رسائی کے لنکس

امریکہ کے جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی، فائر فائٹرز کو کرونا سے بچانے کا بھی چیلنج


امریکی ریاستوں فلوریڈا اور ٹیکساس میں موسم گرما کے آغاز سے قبل ہی جنگلات میں آگ بھڑک اُٹھی ہے۔ (فائل فوٹو)
امریکی ریاستوں فلوریڈا اور ٹیکساس میں موسم گرما کے آغاز سے قبل ہی جنگلات میں آگ بھڑک اُٹھی ہے۔ (فائل فوٹو)

کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث جہاں دنیا بھر میں مختلف احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں۔ وہیں جنگلات میں بھڑکنے والی آگ بجھانے والے اہلکاروں کے لیے بھی نیا طریقہ کار وضع کیا جا رہا ہے۔

سماجی دوری اختیار کرنے کی ہدایات کے باوجود آگ بجھانے والے عملے کے سیکڑوں اہلکاروں کو مل کر آگ بجھانے کی کوششیں کرنا پڑتی ہیں۔ ایسے میں یہ افراد ایک دوسرے کے بہت قریب رہتے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق امریکی ریاستوں فلوریڈا اور ٹیکساس میں موسم گرما کے آغاز سے قبل ہی جنگلات میں آگ بھڑک اُٹھی ہے۔ حکام فکر مند ہیں کہ ہزاروں فائر فائٹرز کو آگ بجھانے کے عمل کے دوران کرونا وائرس سے کس طرح بچایا جا سکتا ہے۔

ان اہلکاروں کے تحفظ کے لیے بھی نئی تجاویز دی جا رہی ہیں۔ جس کے تحت ایک فائر انجن میں ڈرائیور کے علاوہ ایک اہلکار موجود ہو گا۔ عملے کے دیگر اراکین الگ گاڑیاں استعمال کریں گے۔

اہلکاروں کو خوراک کے لیے ایسے تیار کھانے فراہم کیے جائیں گے، جس میں اُنہیں بار بار برتن چھونے کی ضرورت پیش نہ آئے۔

آگ بجھانے والے عملے کو کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مختلف تجاویز دی گئی ہیں۔ (فائل فوٹو)
آگ بجھانے والے عملے کو کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مختلف تجاویز دی گئی ہیں۔ (فائل فوٹو)

کرونا وائرس کے باعث وفاقی وسائل میں کمی کے باعث ریاستوں کو جنگلات میں لگی آگ بجھانے کے لیے زیادہ وسائل استعمال کرنا پڑ رہے ہیں۔

فائر سروس حکام کا کہنا ہے کہ وسائل کی کمی اور وائرس کے پھیلاؤ کے باعث فائر سروس صرف انہی مقامات پر استعمال کی جائے گی، جہاں انسانی زندگی اور املاک بچانے کا امکان ہو گا۔

طبی ماہرین کے مطابق آگ بجھانے کے لیے قائم کیے جانے والے کیمپوں میں بھی وبائی امراض پھوٹتے رہتے ہیں۔ لہذٰا موجودہ وبا کے پیشِ نظر سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

آگ بجھانے کے لیے عام طور پر نوجوان اور جسمانی طور پر مضبوط افراد کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ لیکن یہ لوگ بھی مسلسل دھوئیں اور دباؤ والے ماحول میں رہ کر صفائی ستھرائی کا خیال نہیں رکھ پاتے۔

وائلڈ لینڈ فائر سروس کے صدر کیسی جیوڈ کا کہنا ہے کہ جنگلات میں لگنے والی آگ سے پھیلنے والا دھواں، سانس اور دمے کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ حکام کو مہینوں پہلے ہی کرونا وائرس کے پیشِ نظر آگ بجھانے والے عملے کا طریقہ کار وضع کر لینا چاہیے تھا۔

XS
SM
MD
LG