روس پر یوکرین کے جوہری پلانٹ کے سربراہ کو اغوا کرنے کا الزام

فائل فوٹو : ایک روسی فوجی یکم مئی 2022 کو، جنوب مشرقی یوکرین میں جوہری پاور پلانٹ زیپوریژی کی حفاظت کر رہا ہے۔

یوکرین کے جوہری توانائی فراہم کرنے والے ادارے نے روس پر الزام لگایا ہے کہ اس نے یورپ کے سب سے بڑے جوہری پاور پلانٹ کے سربراہ کو "اغوا" کر لیا ہے۔

زاپوریژیاکے نام سے جانا جانے والا یہ نیوکلیئر پاور پلانٹ اب روسی فوجیوں کے قبضے میں ہے۔

یوکرین کی سرکاری نیوکلیئر کمپنی" اینر گوآٹم" کے مطابق روسی افواج نے جوہری پلانٹ کے ڈائریکٹر جرنل آئی ہور مراشوف کو شام چار بجے کے قریب پکڑلیا۔

کمپنی نے کہا کہ روسی فوجیوں نے مراشوف کی گاڑی کو روکا، اس کی آنکھوں پر پٹی باندھی اور پھر اسے نامعلوم مقام پر لے گئے۔

Your browser doesn’t support HTML5

روسی میزائل حملے کے بعد خوراک کی برآمدات کے معاہدے کا مستقبل

کمپنی کے سربراہ پیٹرو کوٹن نے کہا روس کی طرف سے پلانٹ کے ڈائریکٹر کی حراست نے یوکرین اور یورپ کے سب سے بڑے جوہری پاور پلانٹ کی حفاظت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

کوٹن نے روس سے مراشوف کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے "ایسو سی ایٹڈ پریس" نے ایک رپورٹ میں کہا کہ ماسکو نے یوکرین کے پلانٹ کے ڈائریکٹر جنرل کو حراست میں لینے کا فوری طور پر اعتراف نہیں کیا۔

Your browser doesn’t support HTML5

'روس یوکرین جنگ یورپ کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے'

خیال رہے کہ مذکورہ پلانٹ بار بار یوکرین کی جنگ کی لپیٹ میں آیا ہے۔ روسی فوجیوں کے پاور اسٹیشن پر قبضہ کرنے کے بعد یوکرین کے تیکنیکی ماہرین نے اسے فعال رکھا تھا۔ اس پلانٹ کے آخری ری ایکٹر کو گزشتہ ماہ اس کے قریب جاری گولہ باری کے دوران بند کر دیا گیا تھا۔

'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے، جس کا پلانٹ پر عملہ تعینات ہے، فوری طور پر روسیوں کے ہاتھوں مراشوف کے پکڑے جانے کے دعوے کو تسلیم نہیں کیا۔