رسائی کے لنکس

انسانی اسمگلنگ کے خلاف 'ایف آئی اے' کے اختیارات ناکافی ہیں: حکام


پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف آئی اے' نے قانون سازوں کو بتایا ہے کہ ملک کے اندر انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے نہ تو اس کے پاس ضروری اختیارات ہیں اور نہ ہی درکار استعدادِ کار موجود ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امورِ داخلہ کی ایک ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر انٹرپول طارق ملک کا کہنا تھا کہ ادارہ لوگوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے کے خلاف کارروائیوں میں بھرپور کوشش کر رہا ہے لیکن ملک کے اندر انسانی اسمگلنگ کے لیے اس کے پاس مناسب اختیارات اور انتظامات نہیں ہیں۔

اجلاس میں وفاقی وزارتِ داخلہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ایف آئی اے کو تفویض کردہ ذمہ داریوں میں لوگوں کی بیرونِ ملک اسمگلنگ روکنے کے معاملات شامل ہیں اور اسی مناسبت سے اگر اسے اندرونِ ملک بھی اس جرم کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار دینا ہے تو اس کے لیے اس کی افرادی قوت کو بھی مدِنظر رکھنا ہوگا۔

اجلاس کی صدارت کرنے والے سینئر قانون ساز نواب یوسف تالپور نے منگل کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس بارے میں تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے ایک وفاقی ادارہ ہے جب کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد بہت سے اختیارات صوبوں کو منتقل ہونے سے اس کا دائرۂ اختیار بھی محدود ہو گیا ہے۔

"ایف آئی اے کی افرادی قوت اتنی نہیں کہ وہ ہر چیز کر سکے۔ لا اینڈ آرڈر کی چیزیں ساری اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں کے حوالے ہو چکی ہیں۔۔۔ یہ ذمہ داری بھی صوبوں کی ہی ہے۔ اگر ہم صوبوں سے [واپس] لیتے ہیں اور صوبے دینے کے لیے تیار ہو بھی جاتے ہیں تو پھر نیا بل بنانا پڑے گا جس مں ان کی افرادی قوت بڑھانا ہوگی۔"

نواب تالپور کے خیال میں صوبے شاید اس پر رضامند نہ ہوں کیونکہ ان کے بقول فی الوقت صوبائی حکومتیں اپنا کام کر رہی ہیں۔

"ہم نے ان سے رائے مانگی ہے اور اس کی مزید چھان بین کر رہے ہیں جس کے بعد ہی بتا سکیں گے کہ صورتِ حال کیا ہے۔"

ایف آئی اے کے عہدیدار طارق ملک نے اجلاس کو یہ بھی بتایا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے صوبوں کے ساتھ مربوط اور جامع کوششوں کی ضرورت ہے۔ ان کے بقول پاکستان گزشتہ چار برسوں سے انسانی اسمگلنگ سے متعلق امریکی محکمۂ خارجہ کی واچ لسٹ میں ہے۔

اس لسٹ کے جس حصے میں پاکستان کو رکھا گیا ہے ان میں وہ ممالک شامل ہیں جن کی حکومتیں امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کوششیں تو کر رہی ہیں لیکن وہ اس بارے میں وضع کردہ کم سے کم معیار پر پورا نہیں اترتیں۔

XS
SM
MD
LG