رسائی کے لنکس

پشاور: پولیس لائنز کی مسجد میں دھماکے میں 61 افراد ہلاک،157 زخمی


حکام کے مطابق مبینہ خود کش حملہ آور ظہر کی نماز کے دوران پہلی صف میں موجود تھا۔
حکام کے مطابق مبینہ خود کش حملہ آور ظہر کی نماز کے دوران پہلی صف میں موجود تھا۔

خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں نمازِ ظہر کے دوران خودکش حملے میں61 افراد ہلاک اور کم از کم 157 زخمی ہوگئے ہیں۔

پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے بتایا ہے کہ دھماکے کے تقریباً 157 زخمیوں کو اسپتال لایا گیا تھا جن میں ہلاکتوں کی تعداد 60 ہو گئی ہے۔جب کہ اب بھی تقریباً 10 سے زیادہ اہل کار لاپتہ ہیں، جن میں ایک افسر بھی شامل ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے لواحقین کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے لوگوں سے زخمیوں کے لیے خون کے عطیات دینے کی بھی اپیل کی ہے۔ امریکہ کے وزیرخارجہ اینٹٰی بلنکن نے بھی اپنی ٹویٹ میں حملے کی مذمت اور حملے میں ہلاک ہونے والوں کے عزیزوں کے ساتھ تعزیت کی ہے۔ ایک ایسا ہی پیغام افغانستان میں طالبان کی حکومت نے بھی جاری کیا ہے۔ پاکستان متعدد سیاست دانوں اور سرکردہ شخصیات کی جانب سے اس ظالمانہ حملے میں بے گناہ افراد کی جانوں کے نقصان پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا گیا ہے۔

سیکیورٹی حکام کے مطابق خود کش حملہ آور مسجد میں نماز کے دوران پہلی صف میں موجود تھا جس نے جماعت شروع ہونے کے بعد خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔

دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس سے مسجد کی تمام کھڑکیاں اور دورازے ٹوٹ گئے جب کہ چھت کا کچھ حصہ منہدم ہو گیا۔

پشاور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد کے مطابق پولیس لائنز شہر کا اہم ترین علاقہ ہے جہاں کئی اہم سرکاری عمارتوں کے علاوہ عدالتیں بھی ہیں ۔

مسجد میں دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں پہنچانا شروع کر دیا۔

دھماکے کے فوری بعد لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور قریبی شاہراہوں کو آمد و رفت کے لیے بند کر دیاگیا تاکہ زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے میں دشواری نہ ہو۔

لیڈی ریڈنگ اسپتال میں زخمیوں کی تعداد اس قدر زیادہ تھی کہ اس کی انتظامیہ نے مقامی میڈیا کے ذریعے شہریوں سے خون کے عطیات دینے کی اپیل کی۔

لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان محمد عاصم کے مطابق زخمیوں میں سے کچھ کی حالت تشویش ناک ہے۔

ترجمان کے مطابق زخمیوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

سیکیورٹی اہلکاروں نے خود کش حملے کے فوری بعد علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ خود کش حملہ آور اور دھماکے کے لیے استعمال کیے جانے والے بارودی مواد سے متعلق فوری طو رپر معلوم نہیں ہو سکا ہے۔

صوبے میں ایک روزہ سوگ کا اعلان

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا امحمد اعظم خان نے پولیس لائنز مسجد میں ہونے والے دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔اس سلسلے میں آج صوبہ بھر میں سرکاری سطح پر ایک روزہ سوگ منایا جائے گا اورقومی پرچم سرنگوں رہے گا۔وزیر اعلیٰ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صوبائی حکومت لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے اور انہیں کسی صورت تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔

دھماکے میں ہلاک ہونے والے پولیس اہل کاروں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی

خیبر پختونخوا پولیس نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پولیس لائنز کی مسجد کے خودکش بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے پولیس اہل کاروں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے

مبینہ خودکش حملہ آور محمد آیاز کی تفصیلات سامنے آگئی

پشاور سے وائس آف امریکہ کے شمیم شاہد نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مبینہ خودکس حملہ آور کی شناخت محمد ایاز کے نام سے ظاہر کی گئی ہے جس کی عمر تقریباً 37 سال تھی۔خاندانی ذرائع کے مطالبق اس کا تعلق ضلع مہمند کے گاؤں کمال کور سے تھا۔

وہ 12 سال پہلے ٹی ٹی پی کا حصہ بن گیا تھا۔دہشت گرد کاروائیوں، ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری میں ملوث ہونے پر سیکیورٹی فورسز نے دو بار ان کا گھر مسمار کیا تھا۔گزشتہ 12 سال سے وہ گھر نہیں آیا تھا۔

خودکش حملہ آور محآد ایاز کے بارے میں جاری کردہ معلومات
خودکش حملہ آور محآد ایاز کے بارے میں جاری کردہ معلومات

اس کا ایک بھائی پاکستان میں ہے جب کہ دوسرا بیرونی ملک محنت مزدوری کرتا ہے۔

اس کا شمار ٹی ٹی پی کمانڈر عمر خالد خراسانی کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔

ملبے تلے لوگوں کے دبے ہونے کا اندیشہ

ریسکیو سروس 1122 کے ترجمان بلال فیضی کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد ملبے کے نیچے 10 سے 15 افراد کے دبے ہونے کا اندیشہ ہے۔

مقامی میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ کنکریٹ کی چھتیں کاٹ کر ملبے کے نیچے موجود افراد تک پہنچنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پہلی ترجیح انسانی جان بچانا ہے۔

ان کے مطابق ملبے کے نیچے موجود پانچ سے چھ زخمی افراد کو ابتدائی امداد اسی مقام پر دی گئی جب کہ ان کے ملبے سے نکالنے کی کارروائی شروع کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں تک پہنچنے کے لیے بھاری مشنیری بھی استعمال کی جا رہی ہے البتہ احتیاط کے سبب کام کی رفتار کو سست رکھا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو 1122 کے پاس ایسے کیمرے موجود ہیں جن کی مدد سے ملبے کے نیچے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ کوئی زخمی نظر آ جائے تو اسی کیمرے کی مدد سے اس سے بات کرنا بھی ممکن ہے۔

ان کے مطابق آڈیو سینسرز کی مدد سے ملبے کے نیچے آوازیں سننے کی بھی کوشش کی جاتی ہے جب کہ اس سے دل کی دھڑکن بھی سنی جا سکتی ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ریسکیو آپریشن جلد مکمل کر لیا جائے گا۔

گورنر کا مزید اموات کے اندیشے کا اظہار

خیبر پختونخوا کے بعد گورنر حاجی غلام علی نے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ مسجد کے ملبے میں لوگوں کے دبے ہونے کا اندیشہ ہے۔ ان کو نکالنے کے لے امدادی کام جاری ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے واقعے کی حکومت کسی کو بھی اجازت نہیں دے سکتی۔

خود کش حملے کے امکان کو مسترد نہیں کر سکتے: سی سی پی او

صوبے کے گورنر حاجی غلام علی کے ہمراہ دھماکے کے مقام کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ امدادی کاموں کے بعد دھماکے کی نوعیت کا اندازہ ہوگا۔ نماز کے وقت مسجد میں لگ بھگ 400 افراد ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیس لائنز میں دھماکہ ہو رہا ہے تو اس سے ایسا لگتا ہے کہ کوئی سیکیورٹی لیپس ہوگا اسی لیے دھماکہ ہوا ہے۔

دھماکے سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مسجد کاپرانا ہال گر چکا ہے جب کہ اس کی نئی عمارت کو نقصان پہنچا ہے۔

'انتخابات سے قبل دہشت گردی کے واقعات معنی خیز ہیں'

پاکستان کے وزیرِ خارجہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پشاور میں خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضمنی اور عام انتخابات سے قبل دہشت گردی کے واقعات معنی خیز ہیں۔

ایک بیان میں انہوں نے عندیہ دیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے ساتھ ساتھ سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔

انہوں نے زور دیا کہ نیشنل ایکشن پلان ہی دہشت گردوں کا علاج ہے، اس پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔

دھماکے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری

وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں دھماکے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایک بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی ادارے خیبر پختونخوا کی حکومت کی مکمل معاونت کر رہے ہیں۔

انہوں نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد انسانیت اور اسلام کے دشمن ہیں۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ دہشت گردی کو شکست دیں گے اور دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔

امریکی وزیر خارجہ بلنکن کی مذمت

امریکہ کے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اپنے ایک ٹویٹ میں پشاور کی ایک مسجد میں خودکش دھماکے میں بڑی تعداد میں انسانی جانوں کے نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ،’پشاور کی ایک مسجد میں نمازیوں پر آج ایک خوفناک حملہ ہوا، جس میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ کسی بھی جگہ پر کسی بھی وجہ سے دہشت گردی ناقابلِ دفاع ہے۔ میں متاثرین کے اہل خانہ اور پیاروں سے اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں‘۔

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے حملے کی مذمت

وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں پشاور حملے کی مذمت کرتے ہوئے متاثرین سے شدید دکھ اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

طالبان حکومت نے پشاور میں خودکش بم حملے کی مذمت کی ہے۔

سیاسی رہنماؤں کی مذمت

سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے پشاور خودکش حملے کی مذمت کی ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ خفیہ اطلاعات جمع کرنے کو بہتر بنایا جائے اور پولیس کو بہتر انداز سے لیس کیا جائے تاکہ وہ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹ سکے۔

سیاسی جماعت نیشنل ڈیمو کریٹک موومنٹ (این ڈی ایم) کے سربراہ اور رکنِ قومی اسمبلی محسن داوڑ نے خود کش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں ایک جنگ جاری ہے اور یہاں کے مکین ہلاک ہو رہے ہیں۔

'پولیس کو ہدف بنایا جا رہا ہے'

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پولیس کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔ دو چار ہفتے قبل بنوں میں سی ٹی ڈی کی عمارت کو نشانہ بنایا گیا تھا وہاں بھی پولیس کے اہلکار ہی موجود تھے۔

نجی نشریاتی ادارے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نیکٹا کو ایک بار پر متحرک کرنے کی ضرورت ہے جس طرح 10 سال قبل دہشت گردی پر قابو پایا گیا تھا۔

ان کے مطابق مساجد میں دہشت گردی سے مذہب کا چہرہ مسخ ہوتا ہے۔ اس طرح کے واقعات اسلام اور اسلامی دنیا کے بدنامی کا سبب بنتے ہیں۔

خواجہ آصف کے مطابق خیبر پختونخوا میں امن بحال کیا جائے گا۔

پشاور خودکش حملے کے بعد اسلام آباد کی سیکیورٹی سخت

پشاور میں دھماکے کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے سیکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

پولیس نے دارالحکومت کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ بڑھا دی ہے جب کہ سیف سٹی کیمروں کے ذریعے بھی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اہم چوکیوں اور عمارتوں پر اسنائپرز تعینات کر دیے ہیں۔

اسلام آباد پولیس نے شہریوں سے دورانِ سفر شناختی دستاویزات ہمراہ رکھنے جب کہ پولیس کے ساتھ تعاون کی اپیل کی ہے۔

XS
SM
MD
LG