رسائی کے لنکس

برطانیہ: سپریم کورٹ نے پارلیمان کی معطلی کو غیر قانونی قرار دے دیا


پارلیمان معطل کرنے کے اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ (فائل فوٹو)
پارلیمان معطل کرنے کے اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ (فائل فوٹو)

برطانیہ کی سپریم کورٹ نے وزیرِ اعظم بورس جانسن کے پارلیمان معطل کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔

برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کے معاملے پر اتفاق رائے نہ ہونے پر برطانوی پارلیمان 14 اکتوبر تک معطل کر دی گئی تھی۔

سپریم کورٹ کی صدر لیڈی ہیل نے منگل کو سنائے گئے فیصلے میں کہا کہ ملکہ برطانیہ کو پارلیمان تحلیل کرنے کی تجویز دینا غیر قانونی تھا۔ اس فیصلے سے پارلیمان کو اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں ادا کرنے سے روکا گیا جب کہ اس کی کوئی ٹھوس وجہ بھی نہیں تھی۔

عدالت نے کہا کہ پارلیمان کو معطل کرنے کا ہمارے جمہوری نظام پر بہت گہرا اثر پڑا ہے۔

برطانوی وزیر اعظم کے آفس '10 ڈاؤننگ اسٹریٹ' کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ عدالت کے فیصلے پر غور کر رہے ہیں۔

اپنے حکم میں سپریم کورٹ کی صدر نے ریمارکس دیے کہ 'یہ 11 رکنی ججز پینل کا مشترکہ فیصلہ ہے۔'

برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کا معاملہ تین سال سے زیر التوا ہے۔
برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کا معاملہ تین سال سے زیر التوا ہے۔

عدالت نے ہاؤس آف کامن اور ہاؤس آف لارڈز کے اسپیکرز کو حکم دیا کہ وہ اس ضمن میں آئندہ کی حکمت عملی طے کریں۔

وزیر اعظم بورس جانسن کے اس اقدام کو پارلیمنٹ کے اسپیکر اور اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے اسے جمہوریت پر حملہ قرار دیا تھا۔

اسپیکر جون بیرکاؤ کا کہنا تھا کہ بورس جانسن کے اقدام کا مقصد بریگزٹ پر عوام کے نمائندوں کو اظہار خیال سے روکنا ہے۔

خیال رہے کہ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن بغیر معاہدے کے ہر صورت 31 اکتوبر کی مقرر کردہ تاریخ کو یورپی یونین سے انخلا چاہتے ہیں۔ تاہم حزب اختلاف کی جماعتوں کا مؤقف رہا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم کو ڈیڈ لائن میں مزید توسیع کے لیے یورپی یونین سے مذاکرات کرنے چاہئیں۔

برطانوی وزیر اعظم کو بریگزٹ کے معاملے پر خود اپنی جماعت کی مخالفت کا سامنا تھا۔
برطانوی وزیر اعظم کو بریگزٹ کے معاملے پر خود اپنی جماعت کی مخالفت کا سامنا تھا۔

اپوزیشن اراکین کے علاوہ برطانوی وزیر اعظم کی اپنی کابینہ کے اراکین نے ان کے مؤقف سے اختلاف کیا تھا۔ بورس جانسن نے بریگزٹ سے متعلق ان کے منصوبے کی مخالفت کرنے والے 21 اراکین کو پارٹی سے بھی نکال دیا تھا۔

اس سے قبل برطانوی وزیر اعظم کے سگے بھائی جو جانسن بھی ان کی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے معاون وزیر تجارت اور پارلیمان کی رکنیت سے مستعفی ہو گئے تھے۔

یورپی پارلیمان نے بھی گزشتہ دنوں ایک قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کی تھی جس میں برطانیہ کو مزید توسیع دینے کی مشروط منظوری دی گئی تھی۔

یورپی پارلیمان کی قرارداد میں کہا گیا تھا کہ برطانیہ کو یورپی یونین سے انخلا کی تاریخ میں مزید توسیع اسی صورت میں دی جائے گی اگر برطانیہ بغیر ڈیل کے انخلا نہیں کرے گا۔

XS
SM
MD
LG