رسائی کے لنکس

ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدہ طے پا گیا


معاہدے میں تاخیر کی وجہ ایران کا یہ دعویٰ تھا کہ اسے یورینیم افژودہ کرنے کا حق حاصل ہے جو کہ امریکہ کے بقول غلط تھا کیونکہ کسی بھی ملک کو حق نہیں ہے۔

ایران اور دنیا کی چھ بڑی طاقتوں کے درمیان تہران کے متنازع جوہری پروگرام سے متعلق معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت اس پروگرام کو محدود اور بعض پابندیوں میں نرمی پر اتفاق کیا گیا۔

جنیوا میں چار روز تک جاری رہنے والے اعلیٰ سطحی مذاکرات اتوار کو ختم ہوئے اور اس موقع پر چھ بڑی عالمی طاقتوں کے وزرائے خارجہ اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ موجود تھے۔ یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ نے اس معاہدے کا اعلان کیا۔

ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر ’’مشکل ترین مذاکرات‘‘ کے نتیجے میں معاہدے کے لیے امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس، چین اور جرمنی کے وزرائے خارجہ ہنگامی طور پر جنیوا پہنچے تھے۔

معاہدے میں تاخیر کی وجہ ایران کا یہ دعویٰ تھا کہ اسے یورینیم افژودہ کرنے کا حق حاصل ہے جو کہ امریکہ کے بقول غلط تھا کیونکہ کسی بھی ملک کو حق نہیں ہے۔

امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے کہا کہ معاہدے میں اس قسم کی کوئی بات نہیں ہے۔

’’پہلے مرحلے میں یہ نہیں کہا گیا کہ ایران کو افژودگی کا حق حاصل ہے۔ اس بارے میں کسی بھی طرح کا کیا جانے والا تبصرہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔ یہ معاہدے میں شامل نہیں۔‘‘

ایک پریس کانفرنس میں ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے افژودگی پر بڑی گرم جوشی سے بات کی لیکن ان کی باتوں سے ظاہر تھا کہ معاہدے میں ایران کے پروگرام کو تسلیم کیا گیا نہ کہ اس کے حق کو۔

جناب ظریف کا کہنا تھا کہ ’’ متعدد بار، کم از کم دو مرتبہ واضح انداز میں یہ تسلیم کیا گیا کہ ایران کے پاس افژودگی کا پروگرام ہوگا۔ اور ہمارا ماننا ہے کہ یہ ہمارا حق ہے جس پر ہم عمل کر رہے ہیں اور صرف یہ چاہتے ہیں کہ اس حق کا احترام کیا جائے۔‘‘

امریکہ کے پاس موجود معاہدے کے خلاصے کے مطابق ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے موجود افژودہ یورینیم کے ذخیرے کو تلف کرے گا، حتیٰ کہ یورینیم کی کم سطح کی افژودگی کو روکے گا، یورینیم کو افژودہ کرنے کے لیے سنٹری فیوجز کی تعمیر، تنصیب اور استعمال روکے گا اور پلوٹونیم پیدا کرنے والے نئے ری ایکٹرکی تعمیر منجمد کر دے گا۔ خلاصے میں کہا گیا کہ ایران نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ وہ معاہدے پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کی بھرپور اجازت دے گا۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ اس کے بدلے بین الاقوامی برادری آئندہ چھ ماہ تک اس معاہدے کے تحت ایران پر کوئی نئی اقتصادی پابندی عائد نہیں کرے گی اور ایران کی سونے اور دیگر قیمتی دھاتوں، اس کی آٹو انڈسٹری اور پٹرولیم مصنوعات کی برآمدات پر عائد بعض تعزیرات معطل کردی جائیں گی۔

تاہم ایران کے تیل کی برآمدات اور اس کے معاشی شعبے پر عائد پابندیاں بدستور برقرار رہیں گی۔
XS
SM
MD
LG