رسائی کے لنکس

فوج میں اعلیٰ سطح پر تبدیلیاں، فیض حمید کا پشاور سے بہاولپور تبادلہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کی فوج میں اعلیٰ سطح پر تقرر و تبادلے ہوئے ہیں، جن میں الیون کور پشاور کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کو کا تبادلہ کرکے کور کمانڈر بہاولپور تعینات کر دیا گیا ہے۔

فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری کردہ بیان کے مطابق لیفٹننٹ جنرل سردار حسن اظہر حیات کو کور کمانڈر پشاور مقرر کیا گیا ہے قبل ازیں وہ ملٹری سیکریٹری کے عہدہ پر کام کررہے تھے۔

کورکمانڈر بہاولپور لیفٹننٹ جنرل خالد ضیا کو پاکستان آرمی کا ملٹری سیکریٹری تعینات کیا گیا ہے۔

بہاولپور کے کور کمانڈر تعینات ہونے والے فیض حمید کو 2019 میں لیفٹننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔ وہ اپریل سے جون تک ایجوٹنٹ جنرل اور جون 2019 سے نومبر 2021 تک ملک کی طاقت ور ترین خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی)کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔

اس دوران پاکستان میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں، جو اب حکومت میں ہیں، کی طرف سے لیفٹننٹ جنرل فیض حمید پر تحریکِ انصاف کی ملک میں حکومت قائم کرنے اور اس کی مدد کے الزامات عائد کیے۔

فیض حمید کے آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے سے تبادلے پر اس وقت کے وزیرِ اعظم عمران خان نے اعتراض کیا تھا اور فوج کی طرف سے اعلان ہونے کے باوجود انہیں اس عہدے پر کام جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔ البتہ بعد ازاں خفیہ ادارے کے سربراہ کی تبدیلی کا عمل مکمل ہوا اور وہ کور کمانڈر پشاور کے طور پر خدمات انجام دینے لگے۔

لیفٹننٹ جنرل فیض حمید آئی ایس آئی کے سربراہ کے طور پر ڈھائی سال تک کام کرتے رہے البتہ کور کمانڈر پشاور کے طور پر انہوں نے نو ماہ ہی خدمات انجام دیں۔

نئے کور کمانڈر پشاور تعینات ہونے والے لیفٹننٹ جنرل سردار حسن اظہر حیات قبل ازیں ملٹری سیکریٹری کے عہدہ پر کام کر رہے تھے ۔

سردار حسن اظہر حیات کا نام لیفٹننٹ جنرلز کی سنیارٹی لسٹ میں خاصا نیچا ہے البتہ انہیں 25 نومبر 2020 کو لیفٹننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔ جب انہیں لیفٹننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی اس وقت ان کے ساتھ فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آصف غفور بھی لیفٹننٹ جنرلز میں شامل ہوئے تھے جو اس وقت سدرن کمانڈ کے کور کمانڈر ہیں۔

لیفٹننٹ جنرل خالد ضیا کو 12 ستمبر 2019 کو لیفٹننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی ملی تھی جس کے بعد وہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) آرمز رہے۔ اس وقت وہ کور کمانڈر بہاولپور کے عہدے پر کام کر رہے تھے جہاں سے ان کا تبادلہ کرکے انہیں فوج کا ملٹری سیکریٹری مقرر کر دیا گیا ہے۔

فوج میں ہونے والے ان تبادلوں کے بارے میں دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر ریٹائرڈ سید نذیر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں کافی زیادہ پیش رفت ہوئی ہے اور بہت سی چیزیں آخری مرحلے میں ہیں۔ ایسے موقعے پر مذاکراتی عمل میں شامل دیگر افسران اور دفترِ خارجہ کے کئی لوگ بدستور شامل رہیں گے۔ نیا افسر جو بھی آئے گا وہ ان مذاکرات کو اسی نقشِ قدم کے ساتھ آگے بڑھائے گا۔ فوج میں تبدیلیوں کے حوالے سے انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ اس سے کوئی زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔

بریگیڈیئر (ر) سید نذیر کا کہنا تھا کہ لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کو نومبر 2021 کے آخر میں پشاور کور میں تعینات کیا گیا تھا اور اس کے بعد ابھی انہیں نو ماہ کا عرصہ ہوا ہے جو کچھ زیادہ نہیں ہے البتہ وہ کور کمانڈر کے عہدے پر ہی ٹرانسفر ہوئے ہیں لہذا ان کو کیریئر کے حساب سےکوئی نقصان نہیں ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ہونے والے تبادلے ایک معمول کی کارروائی ہے کیوں کہ اگست اور ستمبر کے دوران پانچ سے چھ لیفٹننٹ جنرلز اپنی مدتِ ملازمت مکمل ہونے کے بعد ریٹائر ہو جائیں گے۔ ان کی جگہ پر نئے افسران کو تعینات کیا جائے گا جب کہ حال ہی میں لیفٹننٹ جنرل سرفراز کی ہیلی کاپٹر حادثے میں شہادت کے بعد لیفٹننٹ جنرل آصف غفور کو وہاں تعینات کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ یہ سب تبادلے اور پوسٹنگ ایک چین کی طرح ہیں، جس میں فوج کے افسران کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق تعینات کیا جاتا ہے۔

XS
SM
MD
LG