امریکی عدالت میں روسی طالبان کے خلاف مقدمے کی سماعت

فائل

ملزم ایرک حمید اللین سابق روسی ٹینک افسر تھا جس کے خلاف نومبر 2009ء میں افغان صوبے خوست میں سرحدی پولیس اور امریکی فوجیوں پر حملےکے الزامات ہیں

افغانستان میں امریکی اور افغان فوجیوں پر مشتبہ طالبان حملوں میں ملوث ایک روسی فوجی طالبان کے مقدمے میں وکیل صفائی نے اپنے دلائل مکمل کرلئے ہیں۔

ملزم ایرک حمید اللین روسی ٹینک کا ایک سابق اہل تھا جس کے خلاف نومبر 2009 ء میں افغان صوبے خوست میں سرحدی پولیس اور امریکی فوجیوں پر حملے کے الزامات ہیں۔

ملزم پر دہشت گردی کے لئے مادی مدد فراہم کرنے اور امریکی ہیلی کاپٹر کو مار گرانے کی کوشش کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ ان پر یہ الزامات گزشتہ برس ورجنیا کی وفاقی گرانڈ جیوری میں عائد کئے گئے تھے اور مقدمے کی سماعت 30 جولائی 2015 سے رچمنڈ شہر میں جاری ہے۔

اس کے حملے میں کوئی امریکی یا افغان فوجی ہلاک نہیں ہوا تھا، اورحمید اللین نے بھی اپنے اسلحے سے فائرنگ کی تردید کی ہے۔ لیکن، امریکی سپاہیوں نے اپنے بیان میں بتایا کہ انھوں نے اُن کو گرفتار کرنے سے پہلے ان کی رائفل کی نال سے شعلے نکلتے دیکھے تھے۔

حمید اللین افغان جنگ کا پہلا طالبان جنگجو ہے کہ جس کے خلاف مقدمے کی سماعت امریکہ کی ایک وفاقی عدالت میں زیر سماعت ہے۔اگر انھیں تمام الزامات میں مجرم پایا گیا، تو انھیں عمر قید کی سزاء ہوسکتی ہے۔