رسائی کے لنکس

کشمیر پر بھارتی آئینی ترمیم سے خطے میں کشیدگی بڑھے گی: چین


چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی سے بھارتی ہم منصب نے بیجنگ میں ملاقات کی- فائل فوٹو
چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی سے بھارتی ہم منصب نے بیجنگ میں ملاقات کی- فائل فوٹو

چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے بیجنگ میں بھارتی ہم منصب ایس جے شنکر سے ملاقات میں خطے کی صورت حال کو گھمبیر کرنے والے نئی دہلی کے کسی بھی یک طرفہ فیصلے کی مخالفت کی ہے۔

ایس جے شنکر چین کا تین روزہ دورہ ایک ایسے موقع پر کر رہے ہیں جب گزشتہ ہفتے ہی بھارت نے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت تبدیل کی ہے جبکہ چین کے ساتھ واقع لداخ کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دیا ہے۔

چینی خبر رساں ادارے 'گلوبل ٹائمز' کی رپورٹ کے مطابق، پیر کو دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد چینی دفتر خارجہ سے جاری وانگ ژی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امید ہے بھارت اور پاکستان تنازعات کو پر امن طور پر حل کر لیں گئے۔

وانگ ژی کا مزید کہنا تھا کہ چین کو کشمیر کی موجودہ صورت حال اور بھارت و پاکستان میں بڑھتے تناؤ پر تشویش ہے جبکہ نئی دہلی کے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے سے متنازع علاقے جموں کشمیر کا 'اسٹیٹس کو' بھی تبدیل ہو گا جس سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہو گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی حکومت نے لداخ کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دیا ہے۔ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان سرحد پر امن اور استحکام برقرار رکھنے کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کے اقدام کو چین درست نہیں گردانتا جبکہ اس سے بیجنگ کے زیر انتظام خطے یا اس سے ملحقہ علاقوں کے حوالے سے تبدیلی آئے گی۔

دوسری جانب بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے نئی دہلی کے اقدام کے حوالے سے کہا ہے کہ بھارت کی آئینی ترمیم سے کسی نئی خود مختاری کا دعویٰ جنم نہیں لے گا نہ ہی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) میں تبدیلی آئے گی جبکہ چین اور بھارت کے مابین کنٹرول لائن بھی تبدیل نہیں ہو گی۔

بھارتی وزیر خارجہ کے بیان کے مطابق نئی دہلی اسلام آباد کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کے لیے پُر امید ہے جبکہ خطے میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت چین کے ساتھ بھی سرحدی تنازعات حل کرنے کا خواہش مند ہے اور سرحدی علاقوں میں امن کے لیے پائے جانے والے دونوں ممالک کے اتفاق رائے پر کار بند ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے چین کے دورے کو ہنگامی دورہ قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ تین روز قبل ہی پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چین کا دورہ کیا ہے جس میں انہوں نے چینی ہم منصب وانگ ژی کو کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا تھا۔

بھارت نے گزشتہ ہفتے آئین کی دفعہ 370 اور اس کی ذیلی شق 35-اے میں ترمیم کی ہے۔ ان دفعات کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی۔ اسی طرح کشمیر کے ایک حصے میں ریاستی اسمبلی بنانے کا کہا گیا ہے جبکہ لداخ کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنا دیا گیا ہے۔

کشمیر کے حوالے سے بھارت کی حکومت کے اقدام کے بعد اسلام آباد اور نئی دہلی میں تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔ پاکستان نے بھارت سے دو طرفہ تجارت معطل کرنے اور سمجھوتا ایکسپریس کی بندش کا اعلان کیا ہے۔ علاوہ ازیں بھارت کے اسلام آباد میں ہائی کمشنر کو ملک چھوڑنے کے احکامات دینے کے ساتھ ہی پاکستانی ہائی کمشنر کو نئی دہلی نہ بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG