رسائی کے لنکس

پاک افغان سرحد پر آہنی باڑ کی 83 فی صد تنصیب مکمل ہو گئی


پاک افغان سرحد پر نصب کی جانے والی آہنی باڑ کے قریب ایک سیکیورٹٰی اہل کار سرحد پار کا جائزہ لے رہا ہے۔ فائل فوٹو
پاک افغان سرحد پر نصب کی جانے والی آہنی باڑ کے قریب ایک سیکیورٹٰی اہل کار سرحد پار کا جائزہ لے رہا ہے۔ فائل فوٹو

پاکستان کی فوج نے کہا ہے کہ اس نے افغانستان سے ملحق 2600 کلومیٹر طویل سرحد پر آہنی باڑ لگانے کا کام تقریباً مکمل کر لیا ہے، اور اگلے دو مہینوں میں باڑ کی تکمیل مکمل ہو جائے گی۔

اس طویل سرحد کی مکمل نگرانی کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے کئی حصوں میں لوگوں کی آزادنہ نقل و حرکت ہوتی تھی جس سے اسمگلنگ اور دہشت گردی جیسے واقعات رونما ہوتے تھے۔

پاکستانی فوج کے اطلاعات کے شعبے نے جمعے کے روز وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عسکریت پسندوں اور اسمگلروں کی آمد و رفت اور لوگوں کو غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے سے روکنے کے لیے 2017 میں اس بڑے منصوبے پر یک طرفہ طور پر کام شروع کیا گیا تھا۔

انٹرسروسز پبلک ریلیشنز یا آئی ایس پی آر کا کہنا ہے اب تک سرحد کے تقریباً 83 فی صد حصے پر باڑ لگانے کا کام مکمل ہو چکا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سینکڑوں چوکیاں اور قلعے بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔ یہ تعمیرات 500 ملین ڈالر کے ایک منصوبے کے تحت کی جا رہی ہیں۔

نصب کی جانے والی آہنی باڑ دوہری ہے۔ اس کی اونچائی تین میٹر ہے۔ دونوں باڑوں کے درمیان چند میٹر کی جگہ چھوڑی گئی ہے اور اسے تیز دھار نوکیلے فولادی کوائلز سے بھر دیا گیا ہے۔ جب کہ اس کے اوپر بھی تیزدھار فولادی کوائلز لگائے گئے ہیں تاکہ اسے عبور کرنا دشوار ہو جائے۔ یہ باڑ جن علاقوں سے گزرتی ہے ان میں کھائیاں اور 4000 میٹر بلند برف پوش پہاڑ بھی شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ باڑ کی تنصیب سے سرحد پار سے دہشت گردی سے منسلک بہت سے واقعات روکنے میں مدد ملی ہے۔ جب کہ باڑ تعمیر کرنے والے سیکیورٹی اہل کاروں کو اس دوران سرحد پار سے مہلک حملوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

پاک افغان سرحد پر نصب کی جانے والی آہنی باڑ کا ایک منظر
پاک افغان سرحد پر نصب کی جانے والی آہنی باڑ کا ایک منظر

افغانستان کا اس سرحد کے تعین سے متعلق 1983 کے دور سے تنازعہ چل رہا تھا، جب یہ علاقہ برطانوی کالونی تھا۔ افغان عہدے دار اب بھی ماضی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس سرحد کو ڈیورینڈ لائن کہہ کر متنازع قرار دیتے ہیں۔ جب کہ پاکستان اسے مسترد کرتے ہوئے 1947 میں برطانیہ سے آزادی ملنے کے بعد کی سرحدی حدود کو بین الاقوامی سرحد قرار دینے پر اصرار کرتا ہے۔

فوج کی زیر قیادت انتظامی پراجیکٹ کے تحت اسلام آباد نے افغانستان سے تجارت بڑھانے اور تجارتی سرگرمیوں میں تیزی لانے کے لیے کئی سرحدی گزرگاہوں کو اپ گریڈ کر دیا ہے۔

افغان سرحد کے ساتھ ساتھ پاکستان کی فوج ایران کے ساتھ اپنی 900 کلومیٹر طویل سرحد کی سیکیورٹی میں بھی اضافہ کر رہی ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ایران کی سرحد کے ساتھ 30 فی صد حصے پر باڑ لگائی جا چکی ہے اور یہ پراجیکٹ 2021 کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔

ایران کے صوبے سیستان کی بلوچستان کے ساتھ لگنے والی سرحد پر ناکافی نگرانی کی وجہ سے دونوں ملکوں کے مفرور عسکریت پسند ایک دوسرے کے علاقوں میں پناہ لیتے ہیں اور حملے کرتے ہیں، جس کا الزام دونوں ملک ایک دوسرے پر لگاتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG