رسائی کے لنکس

باغی بلوچ کارکن مستی خان کا را کے ہاتھوں استعمال ہونے کا اعتراف


احمر مستی خان
احمر مستی خان

ایک سینیر سرگرم بلوچ کارکن نے کہا ہے کہ اس نے سن 2015 میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے واشنگٹن کے دورے کے موقع پر بھارتی خفیہ ایجنسی را کے کہنے پر ان کی تقریر کے دوران ہنگامہ کیا تھا۔

احمر مستی خان نے، جو امریکن فرینڈز آف بلوچستان (اے ایف بی) نامی گروپ کے بانی ہیں، امریکی ریاست میری لینڈ کی عدالت میں اپنے خلاف ایک درخواست مسترد کیے جانے کے بعد منگل کے روز فیس بک پر تین پوسٹ شائع کیں ۔

اے ایف بی گروپ کی مدد کرنے والے دو بھارتی باشندوں، سومیا چوہدری اور کرشنا گودیپارٹی نے عدالت میں یہ درخواست دائر کی تھی کہ مستی خان کو گروپ کے معاملات پر کھلے عام اظہار کرنے سے روکا جائے۔ عدالت نے مستی خان کی اس دلیل سے اتفاق کرتے ہوئے اپیل خارج کر دی کہ امریکی آئین آزادی اظہار کی ضمانت دیتا ہے۔

مستی خان نے، جو ایک صحافي بھی ہیں، اپنی ویڈیوز میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ انہیں واشنگٹن میں بھارتی سفارت خانے میں را کے اہل کاروں نے رسوا کیا۔

انہوں نے بتایا کہ را کے اہل کاروں میں سے ایک کا نام ناگیش بھوشان تھا ، جس کے متعلق مستی خان کا کہنا ہے کہ وہ را کے بلوچستان ڈیسک کے لیے کام کرتا ہے۔

سن 2015 میں 22 اکتوبر کو مستی خان نے یوایس انسٹی ٹیویٹ فار پیس میں، نواز شریف کی تقریر کے دوران شور مچانا شروع کر دیا تھا جس کے بعد سیکیورٹی اہل کاروں نے انہیں وہاں سے نکال دیا۔

اس کے بعد وہ بھارتی میڈیا کے کئی ٹاک شوز میں یہ بتانے کے لیے آئے کہ انہوں نے پاکستانی وزیر اعظم کی تقریر کے دوران ہنگامہ کیو ں کیا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ میں نے یہ بھاری دل کے ساتھ کیا کیونکہ میری نوازشریف سے کوئی لڑائی نہیں ہے۔ انہوں نے روزنامہ ڈان کو بتایا کہ نواز شریف ایک منتخب وزیر اعظم تھے۔ اگروہ منتخب وزیر اعظم نہ ہوتے تو میں ان کی تقریر میں خوشی سے رخنہ ڈالتا۔

مستی خان کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی مدد کر رہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے یہ کام کارگل کی جنگ کے بعد شروع کیا تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں جاری اس شورش کو 12 سال ہو چکے ہیں۔

مستی خان نے دعویٰ کیا ہے کہ را کے ایجنٹ پنجابیوں، پٹھانوں اور سندھیوں کو قتل کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ جب کہ مستی خان کہتے ہیں کہ ہماری عام شہریوں سے کوئی لڑائی نہیں ہے۔ وہ ہمارے بھائی ہیں۔ لیکن را نے ایجنٹوں نے اس کی مخالفت کی اور مجھ پر بہت دباؤ ڈالا ۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر تم انہیں قتل کرو گے تو ہیرو کہلاؤ گے۔ نہیں تو زیرو بن جاؤ گے۔

XS
SM
MD
LG