رسائی کے لنکس

کرونا وائرس میں مبتلا صدور، وزرائے اعظم اور شہزادے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے کہا ہے کہ ان کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا، لیکن اس کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں اور اب وہ اس سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔

سرکاری خبر رساں ادارے، بیل ٹی اے کے مطابق صدر لوکاشینکو نے منگل کو ایک فوجی یونٹ کے دورے پر اس بات کا انکشاف کیا۔ انھوں نے کہا کہ آج آپ ایک ایسے شخص سے ملاقات کررہے ہیں جو کرونا وائرس سے مقابلے کے دوران اپنے پیروں پر کھڑا رہا۔

صدر نے بتایا کہ پیر کو ان کا ٹیسٹ منفی آیا جس سے معلوم ہوا ہے وہ صحت یاب ہوچکے ہیں۔ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ کس دورانیے میں وائرس میں مبتلا ہوئے لیکن بظاہر انھوں نے تنہائی اختیار نہیں کی۔

65 سالہ لوکاشنکو 1994 سے مسلسل اقتدار میں ہیں اور آئندہ ماہ کے انتخابات میں ایک بار پھر امیدوار ہیں۔ انھوں نے حال میں کئی عوامی تقریبات میں شرکت کی تھی اور 30 جون کو روسی صدر ولادی میر پوتن سے بھی ملے تھے۔

لوکاشنکو ان سربراہان حکومت میں شامل ہیں جنھوں نے کرونا وائرس کو اہمیت دینے سے انکار کیا ہے۔ ماضی میں ان کا کہنا تھا کہ یہ نفسیاتی مسئلہ ہے جو ووڈکا پینے اور سوانا میں جانے سے ٹھیک ہوسکتا ہے۔ انھوں نے عالمی ادارہ صحت کی ملک میں لاک ڈاؤن کرنے کی سفارشات کو بھی نظرانداز کیا تھا۔

لوکاشنکو کسی بھی ملک کے چوتھے صدر ہیں جو کرونا وائرس میں مبتلا ہوئے۔ ان سے پہلے ہونڈوراس، بولیویا اور برازیل کے صدور کے ٹیسٹ مثبت آئے تھے۔

ہونڈوراس کے صدر یوآن اورلینڈو ہرنانڈیز نے 16 جون کو بتایا تھا کہ وہ وائرس میں مبتلا ہیں۔ ان کی اہلیہ اور دو معاونین کے ٹیسٹ بھی مثبت آئے تھے۔ صدر ہرنانڈز کو بعد میں اسپتال میں داخل ہونا پڑا اور ان کا علاج اب بھی جاری ہے۔

لوکاشنکو کی طرح کرونا وائرس کو اہمیت نہ دینے والے برازیل کے صدر ہائر بولسینارو کا ٹیسٹ 7 جولائی کو مثبت آیا تھا، جبکہ بولیویا کی صدر جینن اینڈز نے 9 جولائی کو اس بارے میں آگاہ کیا تھا۔ ان کے 7 وزیر بھی وائرس میں مبتلا ہوئے۔

سوڈان کے نائب صدر رائیک میچر اور ان کی بیوی، جو وزیر دفاع ہیں، کا ٹیسٹ 18 مئی کو مثبت آیا تھا۔ ایران کی نائب صدر معصومہ ابتکار اور متعدد اعلیٰ حکام کرونا وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں جن میں وزرا کے علاوہ پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاریجانی شامل ہیں۔

کم از کم چار ملکوں کے وزرائے اعظم اس وبا کی زد میں آچکے ہیں جن میں برطانیہ کے بورس جانسن، گنی بساؤ کے نونو گومز نابیام، روس کے میخائل میشوسٹن اور آرمینیا کے نکول پشینیان شامل ہیں۔ بورس جانسن کی طبیعت اتنی خراب ہوئی تھی کہ انھیں آئی سی یو منتقل کرنا پڑا اور ان کی جان کے لالے پڑگئے تھے۔

اسی طرح تین ملکوں کے شاہی خاندانوں کے ارکان کو کرونا وائرس لاحق ہوچکا ہے جن میں موناکو کے حکمران شہزادہ البرٹ دوم، برطانیہ کے ولی عہد شہزادہ چارلس اور بیلجیم کے شاہ فلپس کے بھتیجے شہزادہ یوچم شامل ہیں۔

سابق حکمرانوں میں قزاقستان کے سابق صدر نور سلطان نذر بایوف 18 جون کو بیمار ہوئے تھے۔ صومایہ کے سابق وزیراعظم نور حسن حسین کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد یکم اپریل کو لندن کے ایک اسپتال میں انتقال کرگئے تھے۔

مختلف ملکوں کے درجنوں وزرا اور پاکستان کے سو سے زیادہ ارکان اسمبلی کرونا وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں جن میں اسپیکر اسد قیصر کا ٹیسٹ یکم مئی کو، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا ٹیسٹ 8 جون کو اور اپوزیشن پارٹی مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا ٹیسٹ 11 جون کو مثبت آیا تھا۔

XS
SM
MD
LG