رسائی کے لنکس

سیاہ فام امریکی نوجوانوں کی ہلاکت کا دوسرا بڑا سبب خودکشی


Suicide Rate in the US
Suicide Rate in the US

گزشتہ کئی برسوں کے دوران امریکہ میں نوجوانوں اور ٹین ایجرز میں خودکشی کے رجحان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس میں سیاہ فام نوجوانوں کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔

خودکشی کی روک تھام سے متعلق امریکی تنظیم ’امریکن فاؤنڈیشن فار سوسائیڈ پری وینشن‘ کے اعداد و شمار کے مطابق، امریکہ میں ہر دسویں شخص کی موت کی وجہ خودکشی ہے۔ سن 2017 میں 47 ہزار سے زیادہ افراد نے خودکشی کے ذریعے اپنی جان دی، جب کہ 14 لاکھ سے زیادہ افراد نے خودکشی کی کوشش کی۔ خودکشی کا ارتکاب کرنے والوں کی زندگی بچانے پر، ایک اندازے کے مطابق، 70 ارب ڈالر خرچ ہوئے۔

اگرچہ خودکشی کرنے والوں میں ہر عمر اور جنس کے افراد شامل ہوتے ہیں، لیکن ان میں مردوں کا تناسب خواتین کے مقابلے میں ساڑھے تین گنا زیادہ ہے، جب کہ خودکشی کرنے والے زیادہ تر افراد 45 سے 54 سال تک کی عمروں کے ہوتے ہیں۔

سن 2017 میں اکھٹے کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق، 10 سے 19 سال کی عمر کے گروپ میں ہلاکتوں کی دوسری سب سے بڑی وجہ خودکشی تھی۔ اور اس سال 3000 سے زیادہ نوجوانوں نے خودکشی کی۔

گزشتہ دس برس کے دوران، سیاہ فام نوجوانوں میں خودکشی کی شرح تقریباً دو گنا ہو گئی ہے۔ سن 2007 میں ہر ایک لاکھ میں سے 2550 افراد نے خودکشی کی، جب کہ 2017 میں یہ سطح بڑھ کر ایک لاکھ میں 4820 ہو گئی۔

13 سال سے کم عمر افراد میں خودکشی کے رجحان کا موازنہ اگر جنس کے لحاظ سے کیا جائے تو سیاہ فام لڑکوں میں خودکشی کا تناسب، سفید فام امریکیوں کی نسبت دو گنا زیادہ ہے۔

ماہرین نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ 5 سے 11 سال کی عمروں کے بچے بھی خودکشی کر رہے ہیں اور ان میں سیاہ فام بچوں کی شرح سفید فام اور دوسری نسلوں کے بچوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔

بیماریوں سے بچاؤ اور روک تھام کے امریکی ادارے کے ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ 1991 سے 2017 کے عرصے کے دوران سیاہ فام لڑکیوں اور لڑکیوں میں خودکشی کی کوشش میں 73 فی صد اضافہ ہوا، جب کہ اس کوشش کے دوران زخمی ہونے والوں کی شرح بھی 122 فی صد بڑھ گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2017 میں خودکشی کے 51 فی صد واقعات میں پستول یا بندوق استعمال کی گئی، جب کہ 28 فی صد واقعات میں گلے میں پھندا ڈالا گیا۔ لگ بھگ 13 فی صد خودکشیوں کے لیے زہر اور کیمیکلز استعمال ہوئے۔

سکول گریڈ 9 سے 12 میں زیر تعلیم نوجوانوں میں سے ساڑھے سات فی صد نے 2017 کے دوران کم از کم ایک بار خودکشی کی کوشش کی، جب کہ لڑکیوں میں یہ شرح لڑکوں کی نسبت تقریباً دو گنا تھی۔ خودکشی کی سب سے زیادہ کوشش سیاہ فام طالب علموں نے کی، جو سفید فام طالب علموں کے 6 فی صد کے مقابلے میں تقریباً 10 فی صد تھی۔

ایک اور سروے میں بتایا گیا کہ نوجوان طالب علموں میں خودکشی کی سب سے بڑی وجہ والدین کا اپنے بچوں پر توجہ نہ دینا ہے۔ کم آمدنی اور منشیات کا استعمال عموماً گھریلو جھگڑوں کا سبب بنتا ہے۔ گھر کا ماحول بچوں کے ذہنوں پر دباؤ ڈالتا ہے، جس سے چھٹکارہ پانے کے لیے یا تو وہ گھر سے بھاگ جاتے ہیں، یا پھر خودکشی کی کوشش کرتے ہیں۔ سروے کے مطابق، خودکشی کے 90 فی صد واقعات کا سبب گھریلو ماحول اور 10 فی صد کی وجہ ڈپریشن ہوتی ہے۔

XS
SM
MD
LG