رسائی کے لنکس

برونڈی میں تشدد، اقوام متحدہ کی تنقید


جمعے کو برونڈی کی ایک عدالت نے بغاوت کے الزام میں چار فوجی جنرلوں کو عمر قید کی سزا سنائی اور فوج اور پولیس کے 9 اہل کاروں کو 30 سال قید کی سزا بھی دی گئی

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے سربراہ نے برونڈی میں بڑھتے ہوئے تشدد کی صورتحال پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ملک امن و امان کے حوالے سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔

برونڈی گزشتہ برس اپریل سے بحران کا شکار ہے، جب صدر پریئر نوکورنزیزا نے اعلان کیا کہ وہ تیسری مدت کے لئے انتخاب لڑیں گے، جس کے ساتھ ہی ملک بھر میں سیاسی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا، جس کا سامنا سیکورٹی فورسز تشدد سے کر رہی ہیں۔

جمعہ کو برونڈی کی ایک عدالت نے بغاوت کے الزام میں چار فوجی جنرلوں کو عمر قید کی سزا سنائی اور فوج اور پولیس کے 9 اہل کاروں کو 30 سال قید کی سزا بھی دی گئی۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے سربراہ، زاہد رعد الحسن نے اپنے بیان میں خبردار کیا ہے کہ نسلی بنیاد پر بحران کی بڑھتی ہوئی دوسری تمام علامتیں خطرے کی گھنٹی کی مانند ہیں۔

انھوں نے کہا کہ برونڈی کی سیکورٹی فورسز کی جانب سے 11 دسمبر کو اپوزیشن کے حامیوں کے گھروں پر چھاپوں کا تسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان چھاپوں کے دوران، خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی اطلاعات ملی ہیں، جبکہ علاقے کے لوگوں کا کہنا ہےکہ اس علاقے میں بہت سی اجتماعی قبریں بھی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ آنے والی خبریں بڑھتے ہوئے نسلی بحران سمیت خطرے کے تمام اشارے دے رہی ہیں۔

برونڈی کی فوج کا کہنا ہے کہ 12 دسمبر کو دارالحکومت، بجمبورا میں تین فوجی تنصیبات پر نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں کم از کم 87 افراد ہلاک ہوئے۔

لیکن، عینی شاہدین نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ یہ سب کچھ سڑکوں پر پڑی سینکڑوں لاشوں کو چھپانے کے لئے کہا گیا ہے۔ ان میں سے کئی لوگوں کو فوجیوں نے گھروں سے نکال کر ہلاک کیا تھا۔ تاہم، فوج نے ان الزامات پر توجہ دینے سے احتراز کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG