رسائی کے لنکس

بی جے پی بھارتی کشمیر کی مخلوط حکومت سے الگ


بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی، جموں و کشمیر کی وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی اور مرکزی وزیر جیتندرا سنگھ سرینگر میں ہونے والی ایک تقریب میں گفتگو کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)
بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی، جموں و کشمیر کی وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی اور مرکزی وزیر جیتندرا سنگھ سرینگر میں ہونے والی ایک تقریب میں گفتگو کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

'بی جے پی' کی جانب سے حمایت واپس لینے کے بعد محبوبہ مفتی کی حکومت اسمبلی میں اپنی اکثریت کھو بیٹھی ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کی زیرِ قیادت مخلوط حکومت سے الگ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کی سفارش کی ہے۔

مخلوط حکومت سے علیحدگی کا اعلان پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور کشمیر کے انچارج رام مادھو نے منگل کو نئی دہلی میں کیا۔

اس پریس کانفرنس سے قبل بی جے پی کے صدر امت شاہ نے منگل کو جموں و کشمیر کی کابینہ میں شامل بی جے پی کے تمام وزرا کو نئی دہلی طلب کیا تھا جہاں ان کی بے جے پی کی مرکزی قیادت کے ساتھ ملاقات ہوئی تھی۔

وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کی حکومت سے علیحدگی کے اعلان سے قبل بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے بھی امت شاہ سے ملاقات کی تھی۔

منگل کو اپنی پریس کانفرنس میں رام مادھو کا کہنا تھا کہ ریاست کی مخلوط حکومت میں شامل دونوں جماعتوں میں کئی امور پر اختلاف تھا اور وادی کے حالات کے پیشِ نظر اب ان کی جماعت کے لیے حکومت میں مزید رہنا ممکن نہیں رہا تھا۔

پریس کانفرنس میں وادی کے نائب وزیرِ اعلیٰ کویندر گپتا نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی جماعت نے ریاست کے گورنر کو مطلع کردیا ہے کہ وہ حکومت کی حمایت سے دست بردار ہوگئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ریاست کی کابینہ میں شامل بی جے پی کے وزرا نے اپنے استعفے محبوبہ مفتی کو بھیج دیے ہیں۔

سری نگر سے وی او اے کے نمائندے یوسف جمیل کے مطابق 'پی ڈی پی' رہنماؤں نے بتایا ہے کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت نے ماہِ رمضان میں کشمیر میں حکومت کی جانب سے کی جانے والی مشروط فائر بندی میں توسیع نہ کرنے اور سکیورٹی فورسز کو حالات سے نبٹنے کے لیے 'فری ہینڈ' دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کی 'پی ڈی پی' نے مخالف کی تھی۔

'پی ڈی پی' رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جنگ بندی ختم کرنے اور وادی میں آپریشن میں شدت لانے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کی مخالفت کی وجہ سے دونوں اتحادی جماعتوں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے تھے جو بظاہر 'بی جے پی' کے حکمران اتحاد سے علیحدگی کی وجہ بنے۔

جموں و کشمیر کی 87 رکنی ریاستی اسمبلی میں وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی 28 اور 'بی جے پی' کی 25 نشستیں ہیں۔

'بی جے پی' کی جانب سے حمایت واپس لینے کے بعد محبوبہ مفتی کی حکومت اسمبلی میں اپنی اکثریت کھو بیٹھی ہے۔

حکومت بنانے کے لیے ریاستی اسمبلی میں 44 ارکان کی سادہ اکثریت درکار ہے۔ اسمبلی میں نیشنل کانگریس کی 15، کانگریس کی 12 جب کہ 7 نشستیں دیگر چھوٹی جماعتوں اور آزاد ارکان کے پاس ہیں۔

سری نگر: صدر راج نافذ کرنے کی سفارش
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:52 0:00

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG