رسائی کے لنکس

محدود شائقین کے ساتھ ٹوور ڈی فرانس کا آغاز


ٹوور ڈی فرانس کے آغاز پر عمومی طور پر شائقین کی بہت بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔ البتہ رواں برس صرف 100 افراد کو اس کے آغاز کے مقام پر آنے کی اجازت دی گئی۔
ٹوور ڈی فرانس کے آغاز پر عمومی طور پر شائقین کی بہت بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔ البتہ رواں برس صرف 100 افراد کو اس کے آغاز کے مقام پر آنے کی اجازت دی گئی۔

یورپ کی مشہور سائیکل ریس 'ٹوور ڈی فرانس' کا آغاز کرونا وائرس کے باعث دو ماہ کی تاخیر کے بعد بالآخر ہو گیا۔

ٹوور ڈی فرانس کا آغاز ایک ایسے موقع پر ہوا ہے جب ملک میں ایک بار پھر کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آ رہی ہے۔

ٹوور ڈی فرانس کے آغاز پر عمومی طور پر شائقین کی بہت بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔ البتہ ہفتے کو صرف 100 افراد کو اس کے آغاز کے مقام پر آنے کی اجازت دی گئی۔

ٹوور ڈی فرانس کا آغاز نیس شہر میں پرومینڈ ڈیسانگلس کے مقام سے ہوا۔ کرونا وائرس سے بچاو کے لئے عوامی مقامات پر چہرے پر ماسک پہننا لازمی قرار دیا جا چکا ہے۔

یہ سائیکل ریس متعدد مراحل کے بعد مکمل ہوتی ہے۔ جس میں سائیکل سوار 3500 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہیں جس میں پہاڑ، باغات، کھیت اور گاؤں سے انہں گزرنا ہوتا ہے۔ رواں برس سائیکل سواروں کے متواتر کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیے جاتے رہیں گے ۔اگر وہ مدِ مقابل نہ ہوں تو بھی انہیں بھی ہر وقت چہرے کا ماسک لازمی استعمال کرنا ہوگا۔

تاہم رواں برس یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ ٹوور ڈی فرانس اپنے مقرر کردہ پلان کے مطابق تین ہفتوں میں پیرس میں اختتام پذیر ہوگی یا اسے مختصر کرنے کے لیے زور دیا جائے گا۔

اس سال دنیا کی سب سے بڑی سائیکل ریس کے مختلف ہونے کی دیگر بھی وجوہات ہیں۔​

فرانس کے ٹریکس اینڈ فیلڈ ٹیم کے سابق کوچ 69 سالہ فرانسوا جولیارڈ اس وقت کو یاد کرتے ہیں جب وہ نوجوان تھے۔ ان کے بقول پہلے رنگ برنگے کاروان آتے تھے۔ پھر سائیکل سواروں کی آمد ہوتی تھی۔ وہ اس منظر کو انتہائی شاندار قرار دیتے ہیں۔

وہ خوشیوں سے بھر پور لمحات جب بچوں پر ٹافیوں کی بارش کی جاتی تھی اور ہزاروں شائقین سڑکوں کے کنارے کھڑے ہوتے تھے۔ اب ایسے مناظر نہیں ہوں گے کیوں کہ اس برس کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث صرف پانچ ہزار افراد کو سائیکل ریس دیکھنے کی اجازت ہو گی۔

فرانسوا جولیارڈ کہتے ہیں کہ اب یہ ٹوور زیادہ تر ورچوئل ہی دیکھا جائے۔ زیادہ تر لوگ اسے حقیقت میں دیکھنے کی بجائے ٹی وی پر دیکھیں گے۔

ریس میں شریک ایک ٹیم کے ڈاکٹر ایرک بوواٹ کا کہنا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ سائیکل ریس کس قدر متاثر ہو سکتی ہے۔

کرونا کی وبا کے اس دور میں دیگر کئی چیزوں کی طرح 107ویں ٹوور ڈی فرانس کا بھی ایک نیا دور شروع ہو رہا ہے۔ جو ممکن ہے ایک نیا آغاز ہو، اختتام نہ ہو۔

XS
SM
MD
LG