رسائی کے لنکس

مذہبی آزادی سے متعلق امریکی رپورٹ حقیقت کے برعکس ہے: پاکستان


امریکہ کے محکمہ خارجہ نے پاکستان کو مذہبی آزادیوں کی شدید خلاف ورزی کرنے والے ملکوں سے متعلق خصوصی نگرانی کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

وزارت خارجہ کی طرف سے یہ اقدام امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے چند دنوں کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہو ں نے کہا تھا کہ پاکستان کو امریکی امداد کے حصول کے لیے دہشت گردی سے نمٹنے کے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔

پاکستان نے امریکہ کے محکمہ خارجہ کی اس رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ رپورٹ معروضی حقائق کی عکاسی نہیں کرتی ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے جمعے کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنے آئین کے تحت ملک کے تمام شہریوں کے مذہبی اور انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے حکومت نے انتظامی، قانونی اور آئینی سطح پر کئی اقدامات کیے ہیں۔

دوسری طرف عوامی اور دیگر حلقوں نے بھی امریکہ کی اس تازہ رپورٹ پر ردعمل میں کہا کہ پاکستان میں تمام مذاہب کے ماننے والے اپنے ہر قسم کی مذہبی آزادی حاصل ہے۔

حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے سینٹر سابق لیفٹیننٹ جنرل عبدالقیوم نے جمعے کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ " ہم پوری دنیا کو یقین دلاتے ہیں یہاں ہر ایک کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے، اقلیتوں کا ہم خیال کرتے ہیں یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اور ہمیں، آپ (امریکہ) دیگر ملکوں کے برابر قرار دے رہے ہیں، یہ صرف ردعمل کے طور پر کیا جا رہا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ " پاکستان میں سکھ، مسیحی ہندو اور دیگر مذہبی برادریوں کو پارلیمان اور دیگر منتخب اداروں میں نمائندگی حاصل ہے۔"

جوزف رابنسن جن کا تعلق مسیحی برادری سے ہے کا کہنا ہے "اگر ہمیں رکاوٹ ہو تو اس کے خلاف ہم اقدام اٹھا سکتے ہیں، آج کل دھرنے ہو رہے اور ہم بھی دھرنا دے سکتے ہیں لیکن اگر مسیح برداری ایسا نہیں کر رہی ہے تو وہ مطمئن ہے تو ایسا کر نہیں رہے ہیں۔ اگر ہمیں کسی چیز میں رکاوٹ ہے تو ہمیں کوئی مسئلہ ہے ہمیں ہمارا حق نہیں مل رہا تو پھر ہم سڑکوں پر آئیں گے تو پھر ہم احتجاج کریں گے۔ اگر ایسا ہم نہیں کر رہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہمیں ہر قسم کی سیکیورٹی حاصل ہے۔"

ہندو برادری کے نمائندے اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ آئین کی رو سے ملک کے تمام شہریوں کو ہر قسم کی مذہبی آزادی کا حق حاصل ہے تاہم اس کے باوجود بعض مذہبی برادریوں کو اس حوالے سے کئی تحفطات موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ " ہمیں مذہبی ہم آہنگی کے لیے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، تعلیمی اداروں کے نصاب میں اس کی مناسبت سے تبدیلی کرنے کی ضرورت ہے، میڈیا کو بھی اس حوالے سے مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔ بصورت دیگر ہمیں ایسے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا گا۔"

بین الاقوامی مذہبی آزادی پر نظر رکھنے والے امریکی کمیشن نے گزشتہ سال اپنی ایک رپورٹ میں پاکستان میں مذہبی آزادی کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں مذہبی آزادی کی شدید خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں یا ان سے صرف نظر کیا جاتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ وہ یہ اعتراف کرتے ہیں کہ تازہ مذہبی آزادیوں سے متعلق تازہ فہرست میں شامل کئی ملک اپنے ہاں مذہبی آزادیوں کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ہم ان کی اس پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ اس سلسلے کو جاری رکھا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG