واشنگٹن —
برازیل کی صدر ڈِلما روسف نے اپنے مجوزہ دورہٴ امریکہ کی تیاریاں روک دی ہیں۔
بزاریل کے صدارتی محل سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اُنھوں نے 23 اکتوبر کے سرکاری دورے کی تیاری کے سلسلے میں پیشگی منصوبہ بندی، سکیورٹی عملے اور پروٹوکول اہل کاروں کے تیاری کے اجلاسوں کو منسوخ کردیا ہے۔ اِس منسوخی کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔
تاہم، یہ اقدام اُس تناظر میں سامنے آرہا ہے جب برازیل نے اُن رپورٹوں پر وضاحت طلب کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ مبینہ طور پر قومی سلامتی کے امریکی ادارے نے صدر روسف کے مراسلوں سے متعلق جاسوسی کی تھی۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر گفتگو کے لیے صدر براک اوباما اور روسف کی روس میں منعقدہ جی 20سربراہ اجلاس کے باہر ملاقات کا امکان ہے۔ سربراہ اجلاس کی پہلی نشست کے دوران، مسٹر اوباما اور صدر روسف اجلاس میں ایکساتھ بیٹھے اور دونوں سربراہان نے گفتگو کی۔
وائٹ ہاؤس مشیر، بِن رہوڈز نے کہا ہے کہ امریکہ اِس تنازع کو ’سفارتی اور انٹیلی جنس چنلز‘ کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرے گا۔
اُن کے بقول، ہم جانتے ہیں کہ برازیلی عوام کے لیے یہ معاملہ کتنا سنگین ہے۔ اِس معاملے پر ہم اُن کے احساسات کی شدت کو بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ ہمارا دھیان اس بات پر مرکوز ہے کہ برازیل والوں کو یہ بتایا جاسکے کہ انٹیلی جنس کے معاملے کا اصل محرک کیا تھا۔
بزاریل کے صدارتی محل سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اُنھوں نے 23 اکتوبر کے سرکاری دورے کی تیاری کے سلسلے میں پیشگی منصوبہ بندی، سکیورٹی عملے اور پروٹوکول اہل کاروں کے تیاری کے اجلاسوں کو منسوخ کردیا ہے۔ اِس منسوخی کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔
تاہم، یہ اقدام اُس تناظر میں سامنے آرہا ہے جب برازیل نے اُن رپورٹوں پر وضاحت طلب کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ مبینہ طور پر قومی سلامتی کے امریکی ادارے نے صدر روسف کے مراسلوں سے متعلق جاسوسی کی تھی۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر گفتگو کے لیے صدر براک اوباما اور روسف کی روس میں منعقدہ جی 20سربراہ اجلاس کے باہر ملاقات کا امکان ہے۔ سربراہ اجلاس کی پہلی نشست کے دوران، مسٹر اوباما اور صدر روسف اجلاس میں ایکساتھ بیٹھے اور دونوں سربراہان نے گفتگو کی۔
وائٹ ہاؤس مشیر، بِن رہوڈز نے کہا ہے کہ امریکہ اِس تنازع کو ’سفارتی اور انٹیلی جنس چنلز‘ کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرے گا۔
اُن کے بقول، ہم جانتے ہیں کہ برازیلی عوام کے لیے یہ معاملہ کتنا سنگین ہے۔ اِس معاملے پر ہم اُن کے احساسات کی شدت کو بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ ہمارا دھیان اس بات پر مرکوز ہے کہ برازیل والوں کو یہ بتایا جاسکے کہ انٹیلی جنس کے معاملے کا اصل محرک کیا تھا۔