رسائی کے لنکس

امریکہ میں شرعی قوانین پر بحث مباحثہ


شرعی قوانین کے خلاف امریکہ میں ایک مظاہرہ
شرعی قوانین کے خلاف امریکہ میں ایک مظاہرہ

شرعی قوانین کے معنی اور ان کے اطلاق کے بارے میں اس سال مارچ سے امریکہ میں بحث میں اس وقت سے اضافہ ہوگیا ہے جب ریاست فلوریڈا کی ایک عدالت نے مقامی مسجد کے ایک تنازع میں دو مسلمان فریقین کے درمیان معاملے کو اسلامی قوانین کے مطابق حل کرنے کی اجازت دی۔

آصفہ قریشی امریکہ کی یونیورسٹی آف وسکانسن میں قانون کی پروفیسر ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ شریعت کی مختلف تشریحات کے باعث غیر مسلموں کے لیے شرعی اصولوں کو سمجھنا آسان نہیں۔

امریکہ میں شرعی قوانین پر بحث مباحثہ
امریکہ میں شرعی قوانین پر بحث مباحثہ

ماہرین کے مطابق مختلف اسلامی ممالک میں بعض اوقات قانون سازی کی بنیاد خالصتا اسلامی تعلیمات ہی نہیں ہوتیں بلکہ اس میں مقامی تہذیب و ثقافت کے اثرات بھی نظر آتے ہیں۔ اس لیے بعض احکامات جو قران میں موجود نہیں ، وہ بھی شریعت کی بنیاد پر مرتب کیے گئے قوانین کا حصہ بن جاتے ہیں۔

ڈاکٹر ویلٹن گیڈی واشنگٹن ڈی سی کی ایک بین المذاہب تنظیم انٹر فیتھ ایلائنس کے صدر ہیں۔ ان کاکہنا ہے کہ امریکہ میں اسلام اور شریعت کے بارے میں خدشات کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ امریکیوں میں اسلام کےبنیادی اصولوں کے حوالے سے معلوما ت اب بھی کم ہیں۔

ویلٹن گیڈٰی کا کہنا تھا کہ امریکی آئین میں ہر شخص کو اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کی آزادی ہے اور اگر مسلمان اپنی شرعی قوانین کے تحت زندگی گزارتے ہیں تو اس میں کوئی ہرج نہیں ہے ۔

امریکہ میں جاری شریعہ لاء پر بحث کے بارے میں واشنگٹن میں ماہرین کاکہنا ہےکہ یہ بحث ایک سیاسی نوعیت کی ہے ، لیکن اس سلسلے میں امریکی مسلمانوں کو عام امریکیوں کے خدشات دور کرنے کی کوششیں کرنا ہوں گی۔

سینٹرفار امریکن پراگریس کے فیض شاکر کہتے ہیں امریکی مسلمانوں کو خود اسلام کی درست تصویر پیش کرنا ہوگی۔

XS
SM
MD
LG