رسائی کے لنکس

فرانس کے صدارتی انتخاب کا دوسرا مرحلہ، سخت مقابلہ متوقع


فرانس میں صدراتی انتخابات کا پہلا مرحلہ فرانس کے اخبارات کی نظر میں ۔ 24 اپریل 2017
فرانس میں صدراتی انتخابات کا پہلا مرحلہ فرانس کے اخبارات کی نظر میں ۔ 24 اپریل 2017

ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں مکرون کی کامیابی اور رائے عامہ کے متعدد جائزے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ نوجوان سیاستدان امکانی طور پر فرانس کے اگلے صدر بن سکتے ہیں۔

فرانسیسی ووٹرز 7 مئی کوایک اہم صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کے لیے ووٹ ڈالنے کے لیے واپس آئیں گے ۔ سیاست سے حسب معمول زچ، فرانسیسی شہری اتنظامیہ میں ایک تبدیلی کے منتظر ہیں۔ لیکن بہت س ےشہری، سخت قدامت پسند امیدوار مارلین لی پین کے قوم پرست ایجنڈے کو مسترد کرتے ہیں جو فرانس کو یورپی یونین سے باہر لانے کی تجویز دے رہی ہیں۔ ان کے حریف اعتدال پسندایمونیل مکرون فرانسیسی سیاست میں ایک تازہ آواز ہیں لیکن کچھ ووٹرز انہیں اشرافیہ کا ایک نمائندہ سمجھتے ہیں۔

ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں مکرون کی کامیابی اور رائے عامہ کے متعدد جائزے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ نوجوان سیاستدان امکانی طور پر فرانس کے اگلے صدر بن سکتے ہیں ۔ لیکن تجزیہ کارلوری مینڈول نے پیرس سے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کامیابی کوئی طے شدہ نتیجہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کارکن طبقے کے لوگ مارین لی پین کو پسند نہیں کرتے، لیکن وہ امکانی طور پرمکرون کو بھی پسند نہیں کرتے کیوں کہ وہ انہیں بڑے بنکوں ، لابیز اور گلوبلائزیشن کا ایک نمائندہ سمجھتے ہیں۔

لورین کہتی ہیں کہ اگر وہ جیت جاتے ہیں تو ان کی پارٹی "این مارشے" اپنے امیدوار کو پارلیمانی انتخاب کےلیے پیش کرے گی۔ لیکن یہ یقینی نہیں ہے کہ وہ ایک مستحکم حکومت کی تشکیل کے لیے کافی ووٹ حاصل کر لیں گے۔

وہ کہتی ہیں کہ ہم جسے فرانس کے انتخاب کا تیسرا دور کہتے ہیں جو پارلیمانی انتخابات ہوں گے ، تو وہ ایک ایسے ملک میں ، جسے چلانا بہت دشوار ہے ، ایک بہت منتشر قسم کی پارلیمنٹ سامنے لا سکتے ہیں۔

لی پین اپنے والد سے نیشنل فرنٹ پارٹی کا چارج سنبھالنے کے بعد اسے از سر نو منظم کر چکی ہیں اور ان کے عوامی یجنڈے نے لوگوں کو اپنی جانب مائل کیا ہے لیکن تجزیہ کارمینڈول کا کہنا ہے کہ فرانسیسی شہری یورپی یونین اورا س کے مشترکہ کرنسی زون سے الگ ہونے کے ممکنہ اثرات کے بارے میں فکر مند ہیں ۔ پیرس میں مقیم ایک اور تجزیہ کارسسیلی ایلڈوے نے اسکائپ پر وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اس سے اتفاق کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ فرانس میں اس وقت ، جب کہ مکرون کومارین لی پن کا سامنا ہے ، دونوں کے درمیان مقبولیت کی سطح میں فرق بیس فیصد تک کا ہے ۔ اس لیے اگر مکرون دو ہفتوں میں جیتتے نہیں ہیں تو یہ ایک بہت بڑی حیرت کی بات ہو گی۔ اس لیے اس معاملے میں کسی بریگزٹ منظر نامہ دیکھنے کا واقعی کوئی امکان موجود نہیں ہے۔

ایلڈے کا کہنا ہے کہ لی پین نے اپنے والد کے انتہا پسند نسل پرست اور تارکین وطن مخالف بیان بازی ترک کر کے اور ان اقتصادی اور دوسرے معاملات سے نمٹتے ہوئے جن کی فرانسیسی سب سے زیادہ پرواہ کرتے ہیں، اپنی پارٹی کو مزید لوگوں کے لیے قابل قبول بنا دیا ہے۔

ایلڈے کہتی ہیں کہ جب کہ لی پین ایک واحد موضوع کی امیدوار دکھائی دیتی تھیں ، جو نسل پرستی پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کر کے صرف امیگریشن پر بات کرتی تھیں، انہوں نے ان مسائل کا احاطہ وسیع کر دیا ہے جن سے وہ اس سے کہیں زیادہ مستند طریقے سے نمٹ سکتی ہیں جتنا کہ ان کے والد نمٹا کرتے تھے۔

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ لی پین 7 مئی کو انتخاب کے دوسرے مرحلے میں کامیابی حاصل نہ کر سکیں لیکن ان کے اثر کو آسانی سے نظر انداز نہیں کیا جا سکے گا۔

XS
SM
MD
LG