رسائی کے لنکس

شمالی کوریا اپنے 'جوہری پروگرام میں اضافہ' کر سکتا ہے: منحرف سفارت کار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

تھائی نے کہا کہ شمالی کوریا کے راہنما کم جونگ اُن کا اپنے ملک کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے چاہے اس کے لیے انہیں کتنی ہی بڑی رقم کی پیش کش کی جائے۔

شمالی کوریا کے حال ہی میں منحرف ہونے والے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ آئندہ سال امریکہ اور جنوبی کوریا میں قیادت کی تبدیلی کے باعث شمالی کوریا کے لیے اپنے جوہری پروگرام کو بڑھانے کا ایک مناسب وقت ہو گا۔

لندن میں تعینات رہنے والے شمالی کوریا کے ایک اعلیٰ سفارت کار تھائی یانگ ہو نے کہا کہ "شمالی کوریا 2017 کو اپنے جوہری پروگرام کی ترقی کے لیے موزوں وقت سمجھتا ہے جب جنوبی کوریا میں صدارتی انتخابات کا انعقاد اور امریکی میں انتظامیہ کی تبدیلی عمل میں آئے گی۔"

تھائی گزشتہ تقریباً 20 سالوں میں منحرف ہو کر جنوبی کوریا جانے والے شمالی کوریا کے سب سے اعلیٰ عہدیدار ہیں۔

منگل کو جنوبی کوریا میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران تھائی نے یہ بات واضح کی کہ وہ شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے بارے میں نہیں جانتے لیکن انہوں نے یہ بات اعتماد کی ساتھ کی کہ چین شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کی وجہ سے اس پر کوئی زیادہ دباؤ نہیں ڈالے گا کیونکہ "شمالی کوریا بکھرنے کی صورت میں ایسا کوریا بن سکتا ہے جو امریکہ کا دوست ہو۔"

تھائی نے کہا کہ شمالی کوریا کے راہنما کم جونگ اُن کا اپنے ملک کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے چاہے اس کے لیے انہیں کتنی ہی بڑی رقم کی پیش کش کی جائے۔ منحرف سفارت کار نے کہا کہ شمالی کوریا آئندہ سال کے اواخر تک جوہری ہتھاروں کے حصول کے لیے جوہری پروگرام کو ترقی دے رہا ہے۔

شمالی کوریا رواں سال دو جوہری تجربات اور 20 سے زائد بلسٹک میزائل کے تجربات کر چکا ہے۔ امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اس بات کے حامی ہیں کہ جاپان اور جنوبی کوریا شمالی کوریا کے خلاف اپنے دفاع کے لیے جوہری ہتھیار بنائیں۔

ٹرمپ کے اس بیان کے ردعمل میں صدر براک اوباما کی انتظامیہ کی طرف سے فوری بیان سامنے آیا جس میں دہائیوں سے جاری جوہری عدم پھیلاؤ کی پالیسی کی حمایت کا کہا گیا۔

ٹرمپ 20 جنوری کو امریکی منصب صدارت کا حلف اٹھائیں گے جبکہ آئندہ سال جنوبی کوریا میں صدرارتی انتخابات منعقد ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG