رسائی کے لنکس

یورپی یونین کا چین کے 'بیلٹ اینڈ روڈ' کے مقابلے میں بڑے انفراسٹرکچر منصوبے پر اتفاق


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے پیر کو انفراسٹرکچر کا ایک بڑا منصوبہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ چین کے 'بیلٹ اینڈ روڈ' کی طرز کا منصوبہ ہوگا جو یورپ کو دنیا سے جوڑے گا۔ یورپی یونین اپنے اس منصوبے پر 2022 سے کام شروع کرنے کی خواہاں ہے۔

پیر کو بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد جرمن وزیرِ خارجہ ہائیکو ماس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "ہم دیکھ رہے ہیں کہ چین دنیا بھر میں اپنا سیاسی اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے معاشی اور اقتصادی ذرائع استعمال کر رہا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ اس بارے میں شور کرنا بے کار ہے بلکہ ہمیں اس کا متبادل پیش کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ کے یورپ اور ایشیا کو ملانے کے منصوبے 'بیلٹ اینڈ روڈ' پر شبہ کیا جاتا ہے کہ وہ بیجنگ کا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔

چین کے اسی منصوبے پر گزشتہ ماہ جی سیون ممالک کے اجلاس میں بھی بات ہوئی تھی۔ جی سیون ممالک نے بھی 'بیلٹ اینڈ روڈ' منصوبے کے جواب میں ایک بڑا انفراسٹرکچر منصوبہ بنانے پر اتفاق کیا تھا۔

البتہ یورپی یونین جاپان اور بھارت کے ساتھ پہلے ہی ٹرانسپورٹ، توانائی اور ڈیجیٹل منصوبوں میں معاونت کے لیے شراکت داری کے ایسے معاہدوں پر دستخط کر چکا ہے جو یورپ اور ایشیا کو ملا سکیں۔

ٹوکیو اور نئی دہلی کو بھی چین کے بڑھتے اثر و رسوخ پر تشویش ہے۔ حکام کہتے ہیں کہ چین غریب ملکوں کو اپنا مقروض کر رہا ہے۔

سن 2013 سے اب تک چین نے 60 سے زائد ملکوں میں تعمیراتی منصوبے شروع کیے ہیں جن کے ذریعے وہ زمینی اور سمندری راستوں سے جنوب مشرقی ایشیا، وسطی ایشیا، مشرقِ وسطیٰ، یورپ اور افریقہ کو جوڑنا چاہتا ہے۔

بیجنگ ان الزامات کو مسترد کرتا ہے کہ وہ اس منصوبوں کے ذریعے اپنی طاقت بڑھانا چاہتا ہے۔

چین کا مؤقف ہے کہ انفراسٹرکچر بنانے کا مقصد عام عوام کی ضرورتوں کو پورا کرنا ہے۔

XS
SM
MD
LG