رسائی کے لنکس

کیلی فورنیا شوٹنگ، تاشفین کے بارے میں لوگ کم ہی جانتے تھے


مشتبہ حملہ آور، سید رضوان فاروق اور تاشفین ملک کے گھر سے برآمد ہونے والی ایک کتاب
مشتبہ حملہ آور، سید رضوان فاروق اور تاشفین ملک کے گھر سے برآمد ہونے والی ایک کتاب

سسرال والوں کے بقول، 27 برس کی تاشفین ملک ایک 'خیال کرنے والی' اور 'خاموش طبع' خاتون تھیں۔ تاہم، اُن کے وکلا کہتے ہیں کہ اُن کے بارے میں ہم اتنا ہی جانتے ہیں جتنا سنا گیا ہے، جو ڈیڑھ برس قبل 28 سالہ سید فاروق سے شادی کے لیے سعودی عرب سے یہاں آئیں

بدھ کو کیلی فورنیا کے شہر، سان برنارڈینو میں شوٹنگ کی واردات میں ملوث خاتون کے بارے میں خود اُس کے سسرال والوں کو یہ ماننے میں دقت پیش آرہی تھی، جس دہشت گردی میں 14 افراد ہلاک ہوئے۔

سسرال والوں کے بقول، 27 برس کی تاشفین ملک ایک 'خیال کرنے والی' اور 'خاموش طبع' خاتون تھیں۔ تاہم، اُن کے وکلا کہتے ہیں کہ اُن کے بارے میں ہم اتنا ہی جانتے ہیں جتنا سنا گیا ہے، جو ڈیڑھ برس قبل 28 سالہ سید فاروق سے شادی کے لیے سعودی عرب سے یہاں آئیں۔

فاروق فیملی کے وکیل، محمد ابو ارشاد نے جمعے کے روز ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'اہل خانہ کو اُن کے بارے میں صرف اتنا پتا ہے کہ وہ خیال کرنے والی اور حلیم الطبع خاتون تھیں'۔

خاندان تاشفین ملک کی کوئی تصویر تلاش نہیں کر سکا۔ (تاشفین اور فاروق کی تصاویر اُن کے ڈرائیورز لائسنس سے حاصل ہوئیں جنھیں کیلی فورنیا محکمہ موٹر وہیکلز نے 5 سمبر، 2015ء کو جاری کیا)۔

ابو ارشاد نے بتایا کہ اُن کا خاندان بہت ہی روایت پسند تھا۔ بقول اُن کے، 'جب خاندان کے لوگ تاشفین اور فاروق کے گھر گئے، تو خاتون زنان خانے تک محدود تھیں، جب کہ مرد حضرات مردوں کے ساتھ بیٹھے'۔

اس کے نتیجے میں، خاندان کے لوگوں کو تاشفین کے بارے میں کچھ زیادہ پتا نہیں، جو برقعہ پہنا کرتی تھیں، روزے رکھتیں اور پنج گانہ نماز ادا کیا کرتی تھیں۔

اِس گھریلو خاتون جن پر سر عام گولیاں چلانے کا شبہ ہے، اُنھوں نے گاڑی خود نہیں چلائی۔

کرائے کے ایک ٹائون ہائوس میں، فاروق کی ماں اُن کے ساتھ رہتی تھیں۔ لیکن وہ بھی یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ اُنھیں بھی تاشفین کے بارے میں زیادہ علم نہیں تھا۔

خاندان کے دوسرے وکیل، ڈیوڈ چیزلی کے بقول، 'والدہ اپنے تک محدود تھیں۔ وہ مکان کے اوپر والے حصے میں رہتی تھیں'۔

دونوں وکلا نے بتایا کہ اُنھیں نہیں معلوم کہ شادی شدہ جوڑے کو کیا ہوا کہ اُنھوں نے گولیاں چلائیں۔

اُنھوں نے فاروق کو 'اپنے اندر مگن شخص' قرار دیا۔ لیکن، اُنھوں نے اِن رپورٹوں کو رد کیا جن میں بتایا گیا تھا کہ وہ اُس وقت اچانک تیش میں آئے جب سان برنارڈینو کائونٹی کے محکمہ صحت کے لوگوں نے، جہاں وہ کام کیا کرتا تھا، اُن کی داڑھی کا مذاق اڑایا۔

ابو ارشاد نے بتایا کہ فاروق زیادہ تر وقت اپنے گیراج میں گزارتے تھے جہاں وہ پڑی ہوئی چیزوں کو ٹھیک کیا کرتے تھے۔

وکیل نے بتایا کہ، 'اُنھوں نے اپنی بہن کے لیے جوتوں کا ایک 'ریک' تیار کیا تھا۔ اُنھوں نے یہ ہنر اپنے والد کو دیکھ کر سیکھا تھا۔ کتابیں پڑھا کرتے تھے۔ زیادہ تر وہ کاروں کے بارے میں مطالعہ کیا کرتے تھے'۔

وکلا نے کہا کہ فاروق کے خاندان نے گھر میں کبھی حملے میں استعمال ہونے والی دو رائفلیں، ہزاروں کی تعداد میں کارتوس، 12 عدد پائپ بم نہیں دیکھے، جن کے لیے حکام کا کہنا ہے کہ یہ اُنہی کے پاس سے برآمد ہوئے ہیں۔

وکلا نے بتایا کہ یہ بات اُن کے علم ہے کہ فاروق کے پاس دو ہینڈ گن تھے۔ تاہم، اُنھوں نے اِنہیں بھی نہیں دیکھا، چونکہ یہ تالے میں بند رہتی تھیں۔

ابو ارشاد کے بقول، 'خاندان پر سکتہ طاری ہے۔ وہ ہلاک شدگان کے لیے غم زدہ ہیں۔ اُنھوں نے اپنی دو لاشیں بھی اٹھائی ہیں'۔

XS
SM
MD
LG