رسائی کے لنکس

انڈونیشیا کی ایک خاتون فلاحی کاموں میں پیش پیش


وہ مکہ مکرمہ گئیں وہاں سے واپس سیلی کون ویلی پہنچ کر اُنھوں نے اسلامک سوسائٹی کے ساتھ کام کرنا شروع کردیا

ہر مسلمان پر زکواة فرض ہے، تاکہ وہ غریبوں اور ضرورتمندوں کو، خصوصاً رمضان کے اختتام پر، ادا کی جائے۔

انڈونیشی نژاد امریکی ڈیان الیان ایک مسلمان عالم کے گھر پیدا ہوئیں اور اُن کی وہیں پرورش ہوئی۔اِس وقت وہ ایک اشتہاری کمپنی میں منتظم ہیں۔ وہ زکواة کی روح کو زندہ رکھنا چاہتی ہیں۔

ڈیان الیان انڈونیشیا کے جزیرے سماترا میں پیدا ہوئیں۔ اُنھیں اپنا بچپن یاد ہے، جب وہ ہر اواخر ہفتہ اپنے دادا کے ساتھ وقت گزارتی تھیں۔ اُن کے دادا ایک عالم دین تھے جو گاؤں میں یتیم خانہ چلاتے تھے۔

نوجوانی میں وہ دارالحکومت جکارتہ منتقل ہوگئیں، جسکے بعد اُنھوں نے ایک غیر ملکی کمپنی میں ملازمت حاصل کی اور ایک منتظم کی حیثیت سے امریکہ آئیں اور اپنے شوہر کے ساتھ سکونت اختیار کی۔

ایڈورٹائزنگ میں آکر اُنھوں نےدنیا کےبڑے بڑے برانڈز متعارف کروائے۔ یہاں آکر اُنھیں ایڈورٹائزنگ بزنس سے تعلق رکھنے والے بڑے ماہرین کے ساتھ کام کرنے کا موقعہ ملا۔

ڈیان کہتی ہیں کہ کوئی ایسی چیز ضرور تھی جو مجھے حاصل نہیں تھی۔’میں سوچتی تھی کہ میری زندگی کامقصد صرف یہ ہے کہ میری توجہ ملازمت میں ترقی، تنخواہ میں اضافے اور اس طرح کی دوسری مادہ چیزوں پر رہی ہے۔ مجھے وہ سب مل بھی گیا، لیکن اُس سے مجھے تسلی نہیں ہوئی۔ پھر مجھے یہ فیصلہ کرنے میں تقریباً ایک سال لگ گیا ۔اور کوئی اور چیز ہے جو میرے دل سے پسند ہے۔ میں نے اپنا کام چھوڑ دیا‘۔

وہ مکہ مکرمہ گئیں وہاں سے واپس سیلی کون ویلی پہنچ کر اُنھوں نے اسلامک سوسائٹی کے ساتھ کام کرنا شروع کردیا۔ اور اپنےدوسرے بیٹے کی پیدائش کے بعد ان کی زندگی میں ایک اور غیر متوقع موڑ آیا۔

ڈیان الیان Give Light کے نام سے ایک رفاعی تنظیم چلاتی ہیں۔ اس تنظیم نے دنیا کے بہت سے ملکوں میں یتیم خانےقائم کیے ہیں، جن میں انڈونیشیا کے علاوہ پاکستان، صومالیہ، عراق، ہیٹی، بنگلہ دیش اور افغانستان شامل ہیں۔


تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجیئے:

please wait

No media source currently available

0:00 0:00:00 0:00
XS
SM
MD
LG