رسائی کے لنکس

بانو قدسیہ کے انتقال سےداستان سرائے کا دوسرا دروازہ بھی بند ہو گیا


Bano Qudsia
Bano Qudsia

اخلاقی اقدار، میلانات کا ٹکراور ہجرتیں بانو قدسیہ کے پسندیدہ موضوعات تھے، اصغر ندیم سید۔ ایک عہد تمام ہوا، روحانیت اور خود آگہی بانو قدسیہ کا پیغام ہے، ڈاکٹرنجیبہ عارف

ممتاز مصنفہ ادیبہ اور ’’راجہ گدھ ‘‘ جیسے شہرہ آفاق ناول کی تخلیق کار بانو قدسیہ کے انتقال کو اردو پنجابی ادب کے لیے ایک بڑا نقصان قرار دیا جا رہے۔

نامور مصنف ڈاکٹر اصغر ندیم سید نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بانو قدسیہ کے انتقال سے داستان سرائے سے موسوم ان کے گھر کا دوسرا دروازہ بھی بند ہو گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اشفاق احمد اور بانو قدسیہ کا گھر ادب کا گہوارہ تھا۔

بانو قدسیہ کی ادب کے لیے خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے اصغرندیم سید نے کہا کہ بانو قدسیہ کے موضوعات کا کینوس بہت وسیع تھا۔ اخلاقی انسانی اقدار، میلانات کا ٹکراؤ اور ہجرتیں کے معاشروں پر اثرات کے پسندیدہ موضوع تھے۔

انہوں نے کہا کہ مرحومہ کا وقت اشفاق احمد، ممتاز مفتی اور قدرت اللہ شہاب جیسی بڑی ہستیوں کے ساتھ گزرا اور ان بڑے ناموں کی موجودگی میں اپنا نام پیدا کرنا بذات خود بانو قدسیہ کی بڑی کامیابی تھی۔

محققہ، مصنفہ اور اسلامک یونیورسٹی میں شعبہ اردو کی سربراہ ڈاکٹر نجیبہ عارف نے وی او اے کے پروگرام جہاں رنگ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانو قدسیہ کے انتقال سے ایک عہد تمام ہوا۔

ان کا کہنا تھاکہ بانو قدسیہ نے آنے والی نسلوں اور زندگیوں پر اپنے لفظوں کے ذریعے دیرپا اثرات قائم کیے ہیں۔ بانو قدسیہ نے اپنے انداز میں اپنی تحریروں میں بڑے تواتر کے ساتھ جو پیغام دیا ہے وہ ہے روحانیت کا پیغام اور پھر خود آگہی کا پیغام۔

انہوں کے کہا کہ بانو کی کہانیاں، افسانے، ڈرامے ہر جگہ وہ اپنے قارئین کو، خاص طور پر خواتین کو اپنی ذات کی شناخت کی ترغیب دیتی ہیں۔ ان کے زیادہ تر کردار شہری زندگیوں میں مختلف النوع پیچیدگیوں کا سامنے کرنے والی خواتین کے گرد گھومتے ہیں۔

ناول راجہ گدھ کے علاوہ حاصل گھاٹ، ہجرتوں کے درمیان، پھر اچانک یوں ہوا، حوا کے نام، کچھ اور نہیں، چہارچمن، سامان وجود، اک ہنس کا جوڑا، شہرلازوال۔آباد ویرانے، آتش زیرپا، پیا نام کا دیا ، توجہ کی طالب، لگن اپنی اپنی اورسدھراں جیسی تخلیقات بانو قدسیہ کے نام ہیں۔

بانو قدسیہ نے ٹیلی وژن اور سٹیج کے لیے بھی کئی ڈرامے لکھے۔ ان کے پلے ’’ آدھی بات‘‘ کو کلاسیکی ڈراموں میں شمار کیا جاتا ہے۔

بانو قدسیہ کے بارے میں ادیبوں اور دانش وروں کے تاثرات جاننے کے لیے اس آڈیو پر کلک کریں۔

بانو قدسیہ کے انتقال پر ادیبوں اور محققوں کا اظہار خیال
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:43 0:00

XS
SM
MD
LG