رسائی کے لنکس

کمبوڈیا: سات فوجیوں کا 13 سالہ لڑکی سے گینگ ریپ کا اعتراف


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کمبوڈیا کے سات فوجیوں نے عدالت میں 13 سالہ لڑکی سے گینگ ریپ کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔ لڑکی کا تعلق ملک کے ایک قدیمی قبیلے سے ہے۔

نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں فوجی ترجمان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ فوج نے جرم میں ملوث فوجیوں کو وکیل کی خدمات فراہم نہیں کیں، کیونکہ ان پر عائد کیے جانے والے جرم کا تعلق ان کے سرکاری کام سے نہیں ہے۔

ڈیلی گارڈین میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس جرم پر انہیں 16 سے 30 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق لڑکی کا تعلق ایک قدیم قبیلے ایمبیرا سے ہے۔ وہ پیر کے روز اپنے گھر سے نکلنے کے بعد لاپتا ہو گئی تھی۔

انسانی حقوق کے ایک سرگرم کارکن ایداقویلکو نے کہا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ یہ ایسا واحد واقعہ نہیں ہے۔

کمبوڈیا کے فوجیوں کی خواتین اور قدیم قبائلیوں کے خلاف جرائم کی ایک لمبی تاریخ ہے۔

ملک کی پہلی خاتون نائب صدر مارٹا لوکیا رامیرز نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ کمبوڈیا کو لازماً بچوں، نوعمر لڑکیوں اور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا چاہیے۔

ایمبیرا قبیلے نے، جس سے لڑکی کا تعلق ہے، حکومت سے درخواست کی تھی کہ مجرموں کو ان کے حوالے کیا جائے، جن سے وہ اپنے قبائلی قوانین کے مطابق نمٹیں گے۔ ایمبیرا قبیلے کو ملکی قانون کے تحت اپنے علاقے میں خود مختاری حاصل ہے۔

کمبوڈیا میں 20 لاکھ کے لگ بھگ قدیم باشندے آباد ہیں جن کا تعلق 115 مختلف قبائل سے ہے۔

بگوٹا میں مقیم انسانی حقوق کے کارکن مافی کارسکال کہتے ہیں کہ اس طرح کے ہولناک واقعات فوج کے اندر منظم مظالم کو منکشف کرتے ہیں۔ اگر ان کی سیکیورٹی ٹریننگ اور نظریے میں تبدیلی نہیں لائی جاتی اور اس میں انسانی حقوق کے سنجیدہ تصورات کو شامل نہیں کیا جاتا تو پھر توقع کر سکتے ہیں کہ اس طرح کے جرائم ایک معمول بن جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG