رسائی کے لنکس

ڈیرہ اسماعیل خان سے آٹھ نوجوان پراسرار طور پر لاپتا


پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کی گمشدگی کی تحقیقات کی جارہی ہیں لیکن تاحال ان کے بارے میں کچھ پتا نہیں چلا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کی گمشدگی کی تحقیقات کی جارہی ہیں لیکن تاحال ان کے بارے میں کچھ پتا نہیں چلا ہے۔

پولیس انسپکٹر دمساز خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ لاپتا ہونے والے نوجوانوں کا چال چلن ٹھیک نہیں تھا اور ان کا آپس میں ایک دوسرے کا ساتھ مکمل رابطہ تھا۔

خیبر پختونخوا کے جنوبی شہر ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک ہی محلے سے پراسرار طور پر غائب ہونے والے آٹھ نوجوانوں کی گمشدگی معمہ بن گئی ہے۔

علاقہ پولیس کے ایک انسپکٹر دمساز خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ لڑکوں کی گمشدگی کی تحقیقات کی جا رہی ہیں لیکن ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود یہ پتا نہیں چل سکا کہ یہ لڑکے کہاں گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ لاپتا ہونے والے نوجوانوں میں سے کئی اپنے قومی شناختی کارڈ اور موبائل ٹیلیفون بھی گھروں پر ہی چھوڑ گئے تھے اور ان میں سے بیشتر نے اپنے ساتھ سامان یا کپڑے وغیرہ بھی نہیں لیے۔

تاہم پولیس افسر نے نوجوانوں کے اغوا ہونے کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بظاہر لگتا ہے کہ یہ تمام لڑکے اپنی مرضی سے کہیں گئے ہیں۔

ڈیرہ اسماعیل خان شہر کے ایک محلے حیات اللہ سے تعلق رکھنے والے ان آٹھوں نوجوانوں کی عمریں پولیس حکام کے مطابق 20 سے 25 سال کے درمیان ہیں۔

تمام نوجوان 20 جون کو پراسرار طور پر گھروں سے غائب ہوگئے تھے جس کے بعد لڑکوں کے والدین اور قریبی رشتے داروں نے علاقہ پولیس کو ان کی گمشدگی کی اطلاع دی تھی۔

پولیس انسپکٹر دمساز خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ لاپتا ہونے والے نوجوانوں کا چال چلن ٹھیک نہیں تھا اور ان کا آپس میں ایک دوسرے کا ساتھ مکمل رابطہ تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ان میں سے ایک لڑکا اسامہ کراچی میں رہائش پذیر تھا جس کے بارے میں وہاں سے بھی معلومات کرائی جارہی ہیں۔

دمساز خان نے بتایا ہے کہ عیدالفطر پر یہ تمام نوجوان بلوچستان کے ضلع ژوب اور ڈیرہ اسماعیل خان کی سرحد پر واقع سیاحتی مرکز 'دانہ سر' گئے تھے جہاں سے واپسی پر ان کے والدین اور دیگر رشتے داروں نے انہیں ڈانٹ ڈپٹ کی تھی۔ اس واقعے کے بعد یہ تمام نوجوان 20 جون کو دوبارہ غائب ہوگئے تھے۔

ڈیرہ اسماعیل خان کا ضلع جنوبی وزیرستان کے قبائلی اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں سے ملحق ہے جہاں پر گزشتہ ڈیڑھ دہائی کے دوران دہشت گردی کے کئی بڑے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔

حکام کے مطابق حکومت کو مطلوب دہشت گردی میں ملوث بہت سے افراد اب بھی ضلعے کے مختلف علاقوں میں روپوش ہیں۔

دہشت گردی کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان ایک عرصے سے فرقہ وارانہ کشیدگی کا بھی شکار ہے۔

منگل کی شب ہی شہر میں نامعلوم شدت پسندوں نے فائرنگ کرکے ایک پولیس اہلکار کو قتل اور دوسرے کو زخمی کردیا تھا۔ حکام کے مطابق مقتول ہولیس اہلکار کا تعلق شیعہ مسلک سے تھا۔

XS
SM
MD
LG