رسائی کے لنکس

بارکھان واقعہ: ایک گروپ کا دھرنا ختم، دوسرے دھڑے کا احتجاج جاری رکھنے کا اعلان


دھرنا جاری رکھنے والے گروپ کا مؤقف ہے کہ جب تک بازیاب کرائی جانے والی خاتون کو دھرنے کے مقام تک نہیں پہنچا دیا جاتا اس وقت تک دھرنا ختم نہیں ہو گا۔
دھرنا جاری رکھنے والے گروپ کا مؤقف ہے کہ جب تک بازیاب کرائی جانے والی خاتون کو دھرنے کے مقام تک نہیں پہنچا دیا جاتا اس وقت تک دھرنا ختم نہیں ہو گا۔

سیکیورٹی فورسز نے مری قبیلے کی بازیاب کرائی جانے والی خاتون گراں ناز اور ان کے بچوں کی کوئٹہ میں والد سے ملاقات کرا دی ہے جس کے بعد مری قبیلے کے ایک دھڑے نے دھرنا ختم جب کہ دوسرے گروپ نے احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دھرنا جاری رکھنے والے گروپ کا مؤقف ہے کہ جب تک بازیاب کرائی جانے والی خاتون کو دھرنے کے مقام تک نہیں پہنچا دیا جاتا اس وقت تک دھرنا ختم نہیں ہو گا۔

مری اتحاد کے سربراہ جہانگیر مری کا کہنا ہے کہ بازیاب خواتین اور بچوں کو آج مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ آئی جی پولیس نے ہمارے مطالبے کے مطابق ایف آئی آر میں دفعات ڈال دی ہیں جس کے بعد دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

لیکن جہانگیر مری کے اس کے اعلان کے دوران دھرنے میں شامل نوجوانوں نے نعرے بازی شروع کر دی۔ اُن کا مطالبہ تھا کہ زیرِ حراست خاتون اور بچوں کو دھرنے کے مقام تک پہنچایا جائے۔

اُن کا مطالبہ تھا کہ بارکھان میں ہلاک ہونے والی لڑکی کا ڈی این اے کرا کر اس کی شناخت کی جائے۔ مشتعل نوجوانوں نے اُن کی ایمبولینسز کی چابیاں بھی اپنے قبضے میں لے لی ہیں جن میں لڑکی اور دو بچوں کی لاشیں رکھی گئی ہیں۔

مری قبیلے کے افراد گزشتہ چار روز سے وزیرِ اعلیٰ ہاؤس کے باہر تین لاشیں رکھ کر دھرنا دیے بیٹھے تھے۔ ان لاشوں میں سے دو گراں ناز کے بچوں کی ہیں تاہم تیسری لاش ایک نوجوان لڑکی کی ہے جس کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی۔

یہ تینوں لاشیں پیر کو بلوچستان کے شہر بارکھان کے قریب ایک کنویں سے ملی تھیں اور شبہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ مرنے والوں میں خان محمد مری کی اہلیہ گراں ناز بھی شامل ہیں۔

تاہم سیکیورٹی فورسز نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے گراں ناز اور ان کے پانچ بچوں کو بازیاب کرایا۔ بعدازاں گراں ناز کے شوہر خان محمد مری بھی اچانک کوئٹہ میں اس دھرنے میں پہنچ گئے جہاں تین لاشیں کر رکھ احتجاج کیا جا رہا تھا۔

خان محمد مری نے لاشوں میں دو کی شناخت کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ ان کے بچے ہیں۔

کوئٹہ سے وائس آف امریکہ کے نمائندے مرتضیٰ زہری کے مطابق آل پاکستان مری اتحاد کے چیئرمین مہردین مری نے بتایا ہے کہ مغوی ماں اور بچوں کی والد سے ملاقات ہوگئی ہے جس کے لیے وہ انسپکٹر جنرل بلوچستان پولیس کے شکر گزار ہیں۔

دھرنا عمائدین کا کہنا ہے کہ ان کے مطالبات پورے ہو چکے ہیں اس لیے لاشوں کی تدفین اور دھرنا ختم کرنے سے متعلق مشاورت کے بعد کوئی اعلان کیا جائے گا۔

دوسری جانب کنویں سے ملنے والی تین لاشوں کا مقدمہ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف درج کر رکھا ہے جب کہ اس معاملے میں نام آنے کے بعد صوبائی وزیرِ مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران نے پولیس کو گرفتاری پیش کر دی تھی۔

عبدالرحمان کھیتران نے کنویں سے ملنے والی لاشوں سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ کچھ لوگ مری اور ان کے قبیلے کو دست و گریبان کرانے کی خواہش رکھتے ہیں اور ماضی میں بھی اس طرح کی کوششیں ہوتی رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG