تیل بردار جہاز چھوڑنے پر رضا مند ہے کہ یہ آئل ٹینکر شام نہیں جائے گا۔
برطانیہ کی رائل نیوی نے گزشتہ ہفتے جبل الطارق کے پانیوں میں ایران کا تیل بردار جہاز قبضے میں لیا تھا۔ برطانیہ نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ ایرانی آئل ٹینکر یورپی یونین کی جانب سے شام پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خام تیل شام لیجا رہا تھا۔
ایران نے برطانیہ کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئل ٹینکر شام نہیں جا رہا تھا، لہذٰا اسے فوری طور پر چھوڑا جائے۔ ایران نے یہ دھمکی بھی دی تھی کہ وہ بھی آبنائے ہرمز میں برطانوی آئل ٹینکر پکڑ سکتا ہے۔
کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہو گیا تھا جب جمعرات کو برطانیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ خلیج میں ایرانی کشتیوں نے برطانوی بحری جہاز کا راستہ روکنے کی کوشش کی۔
جیرمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ٹیلی فونک رابطہ مثبت رہا، انہوں نے یقین دلایا ہے کہ ایران خطے میں کشیدگی بڑھانے کی بجائے افہام و تفہیم کے ساتھ معاملات حل کرنا چاہتا ہے۔
1/2 Just spoke to Iranian Foreign Minister Zarif. Constructive call. I reassured him our concern was destination not origin of the oil on Grace One &that UK would facilitate release if we received guarantees that it would not be going to Syria, following due process in Gib courts
— Jeremy Hunt (@Jeremy_Hunt) July 13, 2019
جیرمی ہنٹ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ "ہم نے ایران پر واضح کیا ہے کہ برطانیہ کو یہ مسئلہ نہیں ہے کہ یہ آئل ٹینکر کہاں سے آ رہا تھا، ہمارا اعتراض یہ تھا کہ یہ جہاز جا کہاں رہا ہے۔"
ایران کی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق وزیر خارجہ جواد ظریف نے جیرمی ہنٹ پر واضح کر دیا ہے کہ چاہے جیسے بھی حالات ہوں ایران تیل کی برآمد جاری رکھے گا۔
برطانیہ کی جانب سے ایران کا آئل ٹینکر پکڑنے پر امریکہ نے خیر مقدم کیا تھا۔ ایران نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ اس کا آئل ٹینکر پکڑنے کا انتظام امریکہ نے کیا تھا۔
حالیہ واقعے سے خطے خصوصاً آبنائے ہرمز میں صورتِ حال کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ امریکہ کی جانب سے رواں سال مئی میں ایرانی تیل کی برآمدات پر پابندیاں دوبارہ عائد کیے جانے کے بعد سے خطے کی صورتِ حال سخت کشیدہ ہے۔
ایرانی حکام مسلسل دھمکیاں دیتے آئے ہیں کہ وہ امریکی اقدامات کے جواب میں آبنائے ہرمز کو بین الاقوامی تجارت کے لیے بند کر دیں گے۔
آبنائے ہرمز ایک انتہائی اہم بحری گزرگاہ ہے جو تیل پیدا کرنے والے عرب ملکوں کو ایشیا، یورپ، شمالی امریکہ اور باقی دنیا تک بحری راستے سے رسائی فراہم کرتی ہے۔
دنیا بھر میں ہونے والی خام تیل کی کل تجارت میں سے 20 فی صد آبنائے ہرمز کے راستے ہوتی ہے۔ یہ مقدار لگ بھگ 17 کروڑ 20 لاکھ بیرل روزانہ بنتی ہے۔
امریکہ کہہ چکا ہے کہ وہ آبنائے ہرمز میں سفر کرنے والے بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ایک کثیر الملکی فوجی اتحاد بنا رہا ہے۔