رسائی کے لنکس

لاہور اسپتال واقعہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہے: چیف جسٹس کھوسہ


چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ (فائل فوٹو)
چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ (فائل فوٹو)

پاکستان کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ لاہور کے اسپتال میں وکلا اور ڈاکٹرز کے درمیان پیش آںے والا واقعہ قابل مذمت اور افسوس ناک ہے۔

ہفتے کو اسلام آباد میں ماڈل کورٹس کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ معاملہ لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ لہذٰا اس پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتے۔

ان کا کہنا تھا کہ وکلا اور ڈاکٹرز باوقار پیشے سے وابستہ ہیں اور ان سے گراں قدر روایات منسلک ہیں۔

خیال رہے کہ بدھ کو وکلا کے ایک گروہ نے لاہور میں صوبہ پنجاب میں دل کے سب سے بڑے اسپتال پر دھاوا بول دیا تھا۔ وکلا نے اسپتال کے مختلف شعبوں میں توڑ پھوڑ کے علاوہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل عملے کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا۔

وکلا کے اس حملے کے بعد ڈاکٹروں نے اسپتال میں مریضوں کا علاج روک دیا تھا۔ لیکن جمعے کو مریضوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کا عمل جزوی طور پر بحال ہوا۔

پولیس نے ہنگامہ آرائی کے الزام میں گرفتار وکیلوں کو جمعرات کو لاہور کی مقامی عدالت میں پیش کیا تھا، جنہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔

'ماڈل کورٹس تیز تر انصاف فراہم کر رہی ہیں'

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ عدالتی نظام میں اصلاحات میں تبدیلیوں کا مصمم ارادہ کیا تھا جس کے تحت ماڈل کورٹس کے ذریعے تیز تر انصاف کو یقینی بنایا گیا۔

مقدمات نمٹانے میں تاخیر کا تذکرہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ مختلف کیسز ایک ساتھ چلتے تھے۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ ایک جیسے کیس سماعت کے لیے مقرر کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نظام میں رہتے ہوئے نشاندہی کرنا چاہتے تھے کہ کریمنل ٹرائل میں تاخیر کیوں ہوتی ہے۔ ہم نے پھر سات سے آٹھ چیزوں کی نشاندہی کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے یقینی بنایا کہ ریاست سے منسلک مقدمات میں گواہان کو پیش کرنے کی ذمہ داری پولیس اور ریاست کی ہونی چاہیے۔ پہلے یہ ذمہ داری مدعی کی ہوتی تھی جس سے مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر ہوتی تھی۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ اب بھی 18 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں۔ لیکن ماڈل کورٹس اسی طرح کام کرتی رہیں تو جلد زیر التوا مقدمات نمٹا دیے جائیں گے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ بولے کہ ملک کے معاشی حالات خراب ہونے کی باتیں ہوتی ہیں۔ البتہ سپریم کورٹ کے فیصلوں سے حکومتی خزانے میں 120 ارب روپے جمع ہوئے۔

XS
SM
MD
LG