رسائی کے لنکس

'سید علی شاہ گیلانی کے انتقال کی خبروں میں صداقت نہیں'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی کی طبیعت میں گزشتہ دو دن کے دوران بہتری آئی ہے تاہم وہ اب بھی علیل ہیں ۔

سید علی شاہ گیلانی کے چھوٹے بیٹے وسیم گیلانی کا کہنا ہے کہ اگرچہ وہ پچھلے کئی ہفتوں سے شدید علیل ہیں البتہ اب ان کی حالت بہتر ہے اور ان افواہوں میں کوئی صداقت نہیں کہ ان کا انتقال ہو گیا۔

وسیم گیلانی نے مزید کہا کہ وادی کے سینئر ڈاکٹر ان کے والد کا مسلسل طبی معائنہ کر رہے ہیں۔ گزشتہ دو دن میں اُن کی حالت میں بہتری آئی ہے۔

سرینگر کے شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جی این آہنگر نے بتایا کہ ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم بزرگ رہنما کی سرینگر کے حیدر پورہ علاقے میں واقع گھر جاکر باقاعدگی سے معائنہ کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہفتے کو ڈاکٹروں کی ٹیم نے ان کا طبی معائنہ کیا تھا۔

اس کی تصدیق کرتے ہوئے سید گیلانی کے بڑے بیٹے نعیم گیلانی نے کہا کہ گیلانی صاحب صحت یاب ہیں تاہم کافی کمزور ہیں۔

ان کے بقول "ہمارے والد کا مستقل بنیادوں پر طبی معائنہ کیا جا رہا ہے۔ اب تک ڈاکٹروں نے اُن کی صحت کو مستحکم قرار دیا ہے"۔

ڈاکٹروں کی اس ٹیم میں شامل ایک ڈاکٹر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سید گیلانی کے پھیپڑوں میں اب بھی انفکشن ہے جسے دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انتقال کی افواہیں

تاہم ہفتے کی رات بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں ایک مرتبہ پھر یہ افواہ پھیل گئی تھی کہ سید علی گیلانی کا انتقال ہو چکا ہے۔

وادی کی انتظامیہ کے اعلیٰ ترین افسر ڈیویژنل کمشنر بصیر احمد خان نے اس طرح کی افواہیں پھیلانے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔ جس کے بعد ان کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ ایسی کوششوں کو ہرگز برداشت نہیں کرسکتی جن کا مقصد امن و امان میں رخنہ ڈالنا ہے۔

کشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ اسی طرح کی افواہیں سوشل میڈیا کے ذریعے پچھلے ہفتے بھی اڑائی گئی تھیں جس کے بعد انتظامیہ کو مجبورا" وادی میں حال ہی میں بحال کی گئی کم رفتار والی ٹو جی انٹرنیٹ سروسز کو ایک دن کے لیے پھر معطل رکھنا پڑا تھا۔

انہوں نے کہا کہ قوم اور سماج دشمن عناصر غیر قانونی وی پی اینز کا استعمال کرتے ہوئے سوشل میڈیا بالخصوص فیس بُک، ٹوئٹر، انسٹا گرام اور واٹس اپ تک رسائی حاصل کرکے ان کےذریعے افواہیں پھیلاتے ہیں۔

واضح رہے کہ بھارت کی حکومت نے کشمیر میں ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی لگا دی ہے اور ایک ہزار ویب سائٹس کو 'وائٹ لسٹ' میں ڈال دیا ہے۔

حکومت نے ٹیلی کام کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایسی ویب سائٹس اور وی پی اینز تک رسائی کو ناممکن بنانے کے لیے ضروری آلات خریدیں اور انہیں فوری طور پر نصب کریں۔

'جی پلان'

ذرائع ابلاغ کی بعض رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کشمیر کی انتظامیہ نے سید گیلانی کی صحت کے حوالے سے غیر رسمی طور پر ایک منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے۔ جسے 'جی پلان' کا نام دیا گیا ہے اور اس کا مقصد اُس صورتِ حال سے احسن طریقے سے نمٹنا ہے جو کشمیری تحریکِ مزاحمت کے اس مقبول لیڈر کے انتقال کی صورت میں پیدا ہوسکتی ہے۔

ان رپورٹس کے مطابق انتظامیہ سید علی گیلانی کی صحت کے بارے میں روزانہ کی بنیاد پر معلومات حاصل کر رہی ہے۔

ایک رپورٹ میں کیا گیا تھا کہ انتقال کی صورت میں سید گیلانی کی میت کو شمال مغربی شہر سوپور کے مضافات میں واقع ڈورو نامی گاؤں میں ان کے آبائی مقبرے میں سپردِ خاک کیا جائے گا۔ اس موقعے پر وادی میں کسی بھی جگہ ایسے اجتماعات کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جن سے امن و امان کے لیے خطرہ پیدا ہونے کا احتمال ہو۔

حکام نے اس طرح کی رپورٹس پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا تاہم یہ عندیہ دیا ہے کہ انہوں نے سید گیلانی کی آخری رسومات کی تیاریوں پر نقشہ اور روڈ پلان تیار کر رکھا ہے۔ جس کے بارے میں ان کے اہلِ خانہ اور قریبی رفقا کو بھی آگاہ کیا گیا ہے۔

استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعتوں کے اتحاد حریت کانفرنس نے حال ہی میں ایک ایسا بیان جاری کیا تھا جس میں اس کے چیئرمین سید علی شاہ گیلانی کی تجہیز و تکفین اور اس کے لیے جگہ کا انتخاب کیے جانے کے بارے میں ان کی مبینہ وصیت کا حوالہ دیا گیا تھا لیکن پولیس نے بیان جاری کرنے پر اتحاد کے خلاف مقدمہ درج کر دیا اور اس کی تشہیر کرنے کی ممانعت کر دی۔

سید علی شاہ گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر پولیس اور دوسرے حفاظتی سیکیورٹی اداروں کے دستے گزشتہ تین ہفتے سے نظر آ رہے ہیں۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG