رسائی کے لنکس

کینیا: فاقہ کشی کرنے والے فرقے کے مزید پیروکاروں کی لاشیں برآمد، اموات 73 ہو گئیں


سیکیورٹی اہلکار ساحلی قصبے کے باہر جنگل میں زندہ بچ جانے والے نوجوان کو اسپتال منتقل کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے پی)
سیکیورٹی اہلکار ساحلی قصبے کے باہر جنگل میں زندہ بچ جانے والے نوجوان کو اسپتال منتقل کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے پی)

کینیا میں ایک پادری کے کہنے پر فاقہ کشی کر کے جان گنوانے والوں کی تعداد 73 ہو گئی ہے جب کہ ملک کے صدر ولیم روٹو نےمذہبی فرقے کے پیروکاروں کی جانب سے تادم مرگ فاقہ کشی کودہشت گردی سےتعبیر کیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسو سی ایٹڈ پریس' کے مطابق صدر ولیم روٹو نے کہا ہے کہ لوگوں کو فاقہ کشی کی تلقین کرنے والے پادری پال میکنزی ایک خوف ناک مجرم ہیں جنہیں جیل میں ہونا چاہیے۔

صدر روٹو نے کہا کہ ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ دہشت گردی کے مترادف ہے۔

بین الاقوامی اور مقامی میڈیا مسلسل اس واقعے کی رپورٹنگ کر رہا ہے جب کہ نشریاتی ادارے ساحلی قصبے مالندی کے باہر شکاہولا کے جنگل میں قبروں کی کھدائی اور لاشوں کی تلاش کے مناظر مسلسل نشر کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق کینیا کی پولیس اب تک مالندی سے 73 لاشیں برآمد ہونے کی تصدیق کر چکی ہے۔

پولیس کو زیادہ تر اجتماعی قبریں مشرقی کینیا کے ایک جنگل سےملی ہیں جن کے بارے میں حکام نے پیر کو بتایاتھا کہ وہ ایک چھوٹے سےعیسائی فرقے کے پیروکار ہیں جس کے رہنما پادری پال میکنزی نے انہیں کہا تھا کہ اگر ان کی موت بھوکا رہتے ہوئے ہوگی تو وہ جنت میں جائیں گے۔

کیلیفی کاؤنٹی کے حکام نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے گفتگو میں کہا کہ مرنے والوں کی تعدادبڑھ کر 73 ہو گئی ہے۔انہوں نے تفصیلات بتائے بغیر تصدیق کی کہ مزید تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

مقامی نجی نشریاتی ادارے ’ این ٹی وی‘ نے رپورٹ کیا ہےکہ گرفتار کیے گئے افراد میں سے ایک کو اس فرقے کے رہنما کا قریبی ساتھی قرار دیا جا رہا ہے۔

کینیا کی ریڈ کراس نے ایک مقامی اسپتال میں ٹریسنگ اینڈ کونسلنگ ڈیسک قائم کی ہے جس کے مطابق اب بھی لگ بھگ 112 افراد لاپتا ہیں۔

اتوار کو امدادی اہل کار نکالی جانے والی لاشوں کے ساتھ۔فوٹو اے پی
اتوار کو امدادی اہل کار نکالی جانے والی لاشوں کے ساتھ۔فوٹو اے پی

خیال رہے کہ 14 اپریل کو اس فرقے کے 31 پیروکاروں کی لاشیں قبروں سے برآمد ہوئی تھیں جس پر حکام نے کارروائی کرتے ہوئے فرقے کے رہنما پال میکنزی کو اسی دن گرفتار کر لیا تھا۔

کینیا کے صدر لیم روٹو کا کہنا ہے کہ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرمنل کیس کے طور پر کریں جو کسی مذہب سے منسلک نہیں ہے۔

مقامی میڈیا اس واقعے کے بعد سوالات اٹھا رہا ہے کہ یہ سانحہ کیسے پیش آیا؟ کیوں کہ جس فرقے کے افراد کی لاشیں مل رہی ہیں وہ فرقہ 2003 سے اپنی تعلیمات کا پرچار کرنے میں مصروف تھا۔

اس فرقے کے پادری پال میکنزی کو قبل ازیں دو بار گرفتار کیا جا چکا ہے اور وہ دونوں مرتبہ ضمانت حاصل کر چکے تھے۔ پولیس نے انہیں بچوں کی اموات کے ایک کیس میں بھی حراست میں لیا تھا اور وہ اس وقت پولیس کی حراست میں ہی ہیں۔

مقامی سیاسی رہنما عدالت سے اس بار پال میکنزی کو رہا نہ کرنے کی درخواست کر رہے ہیں۔

اس رپورٹ کے لیے معلومات خبر رساں اداروں ایسو سی ایٹڈ پریس، اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG