امریکی سینیٹر برنی سینڈرز کی جو بائیڈن کی تقریبِ حلف برداری کے موقع کی ایک تصویر فوراً ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی اور اس کی میم نے ہزار روپ دھار لیے۔
تصویر میں وہ مٹنز پہنے ماسک کے پیچھے سے جھانکتی آنکھوں کے ساتھ ایک کرسی پر بیٹھے نظر آئے۔ مٹنز ایک خاص قسم کا دستانہ ہوتا ہے جس میں الگ الگ انگلیاں نہیں بنائی جاتیں۔ بس پھر کیا تھا، دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر ان کے میمز بننے لگے اور پھر گویا میمز بنانے کا مقابلہ شروع ہو گیا۔
وائرل ہونے والی میم میں وہ سسٹین چیپل میں مائیکل اینجلو کا ہینڈ آف گاڈ سے لے کر فلم گھوسٹ کی ڈیمی مور کے ساتھ مٹی کے پوٹری وہیل میں مدد دیتے اور کبھی 1945 کی دوسری عالمی جنگ کی یالٹا کانفرنس میں برطانوی وزیرِ اعظم ونسٹن چرچل، امریکی صدر فرینکلن روزویلٹ اور روسی لیڈر جوزف اسٹالن کے ساتھ بیٹھے نظر آئے۔
مگر دو مرتبہ امریکی صدارتی امیدواروں کی دوڑ میں شامل ہونے والے79 سالہ برنی سینڈرز کا کہنا ہے کہ وہ اس سے ذرا بھی ناراض نہیں ہوئے، بلکہ اس میم کی وجہ سے وہ اپنی ریاست ورمونٹ میں ٹی شرٹس اور سوئٹ شرٹس فروخت کر رہے ہیں جن سے حاصل ہونے والی رقم کم آمدنی والے معمر شہریوں کے لیے 'میلز آن وہیلز' پروگرام پر خرچ کی جائے گی۔
دوسری جانب 42 سالہ ایلیمنٹری اسکول ٹیچر جینیفر ایلس نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اچانک انہیں اتنی شہرت مل جائے گی۔ ہاں اتنا ضرور ہوا کہ ورمونٹ سے منتخب سینیٹر برنی سینڈرز نے صدر جو بائیڈن کی حلف برداری کی تقریب میں جو مٹنز پہنے تھے وہ ان کے بنائے ہوئے تھے۔
گزشتہ بدھ تک ایلس ورمونٹ کے ایک چھوٹے سے قصبے میں خاموشی کی زندگی گزار رہی تھیں۔ مگر برنی سینڈرز کی وہ تصویر جس میں وہ مٹنز اور ماسک پہنے بیٹھے تھے، وائرل ہوتے ہی 15 منٹ کے اندر اندر ایلس کے پاس فون کالز کا تانتا بندھ گیا اور مٹنز بنانے کی فرمائشیں ہزاروں تک جا پہنچیں۔
جینیفر ایلس کہتی ہیں کہ وبا کے ان دنوں میں خوشی کا چھوٹا سا احساس بھی بہت ہے اور ہم سب کو یکجا کرتا ہے۔