رسائی کے لنکس

بھارت: لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی سے روکنے پر پولیس افسر کا ہاتھ کاٹ دیا گیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کی ریاست پنجاب میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی سے روکنے پر نامعلوم افراد نے پولیس پر حملہ کرکے ایک افسر کا ہاتھ قلم کر دیا۔ واقعے میں دو اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

پولیس کے مطابق ضلع پٹیالہ میں اتوار کی صبح سبزی منڈی میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر ہرجیت سنگھ پر حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ لاک ڈاؤن کے نفاذ کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔

پنجاب پولیس کے سربراہ دنکر گپتا نے میڈیا کو بتایا کہ صبح چھ بجے ایک گاڑی کو سبزی منڈی آنے سے روکا جب کہ اس میں سوار افراد سے کرفیو پاس مانگا گیا جس کے جواب میں ان لوگوں نے پولیس پر حملہ کردیا۔

ان کے مطابق حملہ کرنے والے افراد سکھ تھے جن کے پاس روایتی اسلحہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حملہ آور بھاگ کر ایک گردوارے میں جا چھپے جس پر پولیس کی اضافی نفری طلب کی گئی۔ پولیس نے انہیں خود کو حکام کے حوالے کرنے کا کہا تاہم وہ فوری طور پر تیار نہیں ہوئے۔

سنکر گپتا نے بتایا کہ اس پر پولیس اور ثالثی کرنے والے افراد کے درمیان کئی گھنٹے تک مذاکرات ہوئے۔ مذاکرات کی کامیابی کے نتیجے میں حملہ آوروں نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے ان سے چاقو اور تلواریں لے کر اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

حملہ آوروں کی تعداد 6 بتائی جاتی ہے جنہیں پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا ہے۔

ریاستی وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے جمعے کو ریاست میں جاری لاک ڈاؤن میں 30 مارچ تک توسیع کا اعلان کیا تھا۔

امریندر سنگھ کا کہنا تھا کہ جس طرح کرونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے اس سے خدشہ ہے کہ کرونا وائرس ریاستی سطح پر تیسرے مرحلے میں داخل ہونے جا رہا ہے۔ تیسرے مرحلے میں یہ معلوم کرنا مشکل ہوتا ہے کہ مریض تک وائرس کس طرح پہنچا۔

کشمیر میں ڈاکٹرز کو یرغمال بنا لیا گیا

بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے ضلع بڈگام میں دہلی سے واپس آنے والی ایک خاتون کی بیماری میں مبتلا ہونے پر تین ڈاکٹرز کی ایک ٹیم اس کامعائنہ کرنے اس کے گھر پہنچی تھی تاہم مبینہ طور پر انہیں یرغمال بنالیا گیا ہے۔

پولیس اہلکار جب ان ڈاکٹروں کو بازیاب کرانے گئے تو ان پر پتھراؤ کیا گیا جس سے تین پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔

خاتون کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس نے گھر کی کھڑکیوں کو توڑا اور ان سے بدتمیزی کی۔

ادھر اہلکاروں کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ خاتون نے بیرون ملک سفر کی اطلاع سے پولیس کو لاعلم رکھا۔ جس پر پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے اور کچھ لوگوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔

بھارت میں لاک ڈاؤن پر اعلیٰ سطح پر تبادلہ خیال

بھارت میں 21 روزہ لاک ڈاؤن کی مدت 14 اپریل کو ختم ہو رہی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتے کو وزرائے اعلیٰ کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اجلاس کیا اور لاک ڈاؤن کے سلسلے میں ان کی تجاویز طلب کیں۔

متعدد وزرائے اعلیٰ نے لاک ڈاؤن کو 30 اپریل تک بڑھانے کا مشورہ دیا ہے۔

ان میں پنجاب، دہلی، مغربی بنگال، اتر پردیش، تلنگانہ اوراڑیسہ کے وزرائے اعلیٰ سرفہرست ہیں۔

حکومت کی جانب سے ملنے والے اشارے کے مطابق لاک ڈاؤن میں مشروط توسیع کی جا سکتی ہے۔ اس کے لیے ملک میں کئی زون بنائے جائیں گے۔

'جان بھی اور جہان بھی'

اس سے قبل وزیراعظم نے لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جان ہے تو جہان ہے۔

لیکن اس بار ان کا کہنا ہے کہ جان بھی اور جہان بھی۔

مبصرین کا خیال ہے کہ 21 روزہ لاک ڈاؤن سے ملکی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اس لیے اس بار لاک ڈاؤن کے دوران کارخانوں اور فیکٹریوں میں کام بھی ہوگا۔ کام کرنے والے لوگ وہیں رہیں گے۔ اسے اس بار ”لاک اِن“ کہا جا رہا ہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران مرکزی وزارتوں میں بھی کام کاج ٹھپ تھا لیکن پیرسے تمام وزرا اپنے دفاتر میں کام کریں گے۔ ضروری اسٹاف بھی دفاتر جائے گا البتہ جونیئر اسٹاف ایک ایک روز ناغہ کرکے اپنی باری پر آفس اٹینڈ کریں گے۔

بھارت میں 273 افراد ہلاک

وزارت صحت کے مطابق اگر حکومت نے 21 روزہ لاک ڈاؤن نہ کیا ہوتا تو کرونا پازیٹیو کیسز کی تعداد 15 اپریل تک لاکھوں تک پہنچ گئی ہوتی۔

بھارت میں کرونا کیسیز کی تعداد بتدریج بڑھ رہی ہے لیکن اس کی شرح وہ نہیں ہے جو امریکہ اور یوروپ میں ہے۔

بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کرونا سے 34 ہلاکتیں ہوئی ہیں اور 909 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔

اس وقت کل کیسز کی تعداد 8356 جب کہ ہلاکتیں 273 ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG