رسائی کے لنکس

ویکسین نہ لگوانے والے افراد خطرہ بن رہے ہیں، صدر بائیڈن کا انتباہ


صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس سے کرونا وائرس کے خلاف انتظامیہ کی کوششوں کے بارے میں بتا رہے ہیں (رائٹرز)
صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس سے کرونا وائرس کے خلاف انتظامیہ کی کوششوں کے بارے میں بتا رہے ہیں (رائٹرز)

امریکہ کی دس ریاستوں میں کرونا کیسز میں تیزی سے اضافے کے پیشِ نظر صدر جو بائیڈن نے منگل کو خبر دار کیا ہے کہ لاکھوں امریکی ایسے ہیں جنہوں نے اب تک ویکسین نہیں لگوائی ہے اور ان کی وجہ سے وہ تمام علاقے خطرے سے دو چار ہیں جہاں یہ افراد رہائش پزیر ہیں۔

اپنے نشریاتی پیغام میں صدر بائیڈن نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین لگوائیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ کرونا وائرس کی قسم ’ڈیلٹا‘ تیزی سے پھیلنے والی اور ممکنہ طور پر زیادہ خطرناک ہے اور یہ ویرینٹ ملک کے متعدد حصوں سے سامنے آنے والے کیسز میں سے نصف کیسز کا ذمہ دار ہے۔

نائب صدر کاملا ہیرس ریاست نیواڈا کے شہر لاس ویگاس میں تین جولائی کو ویکسین ورکرز سے گفتگو کر رہی ہیں (فوٹو: رائٹرز)
نائب صدر کاملا ہیرس ریاست نیواڈا کے شہر لاس ویگاس میں تین جولائی کو ویکسین ورکرز سے گفتگو کر رہی ہیں (فوٹو: رائٹرز)

ان کے بقول بالخصوص ریاست کینساس اور میزوری​ میں کرونا کے ڈیلٹا ویرینٹ کے سبب انفیکشن کی شرح میں دوہرے ہندسے کے ساتھ اضافہ سامنے آ رہا ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندہ اسٹیون ہرمین کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے منگل کو وائٹ ہاؤس سے خطاب کے دوران کہا کہ کرونا کی ویکسین نہ لگوانے والوں میں وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے وفاقی حکومت کرونا ریسپانس ٹیموں کو متحرک کر رہی ہے جس میں وہ فیڈرل ایمرجنسی مینیجمنٹ ایجنسی، صحت عامہ کے نگراں ادارے یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن اور دیگر ایجنسیوں کے ماہرین کے ساتھ اسٹاف میں اضافہ کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹیمیں ڈیلٹا ویرینٹ کے پھیلاؤ کو روکنے، اس کی تشخیص کرنے اور اس کے خلاف اقدامات کرنے میں ریاستوں کو مدد فراہم کریں گی اور ایسے علاقوں میں کام کریں گی جہاں ویکسین لگوانے والے افراد کی تعداد کم ہے۔

صدر نے متنبہہ کیا ہے کہ ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھ سکتے۔

ویکسین پر عدم اعتماد کیوں؟

صدر بائیڈن کی تقریر سے قبل امریکی سینیٹ میں حزبِ اختلاف کے رہنما مچ میکانل نے ریاست کینٹکی میں اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ ویکسین نہ لگوانے کی کوئی خاص وجہ موجود نہیں ہے۔

چین کی کرونا ویکسین کی افادیت پر اٹھتے سوالات، پاکستان کیا کرے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:33 0:00

مچ میکانل نے ویکسین پر شبہات رکھنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ویکسن اگر چہ اس بات کی ضمانت نہیں دیتی کہ اسے لگوانے والے کو کرونا لاحق نہیں ہو گا تاہم یہ اس بات کی تقریباً مکمل ضمانت دیتی ہے کہ اگر آپ ویکسن لگوا لیں گے تو اس کے بعد اگر کرونا ہو بھی گیا تو اس سے آپ کی موت واقع نہیں ہو گی۔

ویکیسن لگوانے سے ہچکچکاہٹ، بالخصوص ری پبلکنز میں اس سے متعلق ہچکچاہٹ کا الزام بائیڈن انتظامیہ کو دیا جا رہا ہے جو چار جولائی تک ملک کے ستر فیصد بالغوں کو ویکسین فراہم کرنے میں نا کام رہی ہے۔

واشنگٹن پوسٹ اور اے بی سی نیوز کی حالیہ جائزہ رپورٹ کے مطابق ری پبلکنز کے ساتھ سیاسی وابستگی رکھنے والوں میں سے صرف 45 فی صد افراد نے ویکسین کی ایک خوراک حاصل کر رکھی ہے۔

اسی جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈیموکریٹس کے 86 فی صد جب کہ سیاسی طور پر غیر جانبدار افراد میں سے 54 فی صد نے کرونا ویکسین کی کم از کم ایک خوراک حاصل کی ہے۔

علاوہ ازیں بعض اقلیتی گروپ بھی ویکسین لگوانے سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

صدر بائیڈن نے منگل کو یہ بھی کہا کہ آئندہ چند دنوں کے دوران 16 کروڑ امریکی مکمل طور پر ویکسی نیٹڈ ہوں گے۔

ان کے بقول جب انہوں نے پانچ ماہ قبل ذمہ داریاں سنبھالی تھیں تو تب تک صرف تیس لاکھ افراد کو ویکسین فراہم کی گئی تھی۔

سی ڈی سی کے مطابق امریکہ میں 67 فی صد افراد کو کرونا ویکسین کی کم از ایک جب کہ 47 فی صد افراد کو ویکسین کی دونوں خوراکیں فراہم کی جا چکی ہیں۔

علاوہ ازیں امریکہ کے شمال مشرقی علاقوں میں نصف سے زائد بالغ افراد نے کرونا ویکسین لگوا لی ہے۔

سی ٹی ڈی کے مطابق امریکہ کی جنوبی ریاستوں کی کارکردگی اس کے برعکس ہے۔ ریاست الباما، آرکنسا، لوزیانا اور مسی سپی میں 35 فی صد سے بھی کم بالغ افراد نے ویکسین کا کورس مکمل کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG