رسائی کے لنکس

چین: کرونا وائرس سے 213 ہلاکتیں، عالمی ایمرجنسی نافذ


امریکی پائلٹ ایسوسی ایشن نے چین کے لیے فضائی آپریشن کی بندش کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا۔
امریکی پائلٹ ایسوسی ایشن نے چین کے لیے فضائی آپریشن کی بندش کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا۔

چین میں کرونا وائرس سے مزید 42 افراد کی ہلاکت کے بعد چند روز کے دوران اس وائرس سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 213 تک پہنچ گئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے بعد عالمی ہنگامی صورت حال نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

امریکہ نے اپنے شہریوں کو چین کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں شہریوں کو خبر دار کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس سے چین میں اموات کے بعد وہاں کا سفر نہ کیا جائے۔

برطانوی حکام نے بھی ایک ہی خاندان کے دو افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق کر دی ہے۔

جمعے کو برطانیہ کے چیف میڈیکل آفیسر کرس ویٹی نے بتایا کہ مذکورہ افراد کا بہترین علاج معالجہ کیا جا رہا ہے۔ وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) کے تحت خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔

کرونا وائرس سے صرف چین میں لگ بھگ 10 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں اور یہ وائرس 20 ملکوں تک پھیل چکا ہے۔
کرونا وائرس سے صرف چین میں لگ بھگ 10 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں اور یہ وائرس 20 ملکوں تک پھیل چکا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے شہریوں کو عراق اور افغانستان کا سفر کرنے سے بھی گریز کا کہا ہے۔

پاکستان سے چین پروازیں معطل

برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے بعد ​پاکستان نے بھی چین جانے والی پروازیں معطل کر دی ہیں۔

پاکستان کے ہوا بازی کے شعبے سول ایوی ایشن کے ایڈیشنل سیکرٹری عبدالستار کھوکھر کے مطابق چین جانے والی پروازوں کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ اور اس پابندی کا اطلاق دو فروری تک رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ دو فروری کے بعد صورتِ حال کا جائزہ لینے کے بعد چین جانے والی پروازوں سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔

ستار کھوکھر نے کہا کہ اس وقت پی آئی اے کی اسلام آباد سے بیجنگ ہفتہ وار دو پروازیں ہیں۔ لیکن چینی فضائی کمپنیوں کی کئی پروازیں تھیں، جنہیں روک دیا گیا ہے۔

چین سے کسی تیسرے ملک کے ذریعے پاکستان میں داخل ہونے والے مسافروں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں مسافر کے ٹکٹ اور دیگر دستاویزات سے تفصیلات مل جاتی ہیں۔ لہذٰا ایسے مسافروں کی صحت کا ہوائی اڈوں پر جائزہ لیا جائے گا۔ اور ضرورت پڑنے پر ایسے مسافروں کو اسپتالوں کے آئسو لیشن وارڈز میں منتقل کیا جائے گا۔

پاکستان کو عالمی ادارہ صحت سے تھرمو گنز موصول

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان کو 'تھرمو گنز' فراہم کر دی ہیں جو سنٹرل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ کے عملے کے حوالے کردی گئی ہیں.

پاکستان میں محکمہ صحت کے حکام کو ان گنز کی کمی کا سامنا تھا۔ جس کے لیے ڈبلیو ایچ او سے رابطہ کیا گیا۔ خیال رہے کہ ان گنز سے بغیر چھوئے کسی بھی شخص کا درجہ حرارت چیک کیا جا سکتا ہے۔ اور اسی سے کرونا وائرس کے مشتبہ مریض کی ابتدائی جانچ بھی کی جاتی ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے پاس کرونا ٹیسٹنگ کٹس کی بھی کمی ہے اور چین اور جاپان سے آنے والی کٹس فلائٹ شیڈول متاثر ہونے کے باعث تاخیر کا شکار ہو گئی ہیں۔

امریکہ کی الائیڈ پائلٹ ایسوسی ایشن نے ٹیکساس کی مقامی عدالت میں درخواست دائر کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر چین جانے والی پروازوں پر پابندی عائد کی جائے۔

ووہان میں پھنسے پاکستانی طلبہ کی وطن واپسی کی اپیلیں
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:19 0:00

برٹش ایئرویز، ایئر فرانس جب کہ جرمنی کی لفتھانسا اور ورجن ایٹلانٹک نے پہلے ہی چین کا فضائی آپریشن مکمل بند کر دیا ہے جب کہ بعض کمپنیوں نے اپنی پروازیں کم کر دی ہیں۔

یاد رہے کہ کرونا وائرس سے چین میں متاثرہ افراد کی تعداد 10 ہزار تک پہنچ چکی ہے اور سب سے زیادہ متاثر صوبہ ہوبئی کا شہر ووہان ہے۔

کرونا وائرس سے اب تک صرف چین میں ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔ تاہم یہ وائرس 20 ملکوں تک پھیل چکا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس کے تدارک کے لیے چین کے اقدامات کی تعریف کی ہے۔ تاہم جمعرات کو چین پر سفری یا تجارتی پابندی لگائے بغیر عالمی ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈھونام نے جنیوا میں پریس کانفرنس کے دوران عالمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس تیزی سے دوسرے ملکوں تک پھیل رہا ہے اور ایمرجنسی کا اعلان اس لیے کیا جا رہا ہے کیوں کہ کئی ملک اس وائرس سے لڑنے کی سکت نہیں رکھتے۔

کرونا وائرس کا مرکز چین کا شہر ووہان ہے جہاں اس وائرس سے سب سے زیادہ شہری متاثر ہوئے ہیں۔
کرونا وائرس کا مرکز چین کا شہر ووہان ہے جہاں اس وائرس سے سب سے زیادہ شہری متاثر ہوئے ہیں۔

اُن کے بقول، "ایمرجنسی کی وجہ یہ نہیں کہ چین میں کیا ہو رہا ہے بلکہ اس کا اثر دوسروں ملکوں پر پڑ رہا ہے۔ ہمیں سب سے بڑا خدشہ یہ ہے کہ یہ اُن ملکوں تک پھیل رہا ہے جہاں صحت عامہ کی صورت حال کمزور ہے۔"

اقوام متحدہ میں چین کے سفیر ژانگ جن نے کہا ہے کہ بیجنگ عالمی ادارہ صحت کے اعلان کی تائید کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کرونا وائرس سے لڑتے ہوئے مشکل صورت حال سے گزر رہے ہیں۔ تاہم بین الاقوامی ممالک کی ہمدری باعث اطمینان ہے۔ تمام ممالک کو ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے۔

XS
SM
MD
LG