رسائی کے لنکس

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عالمی برادری پاکستان سے تعاون کرے: چین


چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہووا چن ینگ
چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہووا چن ینگ

چین نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سے تعاون کرے۔

بیجنگ نے یہ بات خبروں کے مطابق جمعے کو اس وقت کی جب چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہووا چُن ینگ سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے اس بیان سے متعلق ان کا ردعمل جاننے کے لیے سوال کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ دہشت گردی کو برآمد کرنے والی فیکٹری ہے۔

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ "دہشت گردی ایک ایسا دشمن ہے جس کا سب کو سامنا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو انسداد دہشت گردی کے لیے مل کر کام کرنا چاہیئے اور اسے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کی جانے والی کوششوں میں تعاون کرنا چاہیئے۔"

ہووا چن ینگ نے اس بات کا اشارہ بھی دیا کہ رواں سال جون میں چین میں شنگھائی تعاون تنظیم کے ہونے والے اجلاس میں دہشت گردی کے معاملے پر بھی بات ہو گی۔ واضح رہے کہ آٹھ ممالک پر مشتمل اس تنظیم میں بھارت اور پاکستان بھی شامل ہیں۔

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے رواں ہفتے لندن میں ایک تقریب میں یہ کہہ چکے ہیں کہ بھارت ان کو برداشت نہیں کرے گا جو دہشت گردی کو برآمد کرتے ہیں۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے بھارتی وزیر اعظم کے اس دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ حقیقت اس کے بالکل اُلٹ ہے اور بھارت پاکستان میں دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔

دوسری طرف پاکستان کی حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عبدالقیوم کہتے ہیں کہ دہشت گردی پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے اور بھارتی وزیر اعظم نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوشش کو کبھی بھی نہیں سراہا۔

جمعے کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا " (بھارتی وزیر اعظم کا بیان) ہمارے لیے کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے۔ چین ہمارا دوست ہونے کے ناتے یہ سمجھتا ہے کہ یہ کیوں کہا جا رہا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ سی پیک کی مخالفت میں ایسا کہا جا رہا ہے اور یہ پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش ہے۔ "

انہوں نے مزید کہا " ہمیں اس بات کی پرواہ نہیں کہ مودی کیا کہہ رہے ہیں کیونکہ ہم وہ کر رہے ہیں جو ہمارے ملک کے مفاد میں ہے اور دہشت گردی کو ہم قطعی طور پر برداشت نہیں کریں گے۔

تاہم بیان الاقوامی امور کی تجزیہ کار طلعت وزارت کا کہنا ہے کہ چین کی طرف سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے لیے حمایت کا اظہار کرنے کی وجہ ان کے بقول صرف چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا "سی پیک دونوں ممالک کے لیے اہم ہے لیکن یہ صرف سی پیک نہیں ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک کے علاوہ بھی سفارتی اور اسٹریٹیجک امور پر کافی مفاہمت موجود ہے۔ "

جنوبی ایشیا کے دونوں جوہری ہمسایہ ملکوں کے باہمی تعلقات حالیہ سالوں کے دوران انتہائی کشیدہ چلے آ رہے ہیں جس کی وجہ سے اسلام آباد اور نئی دہلی کے سفارتی اور سیاسی تعلقات نہ صرف تعطل کا شکار ہیں بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان اکثر سخت بیانات کا تبادلہ بھی ہوتا رہتا ہے۔

بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ ایسے بیانات کا سلسلہ اسی صورت ختم ہو سکتا ہے جب دونوں ملک باہمی تناؤ اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات چیت کا عمل شروع کریں گے۔

اگرچہ امریکہ، کئی دیگر ممالک اور اقوام متحدہ اسلام آباد اور نئی دہلی پر زور دیتے آ رہے ہیں کہ وہ اپنے تنازعات بات چیت سے حل کریں تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔

XS
SM
MD
LG