رسائی کے لنکس

'انگلش ٹیم 17 برس بعد پاکستان آئی، اُسے خالی ہاتھ کیسے بھیج سکتے تھے؟'


انگلینڈ نے پہلے بیٹںگ کرتے ہوئےمقررہ 20 اوورز میں تین وکٹوں کے نقصان پر 209 رنز بنائے۔پاکستان ٹیم 142 رنز ہی بنا سکی۔
انگلینڈ نے پہلے بیٹںگ کرتے ہوئےمقررہ 20 اوورز میں تین وکٹوں کے نقصان پر 209 رنز بنائے۔پاکستان ٹیم 142 رنز ہی بنا سکی۔

انگلینڈ نے یک طرفہ مقابلے کے بعد ساتویں اور آخری ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان کو 67 رنز سے شکست دے کر سیریز 3-4 سے اپنے نام کر لی۔

پاکستان کی ٹیم کی ناقص بالنگ، فیلڈنگ اور پھر ناقص بیٹنگ کے ساتھ ساتھ ہدف کے تعاقب میں رنز بنانے کے سست انداز نے شائقین کو برہم کر دیا۔ سوشل میڈیا پر کپتان بابر اعظم اور ٹیم سلیکٹرز سمیت بعض کھلاڑیوں کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔

قذافی اسٹیڈیم لاہور میں اتوار کو کھیلے گئے میچ میں کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر انگلش ٹیم کو بیٹنگ کی دعوت دی تو مہمان ٹیم نے مقررہ 20 اوورز میں تین وکٹوں کے نقصان پر 209 رنز بنائے۔

انگلش بلے باز ڈیوڈ مالان اور ہیری بروک نے شاندار کھیل پیش کیا اور بالترتیب 78 اور 46 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ فل سالٹ 20، الیکس ہیلز 18 اور بین ڈکٹ 30 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ پاکستان کی جانب سے محمد وسیم جونیئر سب سے مہنگے بالر ثابت ہوئے جنہوں نے 4 اوورز میں 61 رنز دیے۔

انگلش ٹیم کے 210 رنز کے ہدف کے تعاقب میں کپتان بابر اعظم پہلے اوور کی آخری گیند پر کیچ آؤٹ ہوگئے جس کے بعد محمد رضوان بھی دوسرے اوور کی دوسری گیند پر ریسی ٹوپلی کا شکار بن گئے۔

اوپننگ جوڑی کے آؤٹ ہونے کے بعد ہدف حاصل کرنے کے لیے پاکستانی بیٹرز کے حوصلے ٹوٹ گئے۔ بلے بازوں نے نہ صرف بیٹنگ سلو کر دی بلکہ وقفے وقفے سے کھلاڑی آؤٹ ہوتے چلے گئے۔

تیسرے آؤٹ ہونے والے بلے باز افتخار احمد تھے جو 16 گیندوں پر 19 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ اسی طرح خوشدل شاہ 25 گیندوں پر 27 اور شان مسعود 43 گیندوں پر 56 رنز کی اننگز کھیل سکے۔ آصف علی روایتی انداز میں 9 گیندوں پر سات رنز بنا سکے محمد نواز 9 اور محمد وسیم پانچ رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

پاکستان ٹیم مقررہ 20 اوورز میں آٹھ وکٹوں پر 142 رنز بنا سکی۔ میچ میں بہترین کارکردگی پیش کرنے پر ڈیوڈ مالان کو 'مین آف دی میچ' اور ہیری بروک کو سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

انگلینڈ کے خلاف سیریز ہارنے پر پاکستانی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ 200 سے زائد رنز کا ہدف مشکل ہوتا ہے اگر کیچز چھوٹ جائیں تو دباؤ بڑھ جاتا ہے۔

بابر نے تسلیم کیا کہ وہ بھی دو کیچز نہ پکڑ سکے جو نہیں چھوٹنے چاہیے تھے لیکن ان کے بقول سیریز اچھی ہوئی اور کافی کلوز میچز ہوئے۔ان کے بقول ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے قبل مڈل آرڈر پر کام کر رہے ہیں اور اس حوالے سے کوچز کے ساتھ ہماری بات چیت ہوتی ہے۔

پاکستان کی شکست پر شائقین کرکٹ ناراض

انگلینڈ کے خلاف سیریز میں شکست کے بعد شائقینِ کرکٹ مختلف انداز میں اپنی ناراضی کا اظہار کر رہے ہیں۔ ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ انگلش ٹیم 17 برس بعد پاکستان آئی تھی تو اسے کس طرح خالی ہاتھ واپس بھیجا جا سکتا تھا۔

فیصل جاوید خان کہتے ہیں حیران کن ہے ٹیم میں شامل کھلاڑی، مینیجمنٹ، کوچز اور سلیکٹرز کسی نے بھی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ نہیں کھیلی۔

ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ خوشدل شاہ نے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں ٹیسٹ کرکٹ کھیل کر ایک مرتبہ پھر دل جیت لیے ہیں۔

پاکستانی ٹیم کی شکست پر سابق کپتان محمد حفیظ کہتے ہیں کہ کوئی بات نہیں ٹیم پاکستان۔ انگلینڈ کے خلاف سیریز سے سیکھیں اور آگے بڑھیں۔

پاکستانی بیٹںگ کا جنوبی افریقہ اور بھارتی ٹیم سے موازنہ

ٹوئٹر صارفین پاکستان کی بیٹںگ کا موازنہ اتوار کو ہی بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلے جانے والے میچ سے کر رہے ہیں۔

نصیرالدین کہتے ہیں جنوبی افریقی کھلاڑی نے 46 گیندوں پر سینچری بنائی۔ اس طرح جدید ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کھیلی جاتی ہے نہ کہ ایسے جس طرح ہمارے کھلاڑی کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شان مسعود کا بیٹںگ اسٹرائیک ریٹ دیکھیں۔ اگر اس طرح کھیلا گیا تو ورلڈکپ کے پہلے راؤنڈ سے ٹیم باہر ہوجائے گی۔

علی سلمان علوی لکھتے ہیں بھارت کے خلاف 238 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے ایک اعشایہ چار اوورز میں ایک رنز پر دو کھلاڑی آؤٹ ہو جائیں اور پھر میچ کا اختتام تین وکٹوں پر 221 رنز سے ہو۔ میچ ہار گئے لیکن ایک زبردست مقابلہ ہوا۔ لیکن دوسری جانب پاکستان نے ایک قدیم زمانے کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کھیلی ہے۔

واضح رہے کہ جنوبی افریقہ اور بھارت کے درمیان کھیلے جانے والے میچ میں بھارت نے تین وکٹوں پر 237 رنز بنائے۔ جنوبی افریقی ٹیم تین وکٹوں پر 221 رنز بنا سکی۔

XS
SM
MD
LG