اسد حسن دو دہائیوں سے ریڈیو براڈ کاسٹنگ اور صحافتی شعبے سے منسلک ہیں۔ وہ وی او اے اردو کے لئے واشنگٹن ڈی سی میں ڈیجیٹل کانٹینٹ ایڈیٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ممبئی حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز و سہولت کار تہور رانا کو بھارت کے حوالے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 26 نومبر 2008 کو ممبئی میں ہونے والے حملوں میں 160 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بھارت کا ان حملوں میں تہور رانا کے کردار کے بارے میں کیا دعویٰ ہے؟ بتا رہے ہیں اسد حسن۔
امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے قریب طیارہ حادثے کے مقام سے براہِ راست رپورٹ کر رہے ہیں اسد حسن۔
امریکہ میں ووٹ ڈالنے کا پراسس کیا ہے اور اس میں کتنا وقت لگتا ہے؟ اور یہاں پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے کے لیے آنے والوں کا استقبال کیسے کیا جاتا ہے؟ جانیے اسد حسن سے۔
بھارت نے سنسسنی خیز مقابلے کے بعد جنوبی افریقہ کو فائنل میں سات رنز سے شکست دے کر نواں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیت لیا ہےاور دوسری بار اس فارمیٹ میں عالمی چیمپئن بن گیا ہے۔ جنوبی افریقہ کی ٹیم "چوکرز" کا لیبل اتار پھینکنے میں ایک بار پھر کامیاب نہ ہو سکی جو اسے بڑے میچوں میں شکست کے سبب ملا ہے۔
امریکہ کے دارالحکومت واشگنٹن میں کانگریس کی عمارت کیپیٹل ہل پر چھ جنوری کے حملے کو تین سال مکمل ہوگئے ہیں۔ ان تین برسوں میں اس واقعے کے کیا اثرات امریکہ کے جمہوری ماحول اور اداروں پر دیکھے گئے اور یہ معاملہ انتخابی مہم میں کتنا اہم ہے؟ جانیے اسد حسن کی اس رپورٹ میں۔
’’میں غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کر رہا ہوں جن کی نگرانی اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا ادارہ کر رہا ہو۔ ایسی صورت میں ، میں بلاشبہ مکمل تعاون کروں گا کہ ارشد شریف کے قتل کے پیچھے چھپا سچ سامنے لایا جا سکے۔ اور اس کے ذمہ داروں کو عدالت کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔‘‘
مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے ارشد شریف کی ہلاکت سے متعلق ایک صارف کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیا تھا جس پر شدید ردعمل آنے کے بعد انہوں نے یہ کہتے ہوئے ٹویٹ ہٹا دی ہے کہ ان کی ٹویٹ کا مقصد کسی کا مذاق اڑانا نہیں تھا لیکن ماضی سے سبق سیکھنے سے متعلق تھا۔
امریکہ کے صدر نے باور کرایا کہ دہشتگرد یہ جان لیں کہ وہ امریکہ کے لوگوں اور ا س کے مفادات کو نقصان پہنچائیں گے تو وہ کہیں بھی ہوں گے، جتنا بھی چھپ لیں، ان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔
بھارت کے وفد کے ساتھ دو طرفہ تجارت، سفارتی تعلقات اور انسانی ہمددری کی بنیاد پر امدادی کاموں پر تبادلہ خیال ہوا۔ طالبان عہدیداروں نے پاکستان کا نام لیے بغیر واضح کر دیا کہ خطے کے کسی دوسرے ملک کے ساتھ بھارت کے معاندانہ تعلقات کا اثر کابل کے ساتھ اس کے تعلقات پر نہیں پڑے گا۔
انیلا علی مئی کے اوئل میں اسرائیل جانے والے پاکستانی امریکیوں کے ایک وفد کا حصہ تھیں جس میں پاکستانی کاروباری شخصیت سمیع خان، پاکستانی صحافی احمد قریشی، پاکستانی امریکی یہودی فیشل بن خلد، رعنا سید اور عائشہ باجوہ شامل تھیں۔
وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ میرا پوری قوم اور سیاسی مخالفین کے لیے پیغام ہے کہ آئیے ایسا ملک بنائیں جہاں سیاسی اختلاف کو دشمنی نہ بنایا جائے۔ جہاں نفرت کے دروازے بند ہوں، جہاں اقلیتوں کے حقوق محفوظ ہوں۔ جہاں کسان خوشحال ہوں۔ جہاں کا عدل باعث فخر ہو۔ جہاں ظلم کا خاتمہ ہو جائے۔
شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ عمران خان سے کہا گیا کہ نئے انتخابات کا اعلان جلد کردیا جائے گا، جس پر وہ لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان آگے کرتے رہے اور انہوں نے ملتان کے جلسے میں بھی اس کا اعلان نہیں کیا لیکن پھر عمران خان کو لگا کہ ان کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا گیا ہے۔
انھوں نےتوقع کا اظہار کیا کہ پاکستان کی قیادت اپنے ملک میں استحکام لانے میں کامیاب ہو جائے گی۔بقول ان کے،’’ میرا خیال ہے کہ پاکستان موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کا راستہ تلاش کر لے گا۔ میں وہاں لوگوں سے، راہنماوں سے ملی ہوں، جو پر عزم ہیں کہ ان کا ملک خوشحال ہو۔ ہر ملک کے اپنے اپنے مسائل ہوتے ہیں۔‘‘
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہمارا نظریہ ہے کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں تجارت کو امداد پر فوقیت دی جائے۔ ہم تجارت پر یقین رکھتے ہیں، بھیک پر نہیں۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکی ہم منصب بلنکن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہم آپ کی انتظامیہ کے ساتھ تجارتی تعلقات میں بہتری کے خواہش مند ہیں اور چاہتے ہیں کہ امریکی اور پاکستانی بزنس کمیونٹی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر سکے۔
وزیرخارجہ انٹنی بلنکن نے پاکستانی ہم منصب کو اس ماہ کے اوائل میں ٹیلی فون پر وزارت خارجہ کا قلمدان سنبھالنے پر مبارکباد کے لیے ٹیلی فون کیا تھا اور غذائی تحٖفظ پر امریکہ کی میزبانی میں نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں منعقد ہونے والے اجلاس میں شرکت کی دعوت بھی دی تھی۔
وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے، جو پارٹی کی قیادت کے ہمراہ لندن میں ہیں، ملاقات کے بعد اجلاس کی تفصیل تو نہیں بتائی البتہ اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر بتایا ہے کہ اس اجلاس کا اگلا دور جمعرات کو ہو گا جس کے بعد اتحادی جماعتوں کی حمایت سے یہاں ہونے والے فیصلوں کا اعلان کیا جائے گا۔
نواز شریف کی سربراہی میں ہونے والے اس اجلاس سے متعلق قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں اس اجلاس کے بعد کوئی بڑی خبر آنے والی ہے۔یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ لیگی رہنماؤں کی ملاقات میں آئندہ انتخابات، پنجاب میں حمزہ شہباز کی کابینہ اور پاور شیئرنگ سے متعلق اہم فیصلے ہو سکتے ہیں۔
اخباری اطلاعات کے مطابق شیریں مزاری نے اپنے خط میں کہا ہے کہ عمران خان کی قیادت والی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک اپنی تاریخ کے سب سے بڑے سیاسی بحران سے دوچار ہے۔ اور ان کی حکومت کو شبہاز شریف کی قیادت والی حکومت سے تبدیل کیا گیا ہے جن پر منی لانڈرنگ اور کرپشن کے متعدد مقدمات ہیں اور وہ ضمانت پر ہیں۔
مزید لوڈ کریں