رسائی کے لنکس

خیبر پختونخوا: بیرونی امداد سے چلنے والے بچوں کے فلاحی اداروں کے دفاتر بند


فائل فوٹو
فائل فوٹو

خیبر پختونخوا کے 12 اضلاع میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کی جانب سے فنڈز کی بندش کے بعد بچوں کے حقوق کے تحفظ اور فلاح و بہبود کے لئے قائم دفاتر بند ہو گئے ہیں اور ان کے عملے کی چھٹی کر دی گئی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ دفاتر بیرونی امداد پر چلتے تھے اور اب حکومت انہیں دوبارہ فعال بنانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے اس سلسلے میں آئندہ پیر کو اجلاس طلب کر لیا ہے۔

خیبر پختونخوا میں بچوں کے تحفظ اور ان کی فلاح و بہبود کے قانون کا نفاذ 2010 میں کیا گیا تھا جبکہ ان اداروں کے دفاتر 2012 کے آخر میں کھولے گئے تھے۔

2013 کے انتخابات میں صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کو اقتدار ملا، تاہم وہ اب تک اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے' یونیسف' کے مالی تعاون سے صرف تین اضلاع میں ہی بچوں کی فلاح و بہبود کے دفاتر قائم کر سکی۔

بچوں کے حقوق سے متعلق ایک سرگرم کارکن عمران ٹھکر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یونیسیف کی جانب سے 2017 کے آخر تک کے لئے فنڈز فراہم کیے گئے تھے مگر صوبائی حکومت کی درخواست پر اس میں مارچ 2019 تک توسیع کر دی گئی تھی۔ یہ مدت ختم ہونے کے بعد 12 ضلعی دفاتر فوری بند کر دیے گئے ہیں۔

عمران ٹھکر کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں بروقت اقدامات کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی مگر ایسا نہیں ہوا۔

دوسری جانب، یونیسیف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’ادارہ محدود مدت کے لیے فنڈنگ فراہم کرتا ہے، جس کے بعد صوبائی حکومت کو اپنے وسائل سے خود ہی پیسے مختص کرنے ہوتے ہیں‘‘۔

ادھر محکمہ سماجی بہبود کے ڈپٹی ڈائریکٹر اعجاز خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ صوبائی حکومت ان دفاتر کو برقرار رکھنا چاہتی ہے اور اس کے لئے فنڈز منظور کئے گئے ہیں۔ ان کے بقول وزیراعلیٰ محمود خان نے اس سلسلے میں آئندہ پیر کو اجلاس طلب کر لیا ہے۔

بچوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ

بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق دفاتر کی بندش کا معاملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صوبے بھر میں بچوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

چند روز قبل ہری پور میں ایک سات سالہ بچے کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ہلاک کر دیا گیا تھا۔ جبکہ صوابی، نوشہرہ اور دیگر علاقوں میں پولیس نے بچوں کے خلاف تشدد سے منسلک واقعات میں کئی مقدمات درج کئے ہیں۔

ایک روز قبل خیبر پختونخوا اسمبلی میں ایک قرارداد کے ذریعے بچوں کے خلاف تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسمبلی کے ارکان نے ان کی موثر روک تھام کے لئے ایک پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG