رسائی کے لنکس

ڈپٹی اٹارنی جنرل وائٹ ہاؤس طلب، برطرفی کا خدشہ


روڈ روزنسٹین پیر کو صدر ٹرمپ سے گفتگو کے بعد وائٹ ہاؤس سے روانہ ہو رہے ہیں۔
روڈ روزنسٹین پیر کو صدر ٹرمپ سے گفتگو کے بعد وائٹ ہاؤس سے روانہ ہو رہے ہیں۔

روزنسٹین اپریل 2017ء سے امریکی محکمۂ انصاف کے دوسرے اعلیٰ ترین عہدے دار کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل روڈ روزنسٹین جمعرات کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے جس کے بعد یہ قیاس آرائیاں زور پکڑ گئی ہیں کہ صدر ٹرمپ روزنسٹین کو ان کے عہدے سے برطرف کرنے والے ہیں۔

امریکی اخبار 'نیویارک ٹائمز' نے گزشتہ ہفتے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ روڈ روزنسٹین نے گزشتہ سال اعلیٰ حکام کےساتھ بعض اجلاسوں میں صدر ٹرمپ کی گفتگو ریکارڈ کرکے منظرِ عام پر لانے اور 25 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے انہیں ان کے عہدے سے ہٹانے کی تجاویز دی تھیں۔

روڈ روزنسٹین اس خبر کی تردید کرچکے ہیں۔ وائٹ ہاؤس اور صدر ٹرمپ نے اس خبر پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا تھا لیکن یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ اس خبر کے بعد قوی امکان ہے کہ صدر روزنسٹین کو ان کے عہدے سے برطرف کردیں گے۔

بعض ری پبلکن ارکانِ کانگریس اور صدر کے حامیوں کی جانب سے یہ مطالبہ بھی سامنےآیا تھا کہ روزنسٹین خود ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔

پیر کو وائٹ ہاؤس نے پہلی بار اس معاملے پر لب کشائی کی ہے اور ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر ٹرمپ روزنسٹین سے جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات کریں گے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روزنسٹین کی درخواست پر صدر ٹرمپ نے ان سے تفصیلی بات کی ہے جس میں حالیہ خبروں کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا۔

بیان کے مطابق چوں کہ صدر ٹرمپ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں ہیں اور عالمی رہنماؤں سے طے شدہ ملاقاتوں کے پیشِ نظر بہت مصروف ہیں، یہ طے پایا ہے کہ وہ واشنگٹن ڈی سی واپس پہنچنے کے بعد جمعرات کو روزنسٹین سے ملیں گے۔

بعض امریکی ذرائع ابلاغ نے پیر کو دعویٰ کیا ہے کہ روزنسٹین نے صدر کے ساتھ اپنے مستعفی ہونے کے امکان پر بات کی جب کہ دیگر ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ روزنسٹین نے مستعفی ہونے سے انکار کردیا ہے اور ان کا اصرار ہے کہ وہ عہدہ اسی وقت چھوڑیں گے جب ا نہیں برطرف کیا جائے گا۔

روزنسٹین اپریل 2017ء سے امریکی محکمۂ انصاف کے دوسرے اعلیٰ ترین عہدے دار کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

روزنسٹین نے ہی رابرٹ مولر کو امریکی محکمۂ انصاف کی جانب سے 2016ء کے صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت اور صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے روسی حکام کےساتھ مبینہ روابط کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی تھی اور بطور ڈپٹی اٹارنی جنرل وہی ان تحقیقات کی نگرانی کر رہے ہیں۔

ان تحقیقات کے باعث صدر ٹرمپ خاصے برہم ہیں اور وہ ماضی میں کئی بار براہِ راست روڈ روزنسٹین اور ان کے باس اٹارنی جنرل جیف سیشنز کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG