رسائی کے لنکس

صدر ٹرمپ کا دورہ یورپ


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، امریکی خاتون اول میلائنا، پولینڈ کے صدر آندزے ڈوڈا اورپولینڈ کی خاتون اول اکاتا ڈوڈا ، وارسا میں ایک تقریب کے دوران۔ 6 جولائی 2017
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، امریکی خاتون اول میلائنا، پولینڈ کے صدر آندزے ڈوڈا اورپولینڈ کی خاتون اول اکاتا ڈوڈا ، وارسا میں ایک تقریب کے دوران۔ 6 جولائی 2017

صدر ٹرمپ اپنے یورپ کے4 ۔ روزہ اہم ترین دورے کے پہلے مرحلے میں پولینڈ پہنچے جہاں انہوں نے پولینڈ کے صدر آندزے ڈوڈا کے ساتھ ملاقات کے دوران پولینڈ کو یقین دلایا کہ امریکہ پولینڈ سمیت مشرقی یورپی ممالک میں امن و خوشحالی دیکھنا چاہتا ہے۔

شبیر جیلانی

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دورہ یورپ کے دوران تما م تر مغربی دنیا سے سوال کیا ہے کہ کیا وہ حقیقتاً دہشت گردی سے چھٹکارہ پانے کا مصمم ارادہ رکھتا ہے یا نہیں۔ انہوں نے شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ بین الابراعظمی میزائل کے تجربے کی مذمت کرتے ہوئے شمالی کوریا کے خلاف شدید طاقت کے استعمال کا عندیہ دیا ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے امریکہ میں گزشتہ صدارتی انتخاب کو روس کی جانب سے ہیک کرنے کی الزامات کو مسترد کیا اور کہا کہ میڈیا نے اس بارے میں جھوٹی اور گمراہ کن خبر دی تھی۔ تاہم صدر ٹرمپ کے دورہ یورپ کے آخری مرحلے میں ان کی روسی صدر پوٹن سے طے شدہ ملاقات کو خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے جس کے اثرات ممکنہ طور پر دنیا بھر میں محسوس کئے جائیں گے۔

صدر ٹرمپ اپنے یورپ کے4 ۔ روزہ اہم ترین دورے کے پہلے مرحلے میں پولینڈ پہنچے جہاں انہوں نے پولینڈ کے صدر آندزے ڈوڈا کے ساتھ ملاقات کے دوران پولینڈ کو یقین دلایا کہ امریکہ پولینڈ سمیت مشرقی یورپی ممالک میں امن و خوشحالی دیکھنا چاہتا ہے کہ اس کی خواہش ہے کہ یہ خطہ بڑی طاقتوں کی محاذ آرائی کے اثرات سے محفوظ رہے۔

پولینڈ میں اس وقت انتہائی دائیں جانب کی سیاسی جماعت قانون و انصاف پارٹی (PIS) بر سر اقتدار ہے اور اس کی مخالف جماعتیں اور یورپین یونین میں شامل دیگر ممالک اس حکومت کے ایجنڈے کو تنگ نظری پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ اشتراکی دور کے بعد پولینڈ میں قائم ہونے والے جمہوری نظام کے لئے نقصان دہ ثابت ہو گا۔

صدر ڈوڈا کی حکومت نے ملکی عدالتوں کی آزادی محدود کر دی ہے۔ مخالف میڈیا کو دبانے کے لئے سخت اقدامات اختیار کئے ہیں اور اس نے اسقاط حمل اور ہم جنس پرستوں کے حقوق سے متعلق قدامت پسندانہ پالیسیاں جاری رکھی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پولینڈ کی حکومت صدر ٹرمپ کے اس دورے کو سفارتی سطح پر بڑی کامیابی تصور کرتی ہے کیونکہ اس کا خیال ہے کہ اس سے امریکہ کی طرف سے اس کی پالیسیوں کی مکمل تائید کا اظہار ہوتا ہے۔

پولینڈ کے صدر سے ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے وا رسا میں تھری سیز فورم سے خطاب کیا ۔ یہ فورم پولینڈ اور کروشیا نے مرکزی یورپ اور بالتیک ریاستوں کے ممالک کے اشتراک سے تشکیل دیا ہے جس کا مقصد باہمی تجارت کو فروغ دینا اور بنیادی اقتصادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لئے اشتراک کی راہیں تلاش کرنا ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں تھری سیز فورم میں شریک ممالک کو توانائی اور اقتصادی ڈھانچے کے شعبوں میں مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

پولینڈ کے دارالحکومت وا رسا میں صدر ٹرمپ نے کرازنسکی اسکوائر میں اس مقام پر بھی ایک تقریر کی جہاں 1944 میں پولینڈ کے شہریوں نے نازیوں کے خلاف بغاوت کی تھی۔ تقریر میں صدر ٹرمپ نے یورپی ممالک کو خبردار کیا کہ انہیں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے شر سے خود کو محفوظ رکھنے کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے سوال کیا کہ یورپی ممالک اپنی بقا کی جدوجہد کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں یا نہیں۔

اس موقع پر انہوں نے روس کو بھی خبردار کیا کہ وہ پولینڈ کو غیر مستحکم کرنے اور ایران اور شام جیسے ممالک کی پشت پناہی سے باز رہے۔

پولینڈ کے وزیر دفاع اینٹونی ماسیوروکس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کے اس دورے کے دوران امریکہ سے پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس نظام کی خریداری کا معاہدہ طے پا گیا ہے جس پر بدھ کی رات دستخط کئے گئے۔

پولینڈ نے گذشتہ مارچ میں اعلان کیا تھا کہ وہ امریکہ سے 7 ارب 60 کروڑ ڈالر کی مالیت سے آٹھ جدید ترین پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس سسٹمز خریدنے کا خواہشمند ہے۔ پولینڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ پولینڈ 2023 تک اپنی مسلح افواج کو جدید ترین خطوط پر منظم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور امریکہ سے پیٹریاٹ میزائل کا جدید ترین ڈیفنس نظام اس منصوبے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

نیٹو نے اپنے رکن ممالک کے لئے ملکی دفاعی بجٹ کو مجموعی قومی پیداوار کے دو فیصد سطح پر لے جانے کا ہدف مقرر کیا ہے اور

روسی سرحد کے قریب واقع یہ ملک نیٹو سے وابستہ ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو اس شرط پر پورا اترتے ہیں۔

پولینڈ کے بہت سے یہودی مذہبی رہنماؤں نے صدر ٹرمپ کی طرف سے وا رسا یہودی بستی کی یادگار پر نہ جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔ تاہم وہائٹ ہاؤس نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر کی صاحبزادی اور ان کی مشیر ایوانکا ٹرمپ نے، جو خود یہودی مذہب کی پیروکار ہیں، جمعرات کے روز اس یادگار کا دورہ کیا اور وہاں پھولوں کی چادر چڑھائی۔ اس موقع پر ایوانکا ٹرمپ نے کہا کہ یادگار کا دورہ ان کے لئے بہت جذباتی تھا۔

صدر ٹرمپ کے دورے کا اگلا پڑاؤ جرمنی کا شہر ہیمبرگ ہے جہاں وہ صنعتی طور پر ترقی یافتہ G-20 ممالک کے سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس اجلاس میں دیگر معاملات کے علاوہ دہشت گردی اور ماحولیاتی مسائل خاص طور زیر بحث آئیں گے ۔ جرمن چانسلر نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ امریکہ کے ساتھ دہشت گردی سے متعلق اتفاق رائے ہونے کا امکان ہے مگر چونکہ امریکہ نے ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں پیرس معاہدے سے الگ ہونے کا اعلان کر رکھا ہے لہذا اس بارے میں امریکہ کے ساتھ اتفاق رائے ہونا ممکن نہیں ہو گا۔ یوں G-20 اجلاس صدر ٹرمپ کے لئے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔

تاہم ان کے دورے کا اہم ترین حصہ دورے کے اختتام پر روس کے صدر پوٹن سے ملاقات ہے جس کے متعلق امریکہ اور دیگر ممالک میں خاص طور پر دلچسپی پائی جاتی ہے ۔ تمام حلقے یہ جاننے کے خواہشمند ہیں کہ اس ملاقات میں صدر ٹرمپ روسی صدر سے کن امور پر بات کریں گے اور اس ملاقات سے امریکہ کے اندر اور دیگر خطوں میں کیا اثرات مرتب ہوتے ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG