رسائی کے لنکس

پاکستان کے انتخابات مقابلے کے تھے، حکومت سازی اندرونی معاملہ ہے: امریکہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ پاکستان کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے مناسب اقدامات ہونے چاہئیں جب کہ حکومت سازی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔

ترجمان محکمۂ خارجہ میتھیو ملر نے یومیہ بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا بھر میں انتخابی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں اور یہ مطالبہ دہراتے رہیں گے۔

ترجمان نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ پاکستان میں انتخابات مقابلے کے تھے اور جب عوام کی منتخب کردہ حکومت بن جائے گی تو ہم اس کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہیں۔

پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں کوئی بھی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہیں کر سکی ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے اعلان کردہ عبوری نتائج کے مطابق آزاد امیدواروں نے سب سے زیادہ 101 نشستیں حاصل کی ہیں جن میں سے بیشتر تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ ہیں۔

عبوری انتخابی نتائج کے مطابق مسلم لیگ 75 نشستوں کے ساتھ اکثریتی جماعت ہے جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے 54 اور متحدہ قومی موومنٹ نے 17 نشستیں حاصل کی ہیں۔ دیگر کئی جماعتوں کی نشستوں کی تعداد ایک ہندسے میں ہے۔

حکومت سازی کے لیے کسی بھی جماعت کو کم از کم 133 نشستیں درکار ہیں اور یہ نمبر حاصل کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان رابطوں اور جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان میں حکومت سازی اور سب سے زیادہ نشستیں لینے والوں کو حکومت سے دور رکھنے سے متعلق سوال پر ترجمان امریکی محکمۂ خارجہ نے کہا کہ یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور حکومت سازی کے فیصلہ امریکہ کو نہیں بلکہ پاکستان کو خود کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی نظامِ حکومت میں جہاں کوئی جماعت اکثریت حاصل نہ کرسکے تو وہاں آپ کو معلوم ہے کہ کس طرح کے اتحاد بنتے ہیں۔ بہرحال حکومت سازی کا فیصلہ پاکستان کا اپنا ہو گا۔

انتخابی نتائج کے بعد پاکستان تحریکِ انصاف خیبر پختونخوا، پاکستان پیپلز پارٹی سندھ اور مسلم لیگ (ن) پنجاب میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں جب کہ بلوچستان میں حکومت سازی کے لیے تین جماعتوں کے درمیان مقابلہ ہے۔

خیبر پختونخوا میں تحریکِ انصاف کے حکومت بنانے اور اس کے نتیجے میں پڑوسی ملک افغانستان میں طالبان کی طاقت میں اضافے سے متعلق سوال پر امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ وہ مستقبل سے متعلق کوئی بھی پیش گوئی کرنا نہیں چاہتے اور نہ ہی ایسے سوال میں پڑنا چاہتے ہیں جس کا تعلق پاکستان کی اندرونی سیاست میں مداخلت سے متعلق ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان سے متعلق اپنی پالیسی پر واضح ہیں اور اس کا احترام کرتے ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG