رسائی کے لنکس

بلاول بھٹو زرداری کا دورۂ بیجنگ؛ ’ چینی شہریوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنائیں گے‘


بلاول بھٹو زرداری نے قبل ازیں امریکہ کے دورے میں امریکی وزیرِ خارجہ سے ملاقات کی تھی۔
بلاول بھٹو زرداری نے قبل ازیں امریکہ کے دورے میں امریکی وزیرِ خارجہ سے ملاقات کی تھی۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک بارپھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنائے گا اور کراچی یونیورسٹی میں چین کے شہریوں پرہونے والے مہلک حملے میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

اس عزم کا اعادہ پاکستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے درمیان اتوار کو چین کے شہر گوانگ ژو میں ہونے والے ملاقات میں کیا گیا جس کا بعد ازاں ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق پاکستان اور چین نے کئی دیگر معاملات کے علاوہ اسٹرٹیجک، سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پرا تفاق کیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک نے علاقائی اور بین الاقوامی بدلتی ہوئی صورتِ حال میں اپنے مفاد کے فروغ کے لیے باہمی تعاون کو جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔

مشترکہ اعلامیے میں دہشت گردی کو انسانیت کا مشترکہ دشمن قرار دیتے ہوئے چین اور پاکستان نے علاقائی ممالک اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے آپس میں ہم آہنگی پیدا کریں۔

بلاول بھٹو زرداری نے چین کےدو روزہ دورے کے دوران چینی ہم منصب وانگ یی سے ملاقات کی اور پاکستان چین تعلقات سمیت باہمی مفاد کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔

چینی ہم منصب کے ہمراہ نیوز کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کسی کو بھی پاکستان چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور چین کے شہریوں کے تحفظ کو ہرممکن طریقے سے یقینی بنایا جائے گا۔

بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے اس عزم کا اعادہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں کراچی یونیورسٹی میں چین کے شہریوں پر ہونے والے خود کش حملے کے بعد پاکستان میں سی پیک اور دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا اسلام آباد اور بیجنگ کے لیے چیلنج بن گیا ہے۔

پاکستان میں اپریل میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی حکومت کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد وزیرِ اعظم شہباز شریف کی حکومت قائم ہوئی ہے تاہم ملک میں سیاسی غیر یقینی کی صورتِ حال برقرار ہے جس پر چین کو بھی تشویش ہے۔

چین کے ساتھ تعلقات اور سی پیک پر پاکستان کی تمام سیاسی قیادت کا اتفاق ہے البتہ پاکستان بین الاقوامی برادری کو یہ باور کراتا رہا ہے کہ پاکستان امریکہ سمیت دیگر اہم ممالک کے ساتھ بھی تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔

حال ہی میں اقوامِ متحدہ کے تحت ہونے والے غذائی تحفظ کی کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری نے شرکت کی تھی اور اس موقعے پرانہوں نے امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن سے بھی ملاقات کی تھی ۔

بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار ظفر جسپال کہتے ہیں کہ بلاول بھٹو زرداری نے اس ملاقات کے ذریعے امریکہ کو یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستان کی موجودہ حکومت واشنگٹن کے ساتھ اقتصادی، سیاسی اور اسٹرٹیجک تعلقات کو برقرار رکھنا چاہتی ہے ۔

دوسری جانب خیال کیا جا رہا ہے کہ نیویارک سے واپسی کے فوری بعد بلاول بھٹو زرداری کا چین جانا بیجنگ کے لیے یہ پیغام ہے کہ پاکستان چین کو نہیں بھولا ہے اور پاکستان سی پیک منصوبوں پر پیش رفت تیز کرے گا جب کہ چین کے شہریوں کی سیکیورٹی کو بھی بہتر کیا جائے گا۔

چینی شہریوں اور سی پیک کا تحفظ ایک چیلنج

پاکستان میں سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے چین کے شہریوں پر ہونے والے حملوں کی وجہ سے ناصرف سی پیک کے منصوبے متاثر ہوئے ہیں بلکہ پاکستان اور چین کے باہمی اعتماد پر بھی زد پڑی ہے۔ اسی لیے چین پاکستان پر زور دیتا آ رہا ہے کہ اس کے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

کراچی یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے سربراہ ڈاکٹر نعیم احمد کہتے ہیں کہ اس لحاظ سے بلاول بھٹو زرداری کے دورۂ چین کا یہ نہایت مناسب وقت تھا جس کا مقصد پاکستان اور چین کے درمیان باہمی اعتماد کو بحال کرنا اور پاکستان کی طرف سے چین کے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اس کی قیادت کو یقینی دہانی کرانا تھا۔

بعض مبصرین کے مطابق چینی حکام یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی حکومت اپنی پوری کوشش کر رہی ہے کہ چینی شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ اس حوالے سے تجزیہ کار ظفر جسپال کہتے ہیں کہ بیجنگ کو بھی اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ ایک ابھرتی ہوئی عالمی طاقت ہونے کے ناتے بعض عناصر کی طرف سے چین کے بیرونی ممالک میں جہاں جہاں منصوبے ہیں ان کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

مبصرین کے مطابق بین الاقوامی طور پر بھی یہ تاثر موجود ہے کہ جب چین ایک عالمی طاقت بننے کے لیے کوشاں ہے تو چینی شہریوں کے لیے ان بیرونی ممالک میں خطرات بھی اضافہ ہو گا جہاں جہاں چینی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔

تجز یہ کار ظفر جسپال کہتے ہیں کہ چینی اہداف کو جب نشانہ بنایا جاتا ہے تو صرف پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانا مناسب نہیں ہوگا اور چین کو یہ سمجھنا ہو گا کہ جب وہ ایک ابھرتی ہوئی طاقت ہیں تو اس کو اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

دوسری جانب تجزیہ کار نعیم احمد کہتے ہیں کہ دہشت گردی کو روکنا اور چینی و دیگر سرمایہ کاروں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنا ایک چیلنج رہے گا ۔

ان کے خیال میں یہ عین ممکن ہے کہ بعض اقدامات کے ذریعے سیکیورٹی خطرات کی سطح کم ہو جائے۔

ماضی میں بھی طاقت کے ذریعے بلوچستان اور دیگر علاقوں میں دہشت گردی اور شدت پسندی کے معاملات کو کنڑول کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس حوالے سے تجزیہ کار نعیم احمد کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ ساتھ سیاسی اقدامات کی بھی ضرورت ہے۔ خاص طور پر بلوچ نوجوانوں کا ریاست پراعتماد بحال کرنا ضروری ہے تاکہ وہ شدت پسند تنظیموں کا حصہ نہ بنیں۔

امریکہ سے تجارت پر یقین رکھتے ہیں، بھیک مانگنے پر نہیں: بلاول بھٹو
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:28 0:00

نعیم احمد کہتے ہیں کہ بعض ناراض بلوچ نوجوانوں کو مرکزی دھارے کا حصہ بنانا ضروری ہے۔ ان کے بقول اس وقت یہ ایک مشکل امر دکھائی دیتا ہے لیکن یہ نہممکن نہیں ہے۔

حکومت کے بعض اعلیٰ حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ بلوچستان میں جاری سرمایہ کاری کے منصوبے ناصرف پاکستانی معیشت کے لیے اہم ہیں بلکہ یہ مقامی افراد کے لیے بھی روزگار فراہم کرنےکا ذریعے بنیں گے۔

مبصرین سمجھتے ہیں کہ ملک میں امن و امان کی صورتِ حال کے ساتھ ملک میں سیاسی استحکام ناصر ف چینی بلکہ دیگر ممالک کے سرمایہ کاروں کے لیے بھی ضروری ہے۔

XS
SM
MD
LG